اپوزیشن لیڈر محمود الرشید اور ینگ ڈاکٹرز کی خاتون عہدیدار کے درمیان ادویات خریداری کی انکوائری کے معاملے پر تلخ کلامی

خاتون ڈاکٹر نے محمود الرشید کیخلاف تھانہ مسلم ٹاؤن میں موبائل فون چھیننے اور دھمکیاں دینے کی درخواست دیدی ،صلح ہونے پر درخواست واپس لے لی گئی ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کر کے بڑی غلطی کی ،مجھے اس معاملے میں نہیں پڑنا چاہیے تھا ‘ محمود الرشید کی خاتون ڈاکٹر سے گفتگو

بدھ 30 مارچ 2016 15:12

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 مارچ۔2016ء) پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید اور ینگ ڈاکٹرز کی خاتون عہدیدار ڈاکٹر ثمرہ مجید کے درمیان پی آئی سی میں ادویات کی مہنگے داموں خریداری کی انکوائری کے معاملے پر تلخ کلامی ہو گئی ، خاتون ڈاکٹر نے میاں محمود الرشید کے خلاف تھانہ مسلم ٹاؤن میں موبائل فون چھیننے اور دھمکیاں دینے کی درخواست دیدی جو بعد ازاں صلح ہونے پر واپس لے لی گئی۔

پی آئی سی میں ادویات کی لوکل پرچیز میں مبینہ گھپلوں پر ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کے بعد قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پرعدالت نے ہیلتھ سیکرٹری کو ایسوسی ایشن اور میاں محمود الرشید کی مشاورت سے کمیٹی بنا کر اس کی تحقیقاتی رپورٹ ایک ماہ میں جمع کرانے کے احکامات جاری کئے تھے ۔

(جاری ہے)

ینگ ڈاکٹرز کی عہدیدار ڈاکٹر ثمرہ مجید نے بتایا کہ اس حوالے سے جو کمیٹی بنائی گئی ہے وہ مکمل جانبدار ہے ہم نے اس حوالے سے سیکرٹری صحت کو درخواست دی اور اسکے بعد میاں محمود الرشید سے بھی ملاقات کر کے انہیں اس حوالے سے آگاہ کیا لیکن میاں محمود الرشید نے ہماری بات سننے کی بجائے کہا کہ میں نے یہ پٹیشن دائر کر کے بڑی غلطی کی مجھے اس معاملے میں نہیں پڑنا چاہیے تھا۔

اس دوران ڈاکٹر ثمرہ مجید اور میاں محمود الرشید کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوگئی ۔ خاتون ڈاکٹر نے میاں محمود الرشید سے کہا کہ اگر آپ نے کرپشن کا پیچھا نہیں کرنا تھا تو پھر آپ نے عدالت سے کیوں رجوع کیا ۔جس پر محمو دالرشید نے کہا کہ میں سرکاری ملازم نہیں جو انکوائریاں بھگتا پھر وں ۔ اس معاملے کا درمیانی راستہ نکال لیں اور میں اپنی درخواست عدالت سے واپس لے لوں گا ۔

ڈاکٹر ثمرہ مجید نے تھانہ مسلم ٹاؤن پہنچ کر درخواست دی جس کے متن میں کہا گیا کہ ہم میاں محمود الرشید کو انکوائری کمیٹی کے حوالے سے درخواست دینے گئے تھے لیکن انہوں نے نہ صرف میرا موبائل فون چھین لیا بلکہ دھمکیاں بھی دیں ۔ بعد ازاں تحریک انصاف کے رکن اسمبلی شعیب صدیقی اور دیگر رہنما اس معاملے کا علم ہونے پر تھانے پہنچ گئے اور فریقین میں صلح کر ادی جس کے بعد خاتون ڈاکٹر نے اپنی درخواست واپس لے لی۔

متعلقہ عنوان :