آمرانہ دور میں تعلیم و تربیت فراہم کر کے عفریت کو پالا گیا، دہشت گردی کے عفریت کا ہاتھ آج ہمارے گریبان تک پہنچ گیا ہے، حکومت دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے گرد گھیرا تنگ کر رہی ہے، انتہاء پسندی کے جراثیم باقی رہے تو دہشت گردی ختم نہیں ہو گی،فکری ضرب عضب کے بغیر انتہا پسندی کو ختم نہیں کیا جا سکتا، صحافی کی خبریں تحریک کا حصہ بن جاتی ہیں، رپورٹرز کو حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے کام کرنا چاہیے

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید کا میڈیا ٹریننگ ورکشاپ سے خطاب

بدھ 30 مارچ 2016 15:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 مارچ۔2016ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ آمرانہ دور میں تعلیم و تربیت فراہم کر کے عفریت کو پالا گیا، دہشت گردی کے عفریت کا ہاتھ آج ہمارے گریبان تک پہنچ گیا ہے، حکومت دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے گرد گھیرا تنگ کر رہی ہے، انتہاء پسندی کے جراثیم باقی رہے تو دہشت گردی ختم نہیں ہو گی، فکری ضرب عضب کے بغیر انتہاء پسندی کو ختم نہیں کیا جا سکتا، صحافی کی خبریں تحریک کا حصہ بن جاتی ہیں، رپورٹرز کو حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے کام کرنا چاہیے ۔

وہ بدھ کو یہاں میڈیا ٹریننگ ورکشاپ سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں نظریاتی تنازعات کی رپورٹنگ کرنا مشکل ہے، تنازعات کی رپورٹنگ کیلئے ضروری ہے کہ فکری اساس کی سمت درست ہو، رپورٹنگ کا مقصد صرف لوگوں کو آگاہی دینا نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مختلف مکتبہ فکرز کے رپورٹرز کی رپورٹنگ بھی مختلف ہوتی ہے، رپورٹرز کو ہر حال میں حقائق پر مبنی رپورٹنگ کرنی چاہیے اور نظریاتی اور فکری تعلیم سے بالاتر ہو کر کام کرنا چاہیے،رپورٹنگ کے وقت تعصب بروئے کار نہیں لانا چاہیے۔

پرویز رشید نے کہا کہ جنگوں میں مختلف ممالک کے رپورٹرز نے مختلف انداز میں رپورٹنگ کی، کئی رپورٹرز کو ظالم کو مظلوم اور مظلوم کو ظالم قرار دیا ، لاہور دھماکے میں بھی رپورٹرز نے کئی بنیادی سوالات اٹھائے،کیا ہم کمی اور خامیوں کی نشاندہی کر کے حملہ آوروں کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں؟ کیا مقصد ریاست پر رپورٹنگ کے ذریعے طنز کے تیر برسانا ہیں؟ کیا رپورٹنگ کے ذریعے زیادتی کو بے نقاب کرنا ہے؟۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کو چیلنج کرنے والے تنازعات میں صحافیوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے،سوچنا ہو گا کہ صحافیوں کا تحفظ کیسے ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ آمرانہ دور میں تعلیم و تربیت فراہم کر کے عفریت کو پالا گیا، دہشت گردی کے عفریت کا ہاتھ آج ہمارے گریبان تک پہنچ گیا ہے، حکومت دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے گرد گھیرا تنگ کر رہی ہے، انتہاء پسندی کے جراثیم باقی رہے تو دہشت گردی ختم نہیں ہو گی،فکری ضرب عضب کے بغیر انتہاء پسندی کو ختم نہیں کیا جا سکتا، صحافی کی خبریں تحریک کا حصہ بن جاتی ہیں، رپورٹرز کو حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے کام کرنا چاہیے