دختر رسولؐ فاطمۃ الزہرا خواتین کے لئے نمونہ عمل ہیں، تعلیمات اسلامی کی پیروی کریں تو نسواں بل کی ضرورت نہ ہوگی،فائزہ نقوی

بدھ 30 مارچ 2016 21:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 مارچ۔2016ء ) دختر رسول حضرت بی بی فاطمۃ الزہرا سلام اﷲ علیہا دنیا بھر کی خواتین کے لئے نمونہ عمل ہیں۔ مغرب کی تقلید میں تعلیمات اسلامی سے دوری اختیار کرنے کی بجائے بتول معظمہ ؑ کی سیرت کی پیروی کریں تو کسی تحفظ حقوق نسواں بل کی ضرورت محسوس نہ ہوگی۔ سیدہ کونین کے یوم ولادت کو یوم خواتین قراردیا جائے ۔

مغرب کی تقلید اور این جی اوز کی خواہش پر منظور ہونے والے متنازع تحفظ نسواں بل کا ہمارے معاشرے کا کوئی تعلق نہیں۔ حکومت خواتین کی وراثت سے محرومی،قرآن سے شا دی ، ونی اور مقدمات کے تصفیے میں خواتین کو گروی رکھنے جیسی قبیح رسموں کے خاتمے کے لئے اقدامات کرے ۔ عورت کو مرد کے مقابلے میں کھڑا کرنے والی قانون سازی اسلامی اصولوں کی خلاف ورزی اور گھروں میں لڑائیوں کا باعث بن رہی ہے ، کیونکہ عورتیں بھی منفی طور پر استعمال کررہی ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار جے یو پی کی مرکزی صدر سیدہ فائزہ نقوی نے جمعیت علما پاکستان نیازی شعبہ خواتین کے زیر اہتمام حضرت بی بی فاطمتہ الزہرا سلام اﷲ علیہا کے یوم ولادت کی مناسبت سے منعقدہ سیدۃ النسا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے صوبائی وزیر سماجی بہبود ذکیہ شاہنواز، اراکین پنجاب اسمبلی راحیلہ خادم حسین، نبیرہ عندلیب نعیمی، مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی صدر سکینہ مہدوی، ڈاکٹر فریال کاظمی، ڈائریکٹر جنرل خانہ فرہنگ ایران اور قونصلیٹ جنرل کی بیگمات نے بھی خطاب میں زوردیا کہ خواتین سیرت فاطمہ پر عمل کرکے گھر کو جنت بنا سکتی ہیں۔

فائزہ نقوی نے کہا کہ فاطمتہ الزہرا کی اولاد نے پوری دنیا میں اسلام پھیلایا، کسی نے کربلا کو معلی بنادیا تو کوئی سامرہ اور کاظمین کا ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ اہل بیت کی طہارت کی گواہی قرآن ک نے آیت تطہیر میں دی۔ سورہ الکوثر نازل کرکے پیغمبر کی نرینہ اولاد نہ ہونے کے طعنے دینے والوں کو سخت پیغام دیا کہ محمد مصطفی کی نسل اپنی بیٹی فاطمہ ؑسے آگے بڑھی ۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیاکی ہر عورت فاطمہ بنت محمد کی پیروکار بن جائے تو گھر جنت کا گہوارہ بن جائے گا۔ فائزہ نقوی نے کہا کہ ہمیں یوم خواتین مغرب کے ساتھ منانے کی بجائے سیرت فاطمہ کو پھیلانے کے لئے سیدہ کونین کے یوم ولادت کو یوم خواتین قراردینا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ مغرب کی تقلید اور این جی اوز کی خواہش پر منظور ہونے والے متنازع تحفظ نسواں بل کا ہمارے معاشرے کا کوئی تعلق نہیں۔

عورتوں پرہونے والے تشدد کو تسلیم کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ حکومت وراثت سے محرومی،قرآن سے شا دی ، ونی اور مقدمات کے تصفیے میں خواتین کو گروی رکھنے جیسی قبیح رسموں کے خاتمے کے اقدامات کا مطالبہ کیا۔ جے یو پی کی رہنما نے کہا کہ عورت کو مرد کے مقابلے میں کھڑا کرنے والی قانون سازی اسلامی اصولوں کی خلاف ورزی اور گھروں میں لڑائیاں کروانے کا باعث بن رہی ہیں۔ اسے عورتیں بھی منفی طور پر استعمال کریں گی، جس سے گھر کا امن و سکون تباہ ہورہا ہے۔انہوں نے حکومت کی طرف سے ترامیم کے وعدے کو خوش آئند قراردیتے ہوئے اسلامی قانون سازی میں مہارت رکھنے والی خواتین رہنماوں سے مشاورت پر زوردیا تاکہ قرآن وسنت کے مطابق معاشرتی ضرورت بھی پوری ہوجائے۔