آخری حکم وزیراعظم کا ،پیروی وزیر خزانہ پر لازم ہے،سپریم کورٹ

وزیراعظم نے سٹینو گرافر اور پرائیویٹ سیکرٹریوں کی اپ گریڈیشن کا حکم دیا،وزارت خزانہ اپنا اختیار کیسے استعمال کر سکتی ہے،جسٹس امیرہانی مسلم سپریم کورٹ نے ایف بی آر کے پرائیو یٹ سیکرٹریوں کو پری میچور انکریمنٹ دینے کا حکم دیتے ہوئے وفاقی حکومت کی اپیل خارج کر دی

جمعرات 31 مارچ 2016 18:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔31 مارچ۔2016ء ) سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے احکامات کے برعکس وزیر خزانہ کے احکامات جاری کرنے پر شدید برہمی کااظہار کیا اور قرار دیا ہے کہ آخری حکم وزیراعظم کا ہے اور وزیراعظم کے احکامات کی پیروی وزیر خزانہ پر بھی لازم ہے، سپریم کورٹ نے یہ آبزرویشن ایف بی آر میں وزیراعظم کے احکامات کے برعکس وزیر خزانہ کے احکامات پر عملدرآمد کیخلاف دائر مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے دیئے۔

(جاری ہے)

ایف بی آر کے افسران نے عدالت میں مقدمہ دائر کر رکھا تھا جس میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ وزیراعظم کے احکامات کی روشنی میں ترقی دی جائے، اس مقدمے کی سماعت جمعرات کے روز سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے کی، جس کی سربراہی جسٹس امیر ہانی مسلم کر رہے تھے، افسران کے حق میں انکے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت وزیر خزانہ کو اختیارات سے تجاوز کرنے سے روکے تا کہ وہ آئین کے تحت حاصل حقوق کو غصب نہ کر سکیں، سپریم کورٹ نے ایف بی آر کے پرائیو یٹ سیکرٹریوں کو پری میچور انکریمنٹ دینے کا حکم دیتے ہوئے وفاقی حکومت کی اپیل خارج کر دی، دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ وزیراعظم نے ایف بی آر کے سٹینو گرافر اور پرائیویٹ سیکرٹریوں کی اپ گریڈیشن اور مراعات دینے کا حکم دیا تھا ، وزیراعظم کے حکم بعد وزارت خزانہ اپنا اختیار کیسے استعمال کر سکتی ہے ، وزارت خزانہ کا یہ اقدام مس کنڈیکٹ کے زمرے میں آتا ہے۔

متعلقہ عنوان :