اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے کامسٹیک کا تیار کردہ دس سالہ منصوبہ مثبت پیش رفت ہے جس پر عمل کر کے عام آدمی کے معیار زندگی میں بہتری لائی جاسکتی ہے

صدر مملکت ممنون حسین کی سائنس اور ٹیکنالوجی کے اسلامی تعاون تنظیم کی وزراتی اسٹینڈنگ کمیٹی کے کوآرڈینیٹرسے گفتگو

بدھ 30 مارچ 2016 16:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 مارچ۔2016ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے کامسٹیک کا تیار کردہ دس سالہ منصوبہ ایک مثبت پیش رفت ہے جس پر عمل کر کے عام آدمی کے معیار زندگی میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔وہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے لیے اسلامی تعاون تنظیم کی وزراتی اسٹینڈنگ کمیٹی کے کوآرڈینیٹر جنرل ڈاکٹرشوکت حمید خان سے بات چیت کررہے جنھوں نے بدھ کو ایوان صدر میں اُن سے ملاقات کی ۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں اسلامی دنیا میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے جسے مزید بہتر بنانے کے لیے تمام متعلقہ شعبوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ صدر مملکت نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے کامسٹیک کے دس سالہ ترقیاتی منصوبے کی تعریف کی اور ہدایت کی کہ اس سے بھرپور ثمرات حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کے نفاذ کے لیے بڑی احتیاط کے ساتھ حکمت عملی تیار کی جائے تاکہ تمام اسلامی ممالک اپنے اپنے حالات کے مطابق اس پر عمل کر سکیں۔

(جاری ہے)

کامسٹیک کے کوآرڈینیٹر جنرل شوکت حمید خان نے اس موقع پر صدر مملکت کو کامسٹیک کی ایگزیکٹو کونسل اور جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاسوں کے لیے کی جانے والی تیاری سے آگاہ کیا۔ صدر مملکت نے ہدایت کی کہ ان اجلاسوں کے لیے بھرپور تیاری کی جائے تاکہ اسلامی ممالک میں سائنس و ٹیکنالوجی کے فروغ اور اس سلسلے میں مسلم دنیا کے درمیان تعاون کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جاسکیں۔واضح رہے کہ کامسٹیک کی ایگزیکٹو کمیٹی اور جنرل اسمبلی کے اجلاس اس سال ۳۰/مئی اور یکم جون کو اسلام آباد میں ہوں گے ۔ پاکستان ،آزربائیجان، مصر، ایران، نائیجیریا، فلسطین اور سعودی عرب کا مسٹیک کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن ہیں جبکہ جنرل اسمبلی میں اسلامی تعاون تنظیم کے تمام ۵۷ ممالک کی نمائندگی ہو تی ہے۔

متعلقہ عنوان :