سی ڈی اے کاسیکٹر C-15 اور C-16 کے ترقیاتی کام کے آغاز کا فیصلہ

جمعہ 1 اپریل 2016 18:44

اسلام آباد ۔ یکم اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔یکم اپریل۔2016ء) وفاقی ترقیاتی ادارہ (سی ڈی اے) نے اسلام آباد میں رہائشی ضروریات پورا کرنے کے لئے سیکٹر C-15 اور C-16 کے ترقیاتی کام کے آغاز کے علاوہ ماضی میں کھولے گئے سیکٹروں میں تعطل کا شکار ترقیاتی کاموں کی تکمیل کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ گزشتہ روز چیئرمین سی ڈی اے معروف افضل کی زیر صدارت سی ڈی اے ہیڈ کوارٹرز میں منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران کیا گیا ہے۔

اجلاس میں اسلام آباد میں نئے سیکٹرز کھولنے اور پہلے سے کھولے گئے سیکٹروں میں ترقیاتی کاموں کو فوری مکمل کرنے کے لئے کئے جانے والے مختلف اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سی ڈی اے کے متعلقہ شعبوں کے سینئر افسران نے چیئرمین سی ڈی اے کو پارک انکلیو کے پہلے منصوبے میں مقررہ مدت میں ترقیاتی کاموں کی تکمیل کے بعد وہاں کے الاٹیوں کو ان کے پلاٹوں کے قبضے دینے کے لئے شروع کئے گئے ضروری اقدامات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ پارک انکلیو کی کامیابی کے بعد پارک انکلیوII- کے پلاٹوں میں لوگوں کی طرف سے بھرپور پذیرائی ملنے کے بعد اسلام آباد کے سیکٹر C-15 کے لئے بھی تمام مطلوبہ کارروائی کا آغاز کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

اجلاس کو بتایا گیا کہ پارک انکلیوII- کے کامیاب الاٹیوں کو الاٹمنٹ لیٹر جاری کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے جبکہ قرعہ اندارزی میں کامیاب نہ ہونے والوں کو ان کی رقوم کی واپسی بھی تیزی سے جاری ہے۔ انہیں بتایا گیا کہ اسلام آباد کے سیکٹرC-15 اور C-16 میں تجاوزات کے خاتمے کے لئے موثر حکمتِ عملی بنائی گئی ہے تاکہ جلد از جلد ان سیکٹروں کو کھولا جا سکے۔

چیئرمین کو بتایا گیا کہ سیکٹر C-15 میں ترقیاتی کام شروع کرنے کیلئے اخبارات میں ٹینڈر جاری کیا جا چکا ہے اور پہلے مرحلے میں 665 ملین روپے کی لاگت سے سیکٹر C-15 کے تمام میجر روڈز، سروس روڈز نکاسیِ آب کے نظام اور کلورٹس کی تعمیر کی جائے گی جس کی تکمیل کے بعد سیکٹر C-15 کا باقیماندہ ترقیاتی کام بھی شروع کر دیا جائے گا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سی ڈی اے سیکٹرC-16 میں آپریشن کر کے ایک ہزار کنال سرکاری اراضی واگزار کرا چکا ہے کیونکہ اس اراضی کے عوض سی ڈی اے تمام تر ادائیگی کر چکا ہے۔

یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ C-16 سے ملحقہ سیکٹروں C-14 اورC-15 کا قبضہ پہلے سی ڈی اے کے پاس ہے اور سی ڈی اے کی اراضی کو ناجائز قابضین سے تحفظ کے لیے مختلف سیکٹروں میں باڑ لگانے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ خصوصی چیک پوسٹ بھی قائم کی جا رہی ہیں تاکہ واہگزار کرائی گئی اراضی پر دوبارہ قبضہ نہ ہو سکے۔ واضح رہے کہ سیکٹر C-16 کا کل رقبہ7448 کنال ہے جو کہ موضع سنگ جانی ، سرائے مادھو اور سرائے خربوزہ پر مشتمل ہے ۔

اس سیکٹر کو لینڈ شیئرنگ پالیسی 2007ء کے تحت 2 دسمبر 2008ء کو بذریعہ ایوارڈ ایکوائر کیا جا چکا ہے اور اب تک اس سیکٹر کے 80 فی صد مالکان اپنے حقوق حاصل کر چکے ہیں جبکہ باقی ماندہ مالکان کو بذریعہ اخبارات بھی کہا گیا ہے کہ وہ 15 دنوں کے اندر سی ڈی اے کے لینڈ ڈائریکٹوریٹ سے رابطہ کر کے نہ صرف اپنے حقوق اور واجبات وصول کر لیں بلکہ اپنے رقبے کا قبضہ سی ڈی اے کے حق میں چھوڑ دیں تاکہ اس سیکٹر کے ڈویلپمنٹ پلان کو حتمی شکل دی جا سکے۔چیئرمین سی ڈی اے معروف افضل نے متعلقہ شعبوں کو ہدایت کی کہ سیکٹرز ڈویلپمنٹ پروگرام پر تیزی سے عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے اور تمام شعبے باہم مل کر کام کریں تاکہ اسلام آباد میں رہائشی ضروریات کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :