پاکستان اور چین بین المربوط گرڈ کی تعمیر کے لئے قریبی تعاون سے کام کر رہے ہیں ‘ سیکرٹری پانی وبجلی

اس گرڈ کی تعمیر سے دونوں ممالک ایک دوسرے کی توانائی کی سہولت سے باہمی طور پر استفادہ کر سکیں گے ترکمانستان، قازقستان اور روس جیسے علاقائی ممالک میں سی اے ایس اے 1000منصوبے میں زبردست دلچسپی پائی جاتی ہے پاکستان آئندہ تین برسوں میں فاضل بجلی کا حامل ملک بن جائے گا ، یونس ڈھاگہ کا بیجنگ میں منعقدہ کانفرنس سے خطا

جمعرات 31 مارچ 2016 18:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔31 مارچ۔2016ء ) پاکستان کی وزارت پانی و بجلی اور چین کی سرکاری گرڈ کارپوریشن پاکستان اور چین کے درمیان بجلی کی ترسیل کے لئے بین المربوط گرڈ کی تعمیر کے لئے قریبی تعاون سے کام کررہے ہیں ، اس گرڈ سے ایک دوسرے کی توانائی صلاحیت سے استفادہ کر کے دونوں ممالک باہمی طورپر مستفید ہو سکتے ہیں ۔

یہ بات پاکستان کی وزارت پانی و بجلی کے سیکرٹری محمد یونس ڈھاگہ نے عالمی توانائی بین المربوط کانفرنس کے موقع پر بتائی ، اس کانفرنس میں ساتھ سو سے زائد مندوبین شرکت کررہے ہیں ۔سیکرٹری وزارت پانی و بجلی نے کہا کہ پاکستان اور چین کے مابین بین المربوط گرڈ کی تعمیر سے پاکستان کو اپنی توانائی کی ضروریات کی مانگ کو پورا کرنے میں مدد ملے گی ، اس سے چین کو بھی پاکستان میں صاف توانائی کی گنجائش سے چین پاکستان اقتصادی راہداری روٹ کے ساتھ واقع دریائے سندھ کی آبشارپر با الخصوص پن بجلی سے مستفید ہونے کا موقع ملے گا۔

(جاری ہے)

یونس ڈاگہ نے کہا کہ پاکستان علاقے کے لئے توانائی راہداری بننے اور جنوبی ایشیا ، مرکزی ایشیا ، مشرق وسطیٰ اور چین کے ریجن میں دستیاب صاف توانائی کے زیادہ سے زیادہ استعمال اور تبادلے میں سہولت کارکے لئے انتہائی اہم مقام پر واقع ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی توانائی بین المربوطیت میں فعال کردار ادا کر سکتا ہے ، کاسا1000- پراجیکٹ کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے یو نس ڈاگہ نے کہا کہ پاکستان کی منفرد جغرافیائی حیثیت ہے یہ دفاعی لحاط سے جنوبی ایشیا ، مشرق وسطیٰ اور چین کے سنگم واقع ہے ، ہم اپنی جغرافیائی پوزیشن کی وجہ سے حاصل مواقع سے آگاہ ہیں ، گذشتہ کئی برسوں سے اس پر کام کرتے ہوئے ہم وسطی ایشیا -جنوبی ایشیا کو بجلی کی ترسیل کی لائن کے بارے میں چودہ سو کلومیٹر طویل ایچ وی ڈی سی ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر کے لئے تاجکستان ، جمہوریہ کرغزستان اور افغانستان کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جس سے پاکستان کوتیرہ سو میگاواٹ صاف توانائی حاصل ہو گی ، ہمارا ایران کے ساتھ پہلے ہی گرڈ بین المربوط ہے اور اس کو مزید توسیع دینے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم جنوبی ایشیا میں بین المربوطیت قائم کرنے کے لئے جنوب ایشیائی ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں ۔ ہم نے ترکمانستان ، قازقستان اور روس جیسے علاقے کے ممالک میں سی اے ایس اے 1000میں زبردست دلچسپی پائی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس صلاحیت ہے اور حکومت کی طرف سے شروع کئے جانے والے توانائی منصوبوں کے حجم کی بدولت آئندہ تین برسوں میں توانائی کے خسارے والے ملک سے فاضل توانائی والا ملک بننے کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جب چین کے صدر ژی جن پنگ نے اپریل 2015میں پاکستان کا دورہ کیا تو ہم نے سرکاری گرڈکے ساتھ 660ایچ وی ڈی سی ٹرانسمیشن لائن اور نئی بجلی کی پیداوار کے 10400میگاواٹ پر کام کا آغاز کیا ۔ انہوں نے ان چار ممالک کو مبارکباد دی جنہوں نے کانفرنس کے دوران گزشتہ روز مفاہمت کی ایک یاداشت کے ذریعے عالمی بین المربوطیت پر کام کے اپنے عزم پر دستخط کئے ۔

انہوں نے کہا کہ مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کرنے والے چاروں ممالک ایشیاکی بجلی کی مانگ کے ستر فیصد سے زائد کے مظہر ہیں تاہم ان کے لئے ضروری ہے کہ وہ مجوزہ عالمی گرڈکے پڑوس میں واقع ان ممالک جن کی اس قدر مانگ نہ ہوتی ہو صاف توانائی کے غیر استعمال شدہ وسائل کو بروئے کار لائیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہو سکتا ہے ۔

اگرچہ فی الوقت پاکستان کو ٹرانسفارمڈ انرجی بالخصوص بجلی کے خسارے کا سامنا کرنا پڑرہا ہے تا ہم اس کے پاس اپنے غیر بروئے کار لائے گئے وسائل کے معاملے میں خاصی صلاحیت موجود ہے ۔ ان بروئے کار نہ لائے جانے والے وسائل کا خوسل ایندھن کے علاوہ صاف توانائی کاکافی حصہ ہے ۔ اب جبکہ ہمیں امید ہے کہ ہم 2018میں بجلی کی پیداوار میں خودکفیل ہو جائیں گے ۔

اس کے باوجود ہمارے پاس 60000میگاواٹ پن بجلی بھی کی بروئے کار نہ لائی جانے والی صلاحیت باقی رہ جائے گی ۔ اس کا زیادہ تر حصہ پاکستان ، چین سرحد کے پار واقع ہے ۔ اس کے علاوہ ہمارے پاس ہمارے جنوب میں ہوائی بجلی کی نوے ہزار میگاواٹ سے زائد کی بروئے کار نہ لائی جانے والی صلاحیت بھی موجود ہے ۔ اس کے علاوہ اپنے علاقے میں جہاں قریبا300 روز تک سورج چمکتا ہے ۔

850000مربع کلو میٹر کے علاقے میں لا محدود صلاحیت موجود ہے ۔ فی الوقت پاکستان اپنی بجلی بالخصوص پن بجلی کی ضروریات کا چالیس فیصد سے زائد غیر فوسل ذرائع سے پوری کرتا ہے آنے والے دنوں میں بین الاقوامی کھلاڑیوں کے ساتھ قریبی تعاون سے کام کرتے ہوئے ہمیں امید ہے کہ ہم پائیدار بجلی کے سلسلے میں مزید پیشرفت کے امکانات تلاش کریں گے ۔

متعلقہ عنوان :