سٹیٹ بینک آف پاکستان نے نجی شعبہ کو کم شرح منافع پر سرمائے کی فراہمی کیلئے کلیدی کردار ادا کیا ،سید ضیاء علمدار حسین

بدھ 30 مارچ 2016 20:20

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 مارچ۔2016ء) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے نجی شعبہ کو کم شرح منافع پر سرمائے کی فراہمی کیلئے کلیدی کردار ادا کیا ہے جبکہ بینک کے قابل عمل ریگولیٹری اقدامات اور فنانشل ڈسپلن نے قومی معیشت کو پائیدار ترقی کے راستے پر ڈال دیا ہے۔ یہ بات فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر سید ضیاء علمدار حسین نے سٹیٹ بینک آف پاکستان فیصل آباد میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس کے 46 ویں تربیتی کورس سے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ تین سال قبل جب موجودہ حکومت نے چارج سنبھالا تو ملکی معاشی صورتحال انتہائی دگرگوں تھی ۔ تاہم اب شرح سود 5.5 فیصد کی کم ترین سطح پر آچکی ہے جبکہ نجی شعبہ کو اس کی ضروریات کے مطابق سرمایہ بھی دستیاب ہے۔

(جاری ہے)

اسی طرح سٹیٹ بینک کی پالیسیوں اور اقدامات کی وجہ سے لانگ ٹرم فنانس کی شرح بھی کم ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فنانشل ڈسپلن کی وجہ سے پاکستان میں صنعتی تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں میں برابر اضافہ ہو رہا ہے اور اس کا تمام تر کریڈٹ موجودہ حکومت اور سٹیٹ بینک کو جا تا ہے۔

توانائی بحران پر قابو پانے کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سید ضیاء علمدار حسین نے بتایا کہ یہ صرف مینجمنٹ کا مسٔلہ تھا۔ تین سال پہلے سے اب حالات یکسر مختلف ہیں۔ پاکستان کی صنعتوں کو اب 24 گھنٹے بجلی اور گیس مل رہی ہے جبکہ حکومت مجموعی طور پر کاسٹ آف ڈوئنگ بزنس کو کم کرنے اور اسے علاقائی ملکوں کے برابر لانے کیلئے کوشاں ہے جس سے برآمدات کو بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔

انہوں نے پاکستان کیلئے جی ایس پی پلس کی سہولت کو بھی سراہا اور کہا کہ اگرچہ اس سہولت کے بدلے میں پاکستان کو ماحول، لیبر اور خواتین سمیت اقوام متحدہ کے 27 کنونشنز اور پروٹوکول پر عمل کرنا ضروری ہے تاہم توقع ہے کہ پاکستان کو یہ سہولت دس سال تک ملتی رہے گی اور اس کے نتیجہ میں پاکستان کی معیشت موجودہ بحرانوں سے مکمل طور پر نجات پالے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین بھی پاکستان میں 46 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے جس سے پاکستان کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ اس سے قبل فیصل آباد اور فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا تعارف کراتے ہوئے سابق ایگزیکٹو ممبر احتشام جاوید نے کہا کہ فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ملک کا تیسرا بڑا چیمبر ہے جس کے ممبران کی تعداد 5 ہزار ہے ۔

اس شہر کو ٹیکسٹائل کی وجہ سے ملک کے ٹیکسٹائل کیپیٹل کے طور پر جانا جاتا ہے ۔ فیصل آباد کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہ ٹیکسٹائل کی کل 13 ارب ڈالر کی برآمدات میں سے 6 ارب ڈالر کا حصہ ڈال رہا ہے۔ اس طرح کراچی کے بعد ملک کیلئے سب سے زیادہ محصولات دینے کا اعزاز بھی فیصل آباد کو حاصل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فیصل آباد چیمبر حکومت اور فیصل آباد کے تاجروں کے درمیان پل کا کردار ادا کرتا ہے۔

اسی طرح غیر ملکی سفرأ بھی اکثر و بیشتر فیصل آباد کا دورہ کرتے ہیں جس کی وجہ سے دوسرے ممالک سے دو طرفہ تجارتی تعلقات بڑھانے کی بھی راہ ہموار ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فیصل آباد واحد چیمبر ہے جس نے اب تک کئی ملکوں سے مفاہمتی یاد داشتوں پر دستخط کئے گئے اور اس طرح یہ دنیا بھر کی تاجر برادری میں رابطے کا بھی ایک اہم ذریعہ بن چکا ہے۔ اس موقع پر سٹیٹ بینک آف پاکستان فیصل آباد کے ڈپٹی چیف منیجر اکمل جاوید، فوزیہ اسلم اور اسسٹنٹ چیف منیجر مسٹر فہیم اور محمد رفیق نے بھی خطاب کیا جبکہ تربیتی کورس کے شرکاء میں تاجکستان، ترکمانستان، ویتنام، گھانا، زمبابوے ، نمبیا۔ سوڈان۔ ملائیشیا، نیپال اور ترکی سمیت 15 ملکوں کے مرکزی بینکوں کے 20 مندوب شامل تھے۔

متعلقہ عنوان :