حکومت اور دھرنا دینے والوں مابین مذاکرات کی کامیابی میں سعد رفیق، امین الحسنات، اویس انس نورانی اور رفیق پردیسی کا اہم کردار

تمام مذاکراتی عمل سعد رفیق کی رہائش گاہ پر ہوا ، وزیر ریلوے نے وزیراعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی ا جلاس میں مصالحت کی ذمہ داری لی تھی سینیٹر اسحاق ڈار نے بعض مطالبات تسلیم ہونے کی یقین دہانی کرائی، حکومت نے ناقابل تسلیم تمام مطالبات یکسر مسترد کر دیئے ، خون خرابے سے بچنے کیلئے دھرنے والوں کو محفوظ راستہ دیاگیا، ذرائع

بدھ 30 مارچ 2016 19:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 مارچ۔2016ء) حکومت اور دھرنا دینے والوں کے درمیان مذاکرات کی کامیابی میں وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، اویس انس نورانی، معروف تاجر حاجی رفیق احمد گیگا پردیسی نے اہم کردار ادا کیا، سینیٹر اسحاق ڈار نے دھرنا ختم کرنے کی صورت میں بعض مطالبات پر عمل کی یقین دہانی کرائی، حکومت نے خون خرابے سے بچنے کیلئے دھرنے والوں کو محفوظ راستہ دیا۔

تفصیلات کے مطابق بدھ کو 4روزہ احتجاج کے بعد ڈی چوک پر دھرنا دینے والے مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوئے ، جس کے بعد مظاہرین نے پر امن طریقے سے اپنا سامان لپیٹ کر مظاہرہ ختم کرنے کا اعلان کیا جبکہ مذاکرات کی کامیابی میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماء و وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق،وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات، وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار، اویس انس نورانی، معروف تاجر حاجی رفیق احمد گیگا پردیسی نے اہم کردار ادا کیا۔

(جاری ہے)

مذاکرات میں شامل دیگر افراد میں سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری، پیر افضل قادری، آصف اشرف جلالی اور دیگر شامل تھے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے مذاکرات کی ذمہ داری لی تھی اور کہا تھا کہ انہیں یہ ذمہ داری دی جائے تو وہ معاملے کو پر امن طریقے سے حل کروالیں گے، جس کے بعد مذہبی جماعتوں کے قائدین، ثالثین اور حکومتی نمائندوں کے درمیان خواجہ سعد رفیق کی رہائش گاہ پر مذاکرات ہوتے رہے۔

پیر امین الحسنات کے بھی مذکورہ مذہبی جماعتوں کے عہدیداروں کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں انہوں نے لیاقت باغ میں ممتاز قادری کی نماز جنازہ میں بھی شرکت کی تھی، اس لئے انہیں بھی مذاکراتی عمل میں شامل کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات کے آخری مرحلے میں وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کو بلایا گیاجنہوں نے مذہبی تنظیموں کے قائدین کو یقین دہانیاں کرائیں جس کے بعد دھرنا ختم کر دیا گیا تاہم دوسری جانب حکومت نے مذاکرات میں ناکامی کی صورت میں مظاہرین کے خلاف آپریشن کی 100فیصد تیاریاں مکمل کر رکھی تھیں، پولیس ، ایف سی اور رینجرز نے صف بندی بھی کرلی تھی اور ایک مرتبہ دھرنے والوں کا گھیراؤ بھی کیا گیاتاہم بعد ازاں بعض وزراء اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کی کوششوں سے مذاکرات کامیاب ہو گئے اور حکومت اور دھرنے دینے والوں کے خلاف معاہدہ طے پایا۔

ذرائع کے مطابق بعض مطالبات ناقابل تسلیم تھے، جنہیں حکومت نے یکسر مسترد کر دیا۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ دھرنے والوں کو یہ یقین ہو چکا تھا کہ حکومت ان کے خلاف آپریشن کا مکمل ارادہ رکھتی ہے اور یہ آپریشن شروع ہو جائے گا، جس سے ان کو نقصان ہو سکتا ہے اس لئے مذاکرات کے ذریعے معاملے کو حل کیا جائے۔ مظاہرین نے فیس سیونگ مانگی تھی اور حکومت بھی خون خرابہ نہیں چاہتی تھی اس لئے معاملے کو پر امن طریقے سے حل کرلیا گیا۔ دریں اثناء وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے ضلعی انتظامیہ نے ملاقات کی تھی، جن میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل اور ڈپٹی کمشنر شامل تھے، انہوں نے وزیر داخلہ کو دھرنے والوں سے مذاکرات اور ان کے مطالبات کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔