پرویز مشرف پر مقدمات کے باوجود حکومت نے ٹھوس موقف اختیار نہیں کیا، سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ قانون کے مطابق تھا، ٹھوس شواہد پر ہی کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالا جا سکتا ہے

سپریم کورٹ کاسابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق کیس کا 13صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری

جمعہ 1 اپریل 2016 18:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم اپریل۔2016ء) سپریم کورٹ نے اے پی ایم ایل کے سربراہ و سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق کیس کا 13صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا کہ پرویز مشرف پر مقدمات کے باوجود حکومت نے ٹھوس موقف اختیار نہیں کیا، سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ قانون کے مطابق تھا، ٹھوس شواہد پر ہی کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالا جا سکتا ہے۔

جمعہ کو میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، 13صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے تحریر کیا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پسند نا پسند کی بنیاد پر کسی کا نام ای سی ایل میں شامل نہیں کیا جا سکتا، حکومت نے قانون کے مطابق مجوزہ اختیارات استعمال نہیں کئے، اٹارنی جنرل معاملے پر کوئی ہدایت لے کر نہیں آئے تھے۔

(جاری ہے)

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ سابق صدر پرویز مشرف پر مقدمات ہونے کے باوجود وفاقی حکومت کی طرف سے اپیل میں ٹھوس موقف اختیار نہیں کیا گیا، پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ قانون کے مطابق تھا، سپریم کورٹ کے تفصیلی حکم کے بعد عبوری حکم موثر نہیں رہتا، ٹھوس شواہد پر ہی کسی کا نام ای سی ایل سے نکالا جا سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :