صوبہ میں امن و امان کا قیام حکومت کی اولین ترجیح ہے، ملک اس وقت نازک دور سے گزررہا ہے،آپریشن ضرب عضب کے آئی ڈی پیز کو واپس بھیجنے کے اقدامات کیے جائیں، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا اجلا س سے خطاب

بدھ 30 مارچ 2016 22:23

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 مارچ۔2016ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ صوبہ میں امن و امان کا قیام ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے،انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارا ملک اپنی تاریخ کے بہت زیادہ حساس مراحل سے گذر رہا ہے باالخصوص بلوچستان سے را کے ایجنٹ کی گرفتار ی کے بعد سے اور اس کے اس انکشاف سے کہ ان کے ایجنٹ کراچی میں بھی کام کر رہے ہیں لہذا ان سب کو دیکھتے ہوئے ہمیں ان کے خلاف تمام تر ضروری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے،وہ بدھ کووزیراعلیٰ ہاؤس میں صوبہ میں ا من و امان کی صورتحال سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کررہے تھے،وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس وقت تین مختلف ایشوز ہمارے سامنے ہیں ایک تو را کا ا یجنٹ بلوچستان سے گرفتار ہوا ہے اور اس کے انکشاف کہ کراچی میں ان کے ایجنٹ سرگرم ہیں ، دوسرا صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورتحال اور نمائش چورنگی پر مذہبی جماعتوں کے دھرنے کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ان مسائل کے حوالے سے ہمیں واضح پالیسی اپناتے ہوئے اس صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لئے جامع حکمت عملی وضع کرنی ہے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ مختلف ایجنسیوں نے انڈیا سے تربیت حاصل کرنے والے متعدد کرمنلز کو گرفتار کیا ہے۔ جن کا بلوچستان سے گرفتار کئے گئے را ایجنٹ کے ساتھ بھی لنک ہوسکتا ہے اور انہیں یہاں کراچی میں ان میں سے کوئی آپریٹ کر رہے ہوں۔

وزیراعلیٰ سندھ متعلقہ ایجنسیوں کو ہدایت کی کہ وہ ان خطوط پر کام کر یں کہ اگر صوبہ میں کہیں را کا نیٹ ورک موجود ہے باالخصوص کراچی میں تو اسے ختم کیا جاسکے۔ اجلاس میں مزید واضح کیا گیا کہ را ایجنٹ کی گرفتار کے بعد ہمیں اپنے انٹیلی جنس نیٹ ورک کو مزید مضبوط کرنا ہے اور مارکیٹوں ، پارکس ، اسکولوں اور دیگر اہم مقامات مثلاً ریلوے اسٹیشن ، بس اسٹینڈز ، اسپتالوں میں مزید موثر طریقے سے نگرانی کے دائرہ کار کو وسیع کیا جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ لاہو ر جیسے حملو ں سے انٹیلیجنس شئیرنگ اور سی سی ٹی وی کیمروں کو توسیع دے کربچاؤ کیا جاسکتا ہے ۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ نمائش چورنگی پر دھرنے کے باعث شہر بھر میں ٹریفک کا بہاؤ متاثر ہوا ہے اور اسی طرح کا دھرنا اسلام آباد میں بھی ہے۔ نمائش چورنگی میں جمع لوگوں کی سیکیورٹی بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے لہذا ایسی صورتحال جب ایک مخالف ملک کے ایجنٹ کو گرفتار کیا گیا ہو ۔

اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ ایک سیاسی حکومت کو لیڈ کر رہے ہیں لہذا میرے خیال میں دھرنا دینے والوں سے بات چیت کرکے شہر کے وسیع تر مفاد میں دھرنے کو پر امن طور پر ختم کرایا جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اغوا برائے تاوان اور قلیل مدت کے لئے اغوا کے کیسیز دوبارہ سے شروع ہوگئے ہیں۔ اسٹریٹ کرائم میں کمی واقعہ ہوئی ہے مگر اب بھی اسے مناسب طریقے سے دیکھنا ہے ۔

اس پر آئی جی پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا کہ پولیس اغوا اور ایسے دیگر سنگین جرائم کی بیخ کنی کے لئے کام کر رہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ایس آئی یو نے ایک مقابلے کے بعد ریحان اور ان کی بیٹی (سیمنٹ فیکٹری کے مالک)کو بازیاب کرایا ہے جنہیں 22مارچ 2016کو ڈی ایچ اے فیز VIIIسے اغوا کیا گیا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ تینوں اغوا کنندگان قاسم، بلال ، عثمان مقابلے میں مارے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ اغوا کنندگان نے اغوا کئے گئے والد اور بیٹی کے تاوان کے لئے 25ملین روپے کا مطالبہ کیا تھا۔ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے بھی اجلاس کو کراچی شہر میں جاری ٹارگیٹیڈ آپریشن کے حوالے سے بریفینگ دی اور بتایا کہ تمام ایجنسیوں کے مابین قریبی روابط ہیں اور وہ وسیع تر قومی مفاد میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کر رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ انکے پاس کراچی شہر اور صوبے کے دیگر علاقوں میں را کے لئے کام کرنے والے مجرموں اور دیگر دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں ایجنسیوں نے راجن پور میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کرنے کی نشاندہی کی جس کے بعد وہ سندھ صوبے کے کچے کے علاقوں میں آچکے ہیں انہوں نے تمام ترضروری اقدامات کرتے ہوئے بارڈرز کو سیل کرنے کی تجویز دی جس پر وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے چیف سیکریٹری سندھ اور آئی جی سندھ پولیس کو پنجاب کے مجاز اتھارٹیز سے رابطہ کرنے اور ضروری اطلاعات کا تبادلہ کرنے کی ہدایت کی۔

اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ کراچی اور صوبے کے دیگر علاقوں میں 28لاکھ غیر قانونی تارکین وطن رہ رہے ہیں اور وفاقی حکومت کی پالیسی کے پیش نظر افغان غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھیجا جا رہا ہے جبکہ اجلاس میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف سخت کریک ڈاؤن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری سندھ کو آپریشن ضرب عضب کے آئی ڈی پیز کو واپس بھیجنے کے احکامات دیئے کیونکہ پاکستان آرمی نے شمالی اور جنوبی وزیرستان اور باجوڑ میں انکی بحالی کے کام شروع کر دیئے ہیں ۔

اجلا س میں صوبائی وزراء سید مراد علی شا، صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال،صوبائی مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو، مرتضیٰ وہاب، ڈاکٹر قیوم سومرو، چیف سیکریٹری سندھ محمد صدیق میمن، ڈی جی رینجرز بلال اکبر،آئی جی سندھ اے - ڈی خواجہ ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اﷲ عباسی ، وزیراعلیٰ سندھ کے سیکریٹری برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اقبال درانی، سیکریٹری داخلہ سید جمال شاہ ،کمشنرکراچی آصف حیدر شاہ اور حساس اداروں کے افسران اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔