گلشن اقبال پارک خودکش دھماکے کی تحقیقات کا عمل جاری ،زخمیوں اور عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کرنا شروع کر دیئے گئے

جے آئی ٹی کا جائے وقوعہ کا دورہ ، گیٹ پر ڈیوٹی دینے والے پی ایچ اے ملازمین اور پولیس اہلکاروں ، مختلف ہسپتالوں میں زخمیوں کے بیان قلمبند کیے 128زخمیوں کا مختلف ہسپتالوں میں طبی امداد کا سلسلہ جاری ،چھ افراد کی حالت تشویشناک ،دعائیہ کارڈز اور پھول بھیجنے کا سلسلہ بھی جاری

جمعرات 31 مارچ 2016 17:13

لاہور/فیصل آباد /ملتان /وہاڑی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔31 مارچ۔2016ء) لاہور میں گلشن اقبال پارک میں ہونے والے خودکش دھماکے کی تحقیقات کا عمل جاری ،مشترکہ تحقیقاتی ٹیموں نے سانحے میں زخمی ہونے والوں اور عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کرنا شروع کر دیئے،پنجاب بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کا دہشت گردوں ، سہولت کا روں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف کریک ڈان بھی جاری ،مختلف شہروں سے مزید درجنوں مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیاجبکہ سانحہ گلشن اقبال پارک کے 128زخمیوں کا مختلف ہسپتالوں میں طبی امداد کا سلسلہ جاری ہے جن میں چھ افراد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق لاہور میں گلشن اقبال پارک میں ہونے والے خودکش دھماکے کی تحقیقات کا عمل جاری ہے ، تحقیقات کرنے والی ٹیمیں ابھی تک ماہرین کی کوششوں سے تیار کی جانے والی جیو فینسنگ رپوٹ کی روشنی میں کام کر رہی ہیں ۔

(جاری ہے)

دوسری جانب سانحے کے بعد ابھی تک بم ڈسپوزل سکواڈ ، فرانزک لیبارٹری اور پولیس رپورٹس کا انتظار ہے جس کی روشنی میں واقعے کی گتھی سلجھانے میں مدد ملے گی ۔

پنجاب حکومت کی جانب سے گلشن اقبال پارک دھماکے کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے جائے حادثہ کا دورہ کیا ۔ اس دوران اتوار کے روز پارک کے گیٹ پر ڈیوٹی دینے والے پی ایچ اے کے ملازمین اور پولیس اہلکاروں کے بیانات بھی قلمبند کیے جبکہ ہسپتالوں میں موجود زخمیوں سے بھی دھماکے کے بارے میں بیانات ریکارڈ کروائے گئے ۔جے آئی ٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیم کو تاحال کال ریکارڈ حاصل کرنے کے لیے جیو فینسی کی رپورٹ حاصل نہیں ہوئیں اور نہ ہی فرانزک کی رپورٹس مرتب کی جا سکی ہیں تاہم ایک دو روز میں رپورٹس آنے کے بعد تفتیش کا دائرہ کار وسیع کیا جائے گا ۔

جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے ہسپتالوں کا بھی دورہ کیا اور زخمیوں کے بیانات قلمبند کرنے شروع کر دیئے۔جیسے ہی تمام اداروں سے مکمل رپورٹس موصول ہوجائیں گی مکمل رپورٹ تیار ہوجائے گی ۔ جبکہ پنجاب بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کا دہشت گردوں ، سہولت کا روں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف کریک ڈان جاری ہے ۔ لاہور فیصل آباد ، ملتان اور وہاڑی میں سیکورٹی اداروں نے کارروائیوں کے دوران مزید درجنوں مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ۔

فیصل آباد میں سی پی او کی ہدایت پرپولیس اور ایلیٹ فورس نے شہر کے مختلف علاقوں اور افغان بستیوں میں سرچ آپریشن کیا ۔ چھاپوں کے دوران 80مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ۔ وہاڑی میں پولیس جبکہ سی ٹی ڈی نے میلسی اور گگو منڈی میں مشترکہ آپریشن کیا ۔ کارروائی کے دوران 39افراد کو گرفتار کرلیا گیا ۔ ملتان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پیر کالونی میں کارروائی کے دوران چار افراد کو حراست میں لیا ۔

لاہور میں پولیس ذرائع کے مطابق سرچ آپریشن علامہ اقبال ٹان اور ہنجروال میں کیا گیا جس میں پولیس کے علاوہ حساس اداروں اور سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے بھی حصہ لیا ۔ سرچ آپریشن کے دوران شہریوں کے شناختی کوائف چیک کئے گئے ۔ شناختی کوائف کی عدم دستیابی پر 17افراد کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی جا رہی ہے ۔ ملتان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مدرسے پر چھاپہ مار کر دو ایرانیوں سمیت چار افراد کو گرفتار کر کے تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ۔

دوسری جانب سانحہ گلشن اقبال پارک کے ایک 128زخمیوں کا مختلف ہسپتالوں میں طبی امداد کا سلسلہ جاری ہے جن میں چھ افراد کی حالت تشویشناک ہے۔گلشن اقبال پارک میں ہونے والے دھماکے نے 74گھر اجاڑ دئیے ہیں۔جبکہ سرکاری ہسپتالوں میں تاحال ایک سو اٹھائیس زخمی زیرعلاج ہیں ،جناح ہسپتال میں ستاون،شیخ زید میں تینتیس،جنرل اور سروسز میں دس، دس،گنگارام میں سات اور میو میں تین زخمیوں کو طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔سرکاری ہسپتال میں این جی اوز اور نجی سکولوں کی جانب سے مریضوں کیلئے دعائیہ کارڈز اور پھول بھیجنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ڈاکٹرز کے مطابق گہرے زخموں والے مریضوں کی صحت یابی میں وقت لگے گالیکن مشکل حالات میں بھی مریضوں اور ان کے رشتے داروں کے حوصلے بلند ہیں۔