لاہور خودکش حملے کے بعد سیکیورٹی اداروں نے40مشترکہ آپریشن کیے ،00 7 سے800 مشتبہ افراد کو گرفتار کیاگیا، پنجاب میں جنوری2015 سے اب تک مجموعی طور 40ہزار آپریشن کیے گئے،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعدوضوابط کے اجلاس میں خصوصی سیکرٹری داخلہ کی بریفنگ

شگفتہ جمانی اور مولانا امیر زمان کی تحاریک استحقاق میں اداروں کی جانب سے معافی مانگنے پر معاملہ ختم

جمعرات 31 مارچ 2016 21:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔31 مارچ۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعدوضوابط کو خصوصی سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر شعیب نے بتایا کہ پنجاب میں جنوری2015 سے اب تک40ہزار آپریشن کیے گئے،لاہور بم دھماکے کے بعد پولیس،رینجرز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے40کے قریب آپریشن کیے جس میں 7سو سے8سو مشتبہ افراد کو گرفتار کیاگیا۔کمیٹی کے اجلاس میں کمیٹی ڈسٹرکٹ پراسکیوٹر تھر کی سرزنش کر دی کمیٹی چیئرمین چوہدری اسدالرحمن نے کہا کہ محمد اسماعیل کے خلاف تو کمیٹی نے تحقیقات کا حکم دیا تھا مگر یہ خود ہی تحقیقاتی رپورٹ میں خود کو بے گناہ ثابت کر رہے ہیں۔

سیکرٹری قانون سندھ کو ان کے خلاف تحقیقات کرنی چاہیے۔شگفتہ جمانی اور مولانا امیر زمان کی تحاریک استحقاق میں اداروں کی جانب سے معافی مانگنے پر معاملہ ختم کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں مولانا امیر زمان نے انکشاف کیا کہ پنجاب اور بلوچستان کے سرحدی علاقے میں چیک پوسٹوں پر ٹال ٹیکس لیا جاتاہے اور بھتہ خوری ہو رہی ہے۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد وضوابط کا اجلاس چیئرمین کمیـٹی چوہدری اسدالرحمن کی صدارت میں ہوا۔

اجلاس میں رکن اسمبلی محمد سلمان بلوچ کی تحریک استحقاق پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ رکن اسمبلی سے بدتمیزی تحقیقات کی ہدایت پر عمل کیا جارہا ہے۔رمیش کمار ونیکوانی کی تحریک استحقاق پر بھی کمیٹی کی تحقیقات کی ہدایت جاری کی اور آئی جی سندھ اور سیکرٹری قانون تحقیقاتی رپورٹ ماہ میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی ۔مولانا امیر زمان کی تحریک استحقاق غیر مشروط معافی مانگنے پر معاملہ کو ختم کر دیا گیا۔

خصوصی سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر شعیب نے اس موقع پر مولانا امیر زمان سے معافی مانگی۔ اس موقع پر مولانا امیر زمان نے کمیٹی کو بتایا کہ پنجاب مین پٹھانوں کو تنگ کیا جارہاہے۔ جس میں نادرا پنجاب کے افسر ہیں۔80سالوں سے پنجاب میں مقیم افراد کے شناختی میں افغانی مہاجر لکھا جارہاہے ۔باپ شناختی کارڈ میں پاکستانی اور بیٹے کو افغانی شناختی کارڈ ہے۔پنجاب میں بسنے والے پٹھانوں کے مسائل میں اضافہ کیا جارہاہے ماضی میں ایسی زیادتیاں بنگلہ دیش میں کی گئیں تھیں۔اس طرح نفرتیں بڑھتی ہیں۔