سرکاری زمینوں پر قبضہ کرنیوالوں کو جرم کی سزا بھگتنا پڑے گی،سپریم کورٹ

قبضہ عوامی حقوق غصب کرنے کے مترادف ہے ، سرکاری زمینیں عوام کی ملکیت اور قومی اثاثہ ہیں، عوام کیحقوق کسی کو غصب کرنے کی اجاز ت نہیں دیں گے سپریم کورٹ نے سند ھ کے علاقے ٹھٹھ میں 13سو 7ایکٹر اراضی پر لیز ،قبضہ اور جعلی دستاویزات کیس کے ملزم ملک شاہد کی درخواست ضمانت خارج کر دی

جمعرات 31 مارچ 2016 18:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔31 مارچ۔2016ء ) سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ سرکاری زمینوں پر قبضے کرنے والوں کو اپنے جرم کی سزا بھگتنا پڑے گی سرکاری زمینوں پر قبضہ کرنے کا اقدام عوامی حقوق کو غصب کرنے کے مترادف ہے جبکہ سپریم کورٹ عوام کے بنیادی حقوق کی محافظ ہے، سرکاری زمینیں عوام کی ملکیت ہیں اور قومی اثاثہ ہیں، اور عوام کے ملکیتی حقوق کسی کو غصب کرنے کی اجاز ت عدالت نہیں دے گی، سپریم کورٹ نے سند ھ کے علاقے ٹھٹھ میں 13سو 7ایکٹر اراضی پر لیز ،قبضہ اور جعلی دستاویزات سے متعلق کیس میں ملزم ملک شاہد احمد کی درخواست ضمانت خارج کر دی ہے ،جبکہ دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ سندھ کا جو حال ہے وہ لفظوں میں بیان نہیں کر سکتے، پچھلی تاریخوں میں سیل ڈیڈ تیار کروانا کراچی شہر میں کوئی مسئلہ نہیں، جسٹس انورظہیر جمالی نے طارق ایڈوکیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ طارق صاحب جب بھی جعلی ڈیڈ بنانی ہو تو کراچی چلے جائیں، سندھ کے کچھ غریب سرکاری ملازم ایسے ہیں جو ہر سال لینڈ کروزر تبدیل کرتے ہیں ، آپ کے دلائل ہیں کہ چور سے مال برآمد کر لیا اب چھوڑ دیا جائے ، جسٹس سردار طارق خان نے کہا کہ کیا حکومتی نقصان پورا ہونے کے بعد جرم ختم ہو جاتا ہے ؟ ملزم کے وکیل طارق محمود ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے موکل تمام اراضی اور اس کا قبضہ حکومت کو واپس کر چکے ہیں ، ابھی تک فرد جرم عائد نہیں ہو سکی ضمانت دی جائے ، پراسکیوٹر ناصر مغل نے کہا کہ ریفرنس فائل ہوچکا ہے، ملزم نے اراضی کی لیز اور ملکیت سے متعلق جعلی دستاویزات مہیا کر دی ہیں جمعرات کے روز چیف جسٹس پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی عدالت نے ملزم کی ضمانت درخواست خارج کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔

متعلقہ عنوان :