پتھر مارنے والوں کا کوئی قصور نہیں،ایک ظالم اور جابر شخص موجودہ زندگی نسل کو ایک دن میں مارنے پر تلا ہوا ہے، عوام اس کی باتوں اور نعروں میں نہ آئیں، ہم پاکستان میں لیڈر یا وزیراعظم بننے کیلئے نہیں جہاد کرنے آئے ہیں، ایم کیو ایم نے 15ہزار لوگ مروا دیئے، آج بھی کارکن مرے تو اسے کوئی فرق نہیں پڑے گا

پاک سرزمین پارٹی کے رہنما مصطفی کمال کا دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 1 اپریل 2016 18:33

میرپور خاص (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم اپریل۔2016ء) پاک سرزمین پارٹی کے رہنما مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پتھر مارنے والوں کا کوئی قصور نہیں،ایک ظالم اور جابر شخص موجودہ زندگی نسل کو ایک دن میں مارنے پر تلا ہوا ہے، عوام اس کی باتوں اور نعروں میں نہ آئیں، ہم یہاں لیڈر بننے یا وزیراعظم بننے کیلئے نہیں جہاد کرنے آئے ہیں، ایم کیو ایم نے 15ہزار لوگ مروا دیئے، آج بھی کارکن مرے تو اسے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

وہ جمعہ کو یہاں پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کہا جاتا تھا کہ رات 10 بجے کے بعد ایم کیو ایم کی باتوں کو سنجیدہ نہ لیا جائے، اب جو صبح دس بجے بھی بات کی جاتی ہے اسے سنجیدہ نہیں لیا جاتا، ایک شخص کی بات کو پوری کمیونٹی کی بات سمجھی جاتی رہی، ایسے شخص کو تو اﷲ جلدی موت بھی نہیں دیتا، اگر برے لوگوں نے جلدی مرنا ہوتا تو یزید اور فرعون کی داستانیں نہ ہوتیں،اﷲ نے ہمارا ابھی اور بھی امتحان لینا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ظالم اورجابر شخص نے ہماری دو نسلیں تباہ کردیں، یہ شخص موجودہ زندہ نسل کو ایک دن میں مارنے پر تلا ہوا ہے، اس شخص نے لوگوں کو ’’را‘‘ کا ایجنٹ بنا دیا، اگر ہم اس قوم کو للکارے بغیر مر جاتے تو اﷲ کو کوئی جواب نہیں دے سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پتھر اٹھانے والوں کا کوئی قصور نہیں، عوام الطاف حسین کی باتوں اور نعروں میں نہ آئیں، جب سے میرپور خاص آنے کا اعلان کیا، اس دن سے ہر لڑکے کو بلیک میل کیا جا رہا ہے، یہ شخص ہمیں بھی کیڑے مکوڑے سمجھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہاں لیڈر یا وزیراعظم بننے نہیں بلکہ ہم یہاں جہاد کرنے آئے ہیں، ایم کیو ایم نے 15ہزار لوگ مروا دیئے اگر اب بھی کارکن مرے گا تو تب بھی اس آدمی کو ہوش نہیں آئے گا، یہ آدمی ہم سب کو بزدل سمجھتا ہے، ہمارے پاس وہ خواتین آ رہی ہیں جن کے بچے لاپتہ ہیں، ہماری پارٹی کو آٹھ دن ہوئے ہیں، میرپور خاص کے لوگ اس سے نہ گھبرائیں، جس دن موت آئی مسکرا کر قبول کریں گے۔