لیسکوکے ایس ڈی اوآپریشن محمودبوٹی سب ڈویژن عبداﷲ شبیر کودورانِ ڈیوٹی مسلح افرادنے شدیدتشددکانشانہ بنا ڈلا

رکن قومی اسمبلی سہیل شوکت بٹ کے بھائی زوہیب بٹ کا عبداﷲ شبیر کو فون ،سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں ، ملزمان کیخلاف مقدمہ درج اوچھے ہتھکنڈوں سے بجلی چوری کیخلاف آپریشن رُکنے والا نہیں،حفاظت کیلئے ضروری اقدامات کیے جائینگے ‘ لیسکو چیف قیصر زمان

بدھ 30 مارچ 2016 19:01

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 مارچ۔2016ء) لاہورالیکٹرک سپلائی کمپنی(لیسکو)کے ایس ڈی اوآپریشن محمودبوٹی سب ڈویژن عبداﷲ شبیر کودورانِ ڈیوٹی مسلح افرادنے شدیدتشددکانشانہ بنا ڈلا ،واقعے کے فوراً بعد رکن قومی اسمبلی سہیل شوکت بٹ کے بھائی زوہیب بٹ نے فون کر کے ایس ڈی او عبداﷲ شبیر کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں ، افتخاراحمد، زوہیب بٹ ، بشارت،گلزاراحمداوردیگرنامعلوم افرادکے خلاف تھانہ باغبانپورہ میں مقدمہ درج کر لیا گیا ۔

تفصیلات کے مطابق ایس ڈی اوآپریشن سب ڈویژن محمودبوٹی نے 27مارچ 2016ء کو کودوران چیکنگ افتخاراحمد ولی محمد حوالہ نمبر45-11355-2036100 موضع ماری باغبانپورہ کوبجلی چوری کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑااوربجلی چوری ایکٹ کے تحت مذکورہ بجلی چورکے خلاف تھانہ مناواں میں مقدمہ درج کروایا۔

(جاری ہے)

گذشتہ روزتقریباً دوبجے دن ایس ڈی اوآپریشن محمودبوٹی سب ڈویژن عبداﷲ شبیر دفترمیں اپنے فرائض منصبی سرانجام دے رہے تھے کہ بجلی چورافتخاراحمداپنے ساتھیوں بشارت، گلزار احمد اوردیگر10سے12نامعلوم مسلح افرادکے ساتھ دفترپرحملہ آورہوااور ایس ڈی اوآپریشن محمودبوٹی سب ڈویژن کوشدیدتشدد کانشانہ بنایا۔

اس واقعے کے تھوڑی ہی دیربعد رکن قومی اسمبلی سہیل شوکت بٹ کے زوہیب بٹ جس کی ایماء پریہ پُرتشددکاروائی کی گئی تھی نے ایس ڈی اومحمودبوٹیعبداﷲ شبیرکوفون کیااورانہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔لیسکودفترپرحملہ کرنے والے مسلح افراد افتخاراحمد، بشارت،گلزاراحمداوردیگر10سے12نامعلوم افرادکے واقع کے خلاف تھانہ باغبانپورہ میں اندراج مقدمہ کے لیے درخواست دے دی گئی جس پر پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

لیسکوچیف قیصرزمان نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے بجلی چوری کے خلاف آپریشن رُکنے والا نہیں اور بجلی چوری کے خلاف آپریشن تیزی سے جاری رہے گا۔لیسکوچیف نے مزیدکہا کہ لیسکوافسران اوراہلکاروں کی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں گے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام ہوسکے۔