سانحہ گلشن پارک، دینی مدارس سے وابستہ 4ہزار سے زائد افراد حراست میں لئے جانے کا انکشاف

چھاپہ مار کارروائیوں میں دو ایرانیوں سمیت چار غیر ملکی بھی گرفتار،حساس دستاویزات برآمد،مشکوک افراد کو تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا

جمعرات 31 مارچ 2016 17:56

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔31 مارچ۔2016ء ) 27مارچ کو صوبائی دارالحکومت لاہور کے سب سے بڑے عوامی پارک گلشن پارک میں ہونے والے مبینہ خودکش حملے میں جہاں78افراد کے جان بحق ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے وہیں المناک واقعہ کی تفتیش کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے اس کی کڑیاں ہمسایہ ممالک سے بھی ملنے کا نکشاف ہوا ہے۔پولیس کی طرف سے سرچ آپریشز،آئی بی اوز آپریشن اور حسا س اداروں کی انتہائی خفیہ کارروائیوں میں دو ایرانیوں سمیت چار غیر ملکی بھی گرفتارکئے گئے ہیں ج ن سے حساس دستاویزات برآمدہوئیں ہیں،مشکوک افراد کو تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا جبکہ جنوبی پنجاب سمیت پنجاب بھر کے دینی مدارس سے وابستہ 4ہزار سے زائد افراد کو بھی حراست میں لئے جانے کا نکشاف ہے جس میں1550 فورتھ شیڈول افرادسے بھی پوچھ گچھ جاری ہے۔

(جاری ہے)

فیصل آباد میں سی پی او کی ہدایت پرپولیس اور ایلیٹ فورس نے شہر کے مختلف علاقوں اور افغان بستیوں میں سرچ آپریشن کیا۔ وہاڑی میں پولیس جبکہ سی ٹی ڈی نے میلسی اور گگو منڈی میں مشترکہ آپریشن کیا۔ ملتان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پیر کالونی میں کارروائی کے دوران چار افراد کو حراست میں لیا۔ لاہور میں پولیس ذرائع کے مطابق سرچ آپریشن علامہ اقبال ٹاوٴن اور ہنجروال میں کیا گیا جس میں پولیس کے علاوہ حساس اداروں اور سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے بھی حصہ لیا۔

سرچ آپریشن کے دوران شہریوں کے شناختی کوائف چیک کئے گئے۔ شناختی کوائف کی عدم دستیابی پر 17 افراد کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ ملتان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مدرسے پر چھاپہ مار کر دو ایرانیوں سمیت چار غیرملکی افراد کو گرفتار کر کے تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :