قومی انکیوبیشن سنٹر کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے ، انوشہ رحمن

نوجوانوں کی عملی تربیت کیلئے ایک نیشنل پلیٹ فارم مہیا کریں،وزیرمملکت

جمعرات 31 مارچ 2016 19:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔31 مارچ۔2016ء)وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام مسز انوشہ رحمن نے کہا ہے کہ قومی انکیوبیشن سنٹر کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے انہوں نے آئی سی ٹی آر اینڈ ڈی فنڈ کمپنی کے ذمہ داران پر زور دیا کہ وہ اس " نیشنل انکیوبیشن سنٹر " کے قیام کیلئے اپنی کاوشوں میں تیزی لائیں تاکہ ہم اپنے نوجوان آئی ٹی ماہرین اور آئی ٹی سے وابستہ نئے کاروباری حضرات کی عملی تربیت اور مہارت میں اضافے کیلئے ایک قومی سطح کا پلیٹ فام مہیا کر سکیں ۔

انہوں نے یہ بات آئی سی ٹی آر اینڈ ڈی فنڈ کمپنی کے پینتالیسویں (45th ) بورڈ آف ڈائریکٹر ز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئی کہی۔آئی سی ٹی آراینڈ ڈی کمپنی کا پینتالیسواں اجلاس وزیر مملکت آئی ٹی اینڈ ٹیلیکام مسز انوشہ رحمن کی زیر صدارت اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وفاقی سیکریٹری آئی ٹی رضوان بشیر خان ، قائم مقام سی ای او کمپنی سید اسماعیل شاہ ، ممبر ٹیلی کام مدثر حسین ، ممبر ایچ آر طاہر مشتاق ، ایم ڈی پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ عاصم شہریار و یدگر بورڈ ممبران نے شرکت کی۔

انوشہ رحمن نے کہا کہ آئی ٹی سے وابستہ نوجوان ماہرین ہمارے ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں ۔ لہذا یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم ان نوجوانوں کی عملی تربیت کیلئے ایک نیشنل پلیٹ فارم مہیا کریں۔ اسی مقصد کے پیش نظر ہم نے " نیشنل انکیوبیشن سنٹر " کے قیام کا فیصلہ کیا ہے ۔ آئی سی ٹی آر اینڈ ڈی فنڈ کمپنی کے قائم مقام سی ای او سید اسماعیل شاہ نے بورڈ کو آگاہ کیا کہ اس نیشنل انکیوبیشن سنٹر منصوبے کا آر۔

ایف۔ پی۔ جاری کر دیا گیا ہے۔ جس میں Bids داخل کرنے کی حتمی تاریخ 27 اپریل 2016 مقرر کی گئی ہے ۔رواں سال اپریل کیآخر تک جو بولیاں (Bids) موصول ہونگی ان کا قانون کے مطابق تکنیکی اور فنانشل پہلوؤں پر تفصیلی جائزہ لیا جائیگا اور کامیاب بولی دہندہ کو "کنٹرکٹ ایوارڈ" کر دیا جائے گا۔ دوران میٹنگ پرائم منسٹر نیشنل آئی سی ٹی انٹرنشپ پروگرام بھی زیر بحث آیا ۔وزیر مملکت برائے آئی ٹی انوشہ رحمن نے آئی سی ٹی آر اینڈڈی فنڈ کمپنی کے سی ای او کو ہدائت کی کہ وہ کمپنی کی معاونت سے جاری منصوبوں کی کارکردگی جانچنے کیلئے ایک جامع اور مٔوثر لائحہ عمل تشکیل دیں تاکہ ان منصوبوں کی افادیت کو یقینی اور مٔوثر بنایا جا سکے۔