قومی بجٹ 2016-17ء میں قومی ترقی کے لیے وفاقی بجٹ میں جی ڈی پی کا کم از کم 5فیصد تعلیم پر خرچ کیا جائے، حقیقی قومی ترقی کے اہداف مقرر کیے جائیں 120ارب روپے کی ٹیکس مراعات کا خاتمہ کرکے زرعی معیشت، فنی و سائنسی تعلیم کو فروغ دیا جائے ، جامع ٹیکس اصلاحات نافذ کی جائیں

اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئر مین ڈاکٹر ایس ایم زمان اور دیگر دانشوروں کا شوریٰ ہمدرد کے ماہانہ اجلاس سے خطاب

بدھ 30 مارچ 2016 22:23

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 مارچ۔2016ء ) اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئر مین ڈاکٹر ایس ایم زمان اور دیگر دانشوروں نے کہا حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قومی بجٹ 2016-17ء میں قومی ترقی کے لیے وفاقی بجٹ میں جی ڈی پی کا کم از کم 5فیصد تعلیم پر خرچ کیا جائے، حقیقی قومی ترقی کے اہداف مقرر کیے جائیں 120ارب روپے کی ٹیکس مراعات کا خاتمہ کرکے زرعی معیشت، فنی و سائنسی تعلیم کو فروغ دیا جائے۔

جامع ٹیکس اصلاحات نافذ کی جائیں اور بیرونی قرضوں پر انحصار کم کرکے تجارتی خسارے پر قابوپایا جائے اور بجٹ کو عوام دوست بنانے کے لیے عوامی رائے کو اہمیت دی جائے۔ قومی بجٹ کے لیے شوریٰ ہمدرد کی سفارشات پر عمل کیا جائے یہ مطالبات شوریٰ ہمدرد کے ماہانہ اجلاس سے خطاب میں پیش کیے گئے جس کی صدارت ڈاکٹر ایس ایم زمان نے کی اجلاس کا موضوع ’’قومی بجٹ2016-17ء کی تیاری عام پاکستانی کے مسائل اور شوریٰ ہمدرد پاکستان کی سفارشات‘‘تھا۔

(جاری ہے)

قومی صدر شوریٰ ہمدرد سعدیہ راشد نے کہا کہ قومی بجٹ میں عوامی مسائل و پریشانیوں کے پیشِ نظر اشیائے خوردونوش کی ارزاں نرخوں پر فراہمی اور علاج معالجے کے لیے بہتر سہولیات مہیا کرنا حکومت کی ترجیح ہونی چاہیئے نیز قومی نوعیت کے منصوبوں کی یقینی اوربروقت تکمیل کے سلسلہ میں عملی اقدامات کیے جائیں۔ دیگر دانشوروں میں سید منصور عاقل، پروفیسر نیاز عرفان، ثنااﷲ اختر، ڈاکٹر مقصودہ حسین، ڈاکٹر فرحت عباس، نعیم اکرم قریشی اور طارق شاہین شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ قومی بجٹ کو عام آدمی کا بجٹ بنا کر پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کا خواب پورا کیا جائے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے علاوہ پاکستانی مصنوعات کی برآمدات میں کمی لمحہ فکریہ ہیں۔ حکومت شوریٰ ہمدرد کی سفارشات کو بجٹ کی تیاری میں شامل کرے اورقومی بجٹ عوام دوست بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرے۔

متعلقہ عنوان :