اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ میں برسوں سے زیر التوا کیسسز اور انکوائریز فوری طور پر مکمل کی جائیں

حکومت پنجاب کرپٹ عناصر کو منطقی انجام تک پہنچائے گی اور کسی سازش کے تحت ملوث کئے گئے بے گناہ اہلکاروں کو بلا تاخیر انصاف دلوائے گی ‘ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی صدارت میں بریفنگ اجلاس کے فیصلے

جمعہ 1 اپریل 2016 17:28

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم اپریل۔2016ء) ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب شمائل احمدخواجہ نے صوبائی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ میں زیر التواء 22ہزار انکوائریز مکمل کرنے میں بلا جوازتاخیر کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے جوابدہی کا موثر نظام وضع کرنے اور اس سلسلے میں ایک ہفتے کے اندر قوانین اور رولز میں مناسب ترمیم تیار کرنے کا حکم دیا ہے ۔

سول سیکرٹریٹ لاہور میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی کارکردگی کے حوالے سے بریفنگ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب شمائل احمدخواجہ نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ سنگین نو عیت کی محکمانہ انکوائریوں اور کرپشن کیسزکو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے موجودہ ضوابط کے تحت کوئی وقت مقرر نہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے آبزرویشن دی کہ آٹھ آٹھ ، دس دس سال تک سرکاری اہلکاروں سے متعلق عام انکوا ئریاں التواء میں رہنے سے متعلقہ افسران کو ترقیوں میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کسی سازش یا عناد کی وجہ سے پھنسائے گئے بعض بے گناہ افسران کو معاشرے میں بدنامی سے بھی دو چار ہونا پڑتا ہے۔

ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ بے ضابطگی اور کرپشن کے جن کیسز میں کافی ثبوت موجود ہیں ، ان کے چالان فوری طور پر عدالتوں کو بھجوائے جائیں تاکہ کرپٹ عناصر کو منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے ۔ اسی طرح دیانتدار سرکاری اہلکاروں کو بلا جواز بلیک میل کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کی جائے اور جو سرکاری اہلکار بے گناہ پائے جائیں یا کسی سازش اور عناد کی وجہ سے پھنسائے گئے ہیں ، انہیں انتقامی کاروائی سے بچایا جا سکے اور انصاف کے تقاضے پورے کئے جا سکیں ۔

انہوں نے اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ کی طرف سے عدالتوں کو بھجوائے گئے چالانوں پر بہت کم سزا یابی کی شرح پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ایسے کیسز کی سختی سے مانیٹرنگ کی جائے جن میں ملزمان عدم ثبوت کی بناء پر عدالت سے بریت حاصل کر لیتے ہیں اور متعلقہ تفتیشی افسران کی جوابدہی کا موثر نظام وضع کیا جائے ۔انہوں نے اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ کے قوانین اور رولز میں ترمیم کرنے کے لئے مسودہ قانون تیار کرنے کا بھی حکم دیا تاکہ تفتیشی افسران کو ایک مقررہ مدت میں انکوائریز مکمل کرنے کا پابند بنایا جا سکے اور اگر کسی ناگزیر وجہ سے کوئی کیس مکمل نہ ہو سکے تو متعلقہ آفیسر کو تاخیر کی وجوہات سامنے لانا ہوں گی جبکہ اپنے سینئر افسران سے معیاد میں توسیع کی باقاعدہ اجازت لینا ہو گی جو ایک طے شدہ مدت سے کسی صورت زیادہ نہیں ہو گی ۔

ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب کو ہدایت کی کہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی کاروائیوں کا ریکارڈ ہر مرحلے پر مکمل کمپیوٹرائزڈ کر کے اگلے ہفتے تک عملدرآمد رپورٹ دی جائے تاکہ مجازاتھارٹی کے علم میں لائے بغیر غیر ضروری اور غیر قانونی شکایات کا بروقت سدباب ہو سکے -انہوں نے اس سلسلے میں محکمہ پراسیکیوشن پنجاب کے مینوئلز سے بھی استفادہ کرنے کی ہدایت دی ۔اجلاس میں سیکرٹری سروسز پنجاب فرحان عزیز خواجہ ، سیکرٹری ریگولیشنز ڈاکٹر صالح طاہر اور سیکرٹری آئی اینڈ سی فراست اقبال کے علاوہ سیکرٹری پراسیکیوشن علی مرتضیٰ نے شرکت کی جنہیں ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کا اضافی چارج بھی دیا گیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :