پاکستان کی پچاسی فیصد آبادی صاف پانی کی بنیادی نعمت سے محروم ہے،میاں محمد اسلم

الخدمت فاؤنڈیشن ملک بھر میں صاف پانی کے کئی منصو بوں پر کام کر رہی ہے،حا فظ تنو یر احمد پانی کے عالمی دن کے مو قع پر الخد مت فاونڈیشن کے زیر اہتمام بین اقوامی اسلامی یو نیورسٹی میں منعقدہ تقریب کے مو قع پر شر کاء سے خطاب

منگل 29 مارچ 2016 21:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 مارچ۔2016ء) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان و سابق ممبر قومی اسمبلی میاں محمد اسلم نے کہا ہے کہ پاکستان کی پچاسی فیصد آبادی صاف پانی کی بنیادی نعمت سے محروم ہے۔ دیہاتوں اورقصبوں، گاؤں اور حتٰی کے شہروں میں بسنے والے لوگ اپنی زندگی کی بقا کیلئے گندے کنوؤں ، تالابوں اور جوہڑوں کا کا مضر ِ صحت پانی استعمال کر تے ہیں اس وجہ سے لاکھوں افراداسہال، ہیضہ اور یرقان، ٹی بی، کینسر اور ان جیسی متعدد موزی امراض میں مبتلاہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، الخدمت فاؤنڈیشن مسلسل آلودہ پانی کے حوالے سے آگاہی مہم کے ساتھ ساتھ صاف پانی کے منصوبوں پر ملک بھر میں مصروفِ عمل ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے پانی کے عالمی دن کے مو قع پر الخد مت فاونڈیشن کے زیر اہتمام بین اقوامی اسلامی یو نیورسٹی میں منعقدہ تقریب کے مو قع پر شر کاء سے خطاب کر تے ہو ئے کی ۔

(جاری ہے)

اس مو قع پر الخد مت فاونڈیشن اسلام آباد کے صد ر حا فظ تنو یر احمد بھی مو جو د تھے ۔ میاں محمد اسلم نے کہا پاکستان میںآ لودہ پانی مختلف قسم کی خطرناک بیماریوں کو جنم دے رہا ہے،حالیہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ہر سال پانچ سال سے کم عمر کے ڈھائی لاکھ بچے آلودہ پانی کی وجہ سے موتکے منہ میں چلے جا تے ہیں اس وقت پاکستان میں پینے کے پانی کا مسئلہ بحران کی شکل اختیار کر چکاہے۔

تقریب سے خطاب کر تے ہو ئے الخد مت فاوندیشن اسلام آباد کے صدر حا فظ تنو یر احمد نے کہا الخدمت فاؤنڈیشن ملک بھر میں صاف پانی کے کئی منصو بوں پر کام کر رہی ہے جن کا مقصد ایک صحت مند اور توانا معاشرے کا قیام ہے، جسمیں شہری علاقوں میں جدید واٹر فلٹریشن پلانٹس کی تنصیبات ، تھرپارکر ، اندورنِ سندھ، بلوچستان، پنجاب اور خیبر پختوخواہ کے دوردراز اور پسماندہ علاقوں میں کنویں کھودوانے اور کمیونٹی ہیند پمپ لگا نے کا کام آزاد کشمیر اور خیبر پختونخواہ میں گریوٹی فلو واٹر سکیم اور بلوچستان میں کاریز کے ذریعے بھی پینے کے صاف پانی کی فراہمی جاری ہے۔

متعلقہ عنوان :