دھرنے والوں سے کوئی تحریری معاہدہ نہیں ہوا، مذاکرات میں کچھ پس پردہ قابل احترام شخصیات تھیں ،حکومت نے نیک نیتی سے رسم چہلم منانے کی اجازت دی ، چند لوگوں نے ناجائز فائدہ اٹھا کر اسلام آباد تک مارچ اور ڈی چو ک میں دھرنا دیا، آئندہ ریڈ زون ، ڈی چوک میں ہر قسم کے جلسوں اور دھرنوں پر پابندی ہوگی ، پارلیمنٹ سے اس کی منظوری لی جائیگی ، قانون توڑنے والوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی ہو گی،راولپنڈی میں کل 1070 لوگوں کو گرفتار کیا گیا، توڑ پھوڑ نہ کرنے والے گرفتار افراد کو تحقیقات کے بعد رہا کر دیا جائے گا

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 30 مارچ 2016 21:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 مارچ۔2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے حکومت اور ڈی چوک میں دھرنے والوں سے مذاکرات کے دوران کوئی بھی تحریری معاہدہ ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ مذاکرات میں کچھ پس پردہ قابل احترام شخصیات تھیں ،حکومت نے نیک نیتی سے رسم چہلم منانے کی اجازت دی مگر چند لوگوں نے ناجائز فائدہ اٹھا کر اسلام آباد میں مارچ کا اعلان کیا اور ڈی چو ک میں دھرنا دیا تاہم آئندہ ریڈ زون اور ڈی چوک میں ہر قسم کے جلسوں اور دھرنوں پر پابندی عائد کی جائے گی اوراس کی پارلیمنٹ سے منظوری لی جائیگی ، قانون توڑنے والا کوئی بڑا ہو یا چھوٹا سب کے خلاف کارروائی ہو گی، یہ دھرنا قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش تھی،قانون کی عمل داری کرانے پر حکومت مکمل پر عزم رہی ،راولپنڈی میں کل 1070 لوگوں کو گرفتار کیا گیا، توڑ پھوڑ نہ کرنے والے گرفتار افراد کو تحقیقات کے بعد رہا کر دیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ شام 5بجے تک دھرنا کے خلاف آپریشن کا فیصلہ ہو چکا تھا مگر ڈیڈ لائن کے آخری منٹوں میں قابل احترام شخصیات نے کردار ادا کیا ہے، مذاکرات میں کچھ پس پردہ قابل احترام شخصیات بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے نیک نیتی سے چہلم کے انعقاد کی اجازت دی تھی مگر اس اجتماع میں چند لوگوں نے ناجائز فائدہ اٹھا کر مارچ کا اعلان کر دیا۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ احتجاج مارچ کے موقع پر بدانتظامی کی باقاعدہ تحقیقات شروع کرا دی ہیں، وزیراعظم کی ہدایت پر فیصلہ کیا گیا کہ بد انتظامی کی تحقیقات پنجاب میں بھی ہوں گی۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ریڈ زون بالعموم اور ڈی چوک بالخصوص میں ہر قسم کے جلسوں پر پابندی عائد کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ راولپنڈی میں کل 1070 لوگوں کو گرفتار کیا گیا، توڑ پھوڑ نہ کرنے والے گرفتار افراد کو تحقیقات کے بعد رہا کر دیا جائے گا، جس نے قانون توڑا ہے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ مظاہرین کے خلاف درج مقدمات کافی سخت ہیں، دھرنے والوں نے سیف سٹی پراجیکٹ کے بھاری مالیت کے کیمرے توڑے ہیں، مظاہرین نے قیمتی سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ قانون توڑنے والا کوئی بڑا ہو یا چھوٹا سب کے خلاف کارروائی ہو گی۔ چوہدری نثار نے کہا کہ دھرنے والوں سے مذاکرات میں کوئی تحریری معاہدہ نہیں ہوا، دھرنے والوں نے واپس جانے کا طریقہ کار گزشتہ رات انتظامیہ سے طے کیاتھا۔

انہوں نے کہا کہ کل بھی کہا تھا کہ دھرنے والوں کے پاس کوئی حکومتی نمائندہ نہیں جائے گا۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ قانون کی عمل داری کرانے پر حکومت مکمل طور پر پر عزم رہی ہے، یہ دھرنا قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش تھی۔ ذرائع ابلاغ نے انتہائی مثبت کردار ادا کیا، فورتھ شیڈول کے جائزے کا عمل تین مہینے سے جاری ہے، چاروں صوبوں سے 8ہزار سے زائد لوگ ریکارڈ پر آئے،کچھ لوگ فوت ہو گئے تھے اور کچھ با عزت لوگوں کو غلطی سے ڈالا گیا تھا، جس طرح علامہ ساجد نقوی کا نام ڈالا گیا تھا وہ باعزت آدمی ہیں، نظرثانی کے بعد چند سو لوگوں کو فورتھ شیڈول سے نکالا گیا اور کچھ کا اضافہ ہوا۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ موبائل فون سروس کے ٹاورز فاصلے پر ہونے کی وجہ سے جب ریڈ زون پر ضرورت کے مطابق سروس بند کی جاتی ہے تو اسلام آباد کے باقی علاقے بھی متاثر ہوتے ہیں، آئندہ موبائل کمپنیوں سے بات کر کے اس کا مداوا کیا جائے گا کہ جب ریڈ زون میں ضرورت کے تحت سروس بند کی جائے تو اسلام آباد کے باقی علاقے متاثر نہ ہوں۔