بھارتی ”را“کے ایجنٹ کل بھوشن یادیو کی گرفتاری بہت بڑی کامیابی ہے،اس کا سہرہ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیز کو جاتا ہے،پریس کانفرنس کے دوران بھارتی خفیہ ایجنسی”را“کے ایجنٹ کل بھوشن یادیو کی ایک ویڈیو بھی دکھائی گئی جس میں کل بھوشن یادیو نے پاکستان مخالف اپنی تمام کاروائیوں اور بھارتی نیوی کاحاضر سروس آفیسر ہونے سمیت ”را“ کیلئے کام کرنے کا بھی اعتراف کیا،کل بھوشن کوبھارت میں ”را“ کا جوائنٹ چیف سیکرٹری گائیڈ کررہا تھا،بھارتی ”را“ ایجنٹ کے خلاف پاکستانی قانون کے مطابق کاروائی کی جائیگی،دہشتگردوں کے سلیپر سیلز جہاں بھی ہونگے آپریشن کیا جائیگا۔ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ۔۔پاکستان میں ضرب عضب آپریشن انٹیلی جنس کی بنیاد پر کیا جارہا ہے۔سول اور سرکاری انٹیلی جنس کی معلومات کی روشنی میں ملزمان کے خلاف کاروائی کی جاتی ہے۔ وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشیدکی ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 29 مارچ 2016 17:20

بھارتی ”را“کے ایجنٹ کل بھوشن یادیو کی گرفتاری بہت بڑی کامیابی ہے،اس ..

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29مارچ۔2016ء) : ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے کہا ہے کہ کل بھوشن یادیو کی گرفتاری بہت بڑی کامیابی ہے،اس کا سہرہ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیز کو جاتا ہے،کل بھوشن کیخلاف پاکستانی قانون کے تحت کارروائی کی جائیگی،بھارتی خفیہ ایجنسی”را“کے جائنٹ سیکرٹری انیل گپتا کے ماتحت تھا ،بھارتی ایجنٹ یادیو کاخفیہ کورڈورڈ ”your monkey with us“ تھا،پنجاب میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن شروع کردیا گیا ہے، دہشتگردوں کے سلیپر سیلز جہاں بھی ہونگے انکے خلاف آپریشن کیا جائیگا۔

پورے پنجاب میں کل سے آپریشن شروع ہو چکا ہے۔انہوں نے وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران بھارتی خفیہ ایجنسی”را“کے ایجنٹ کل بھوشن یادیو کے پاکستان مخالف کاروائیوں کے اقرار کی ایک ویڈیو بھی دکھائی جس میں کل بھوشن یادیو نے پاکستان مخالف اپنی تمام کاروائیوں اور بھارتی نیوی کاحاضر سروس آفیسر ہونے سمیت را کیلئے کام کرنے کا بھی اعتراف کیا۔

(جاری ہے)

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کل بھوشن یادیو کو ایرانی سرحد عبور کرتے ہوئے 3 مارچ 2016 ء کو گرفتار کیا گیا ۔ پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کی یہ بہت بڑی کامیابی ہے کیونکہ کسی ملک کی فوج کے حاضر سروس افسراور خفیہ ایجنسی کے ایجنٹ کا دوسرے ملک میں پکڑا جانا غیر معمولی بات ہوتی ہے ۔اس کامیابی کا سہرا پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو جاتا ہے آئی ایس آئی دنیا کی بہترین ایجنسیوں میں شامل ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے جو بھارت کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اور ”را“کے چیف سے رابطے میں تھاجبکہ بھارتی خفیہ ایجنسی”را“کے جائنٹ سیکرٹری انیل گپتا کے ماتحت تھا ،بھارتی ایجنٹ یادیو کاخفیہ کورڈورڈ ”your monkey with us“ تھا۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ کلبھوشن پاکستان میں را کا نیٹ ورک پھیلا رہا تھا اور یہ کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث تھا۔

یادیو نے کراچی کی اندر فرقہ واریت کیلئے فورس بنانے کا بھی بتایا ہے کہ وہ کراچی میں تخریبی فورس بھی بنا رہا تھا۔ جبکہ گوادر کے ہوٹل فائیوسٹار میں جہاں چینی باشندے ٹھہرے ہوئے تھے دھماکہ بھی کیا،گوادر میں 5سٹار ہوٹل میں دھماکے کرنے کا بھی ٹاسک تھا، مہران بیس حملے کیلئے فنڈنگ اور کراچی میں ایس ایس پی چوہدری اسلم کے قتل کے حوالے سے بھی اس کو معلومات ہیں یہ بلوچ باغیوں سے رابطے میں تھا اور گیس پائپ لائنز اور ریلوے ٹریکس کو نشانہ بنانے سمیت مختلف تخریبی کارروائیاں انکے اہداف میں شامل تھا جبکہ مستقبل میں گوادر پورٹ اور پاک چین اقتصادی راہداری بھی انکے اہداف میں شامل تھے ۔

را کے 30 سے 40 تربیت یافتہ دہشتگردوں کو گوادر اور جیوانی سمیت مختلف راستوں سے پاکستان میں داخل کرانا تھا ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بھارتی جاسوس کے بلوچ لبریشن موومنٹ سے رابطے تھے ۔ قونصلر رسائی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اس بات کے نا قابل تردید شواہد ہیں کہ یہ بھارت کی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے ۔ کمانڈر عہدے کا یہ افسر فوج کے لیفٹیننٹ کرنل کے برابر ہوتا ہے یہ بھارت کی نیوی سے نیول انٹیلی جنس اور پھر” را“ میں گیا ۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی ایجنٹ یادیو بلوچستان سے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے،کل بھوشن کیخلاف پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت پرپاکستانی قانون کے تحت کارروائی کی جائیگی۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ایک سوال پر کہا کہ کل بھوشن کی گرفتاری سے متعلق بھارت کو دفتر خارجہ نے اس کے ہائی کمشنر کے ذریعے متعلق کر دیا ہے ۔

ترجمان پاک فوج نے مزید کہا کہ ایرانی صدر اور آرمی چیف کی ملاقات کے دور ان را کے پاکستان میں ملوث ہونے کا معاملہ اٹھایا گیا جبکہ را کے ایجنٹ کے حوالے سے دونوں ممالک کی انٹیلی جنس کی ایجنسیوں کے درمیان معلومات کا تبادلہ ہوا ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے کبھی یہ نہیں کہا کہ ایرانی حکومت یا انٹیلی جنس ایجنسیوں کو اس کے بار ے میں معلومات تھیں ۔

یہ ایران کے علاقے چابہار میں کام کررہا تھا ۔انہوں نے بتایا کہ کل بھوشن نے جاسوسی سرگرمیوں کیلئے مسلمان نام رکھا اورکشتی کے کاروبار میں گڈانی بھی آیا ، اسکریپ ڈیلر کے طورپر بھی کاروبار کرتا رہا۔ انسانی سمگلنگ بھی کرتا تھا ،۔چابہار میں جیولری کا کاروبار کررہا تھا جہاں اس کا ایک اور پارٹنر ہے جس نے سرحد پار کر وائی آیا ۔ساروان بارڈ پر تفتان کی طرف چھوڑ کر گئے ۔

بھارتی ایجنٹ سے پاکستان اور صوبہ بلوچستان کے نقشے برآمد ہوئے اور امریکی،ایرانی، پاکستانی کرنسی بھی برآمدہوئی۔ اس موقع پر دہشتگردوں کے خلاف کارروائیوں سے متعلق سوالوں کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم باجوہ کا کہنا تھاکہ پنجاب کے مختلف مقامات پرفوج ، انٹیلی جنس ایجنسیاں اور رینجرز کارروائیاں کررہی ہے ہر ٹارگٹ کے حساب سے تعین کیا جاتا ہے کہ اس میں کونسی سی فورس کس تعداد میں حصہ لے گی ۔

بعض اہداف کیلئے پولیس کے علاوہ دوسری فورس کی ضرورت ہوتی ہے ہمارا مقصد دہشتگردی کے خلاف کارروائی ہے ۔اس موقع پر وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشیدنے کہا کہ پاکستان میں ضرب عضب آپریشن انٹیلی جنس کی بنیاد پر کیا جارہا ہے۔سول اور سرکاری انٹیلی جنس کی معلومات کی روشنی میں ملزمان کے خلاف کاروائی کی جاتی ہے جبکہ اس کیلئے کس فورس کو کتنی تعداد میں استعمال کرنا ہے اس کا تعین وفاقی اور صوبائی حکومت کرتی ہے کہ پولیس کے ساتھ کس جگہ پر رینجرز یا فوج کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی ایجنٹ کوگرفتارکرکے پاکستان نے اپنا فرض پورا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بھی طویل عرصے سے اپنا فرض نبھاتے چلے آرہے ہیں۔ اس موقع پرمشترکہ پریس کانفرنس کے دوران” را“ کے گرفتار افسر کلبھوشن یادیو کے اعترافی بیان کی ویڈیو بھی دکھائی گئی۔ جس میں کلبھوشن یادیو نے بتایا کہ میں نے نیشنل ڈیفنس اکیڈمی 1987میں جوائن کی جس کے بعد 1991میں بھارتی نیوی میں شمولیت اختیار کی۔

کلبھوشن یادیو نے بتایا کہ انڈین نیوی میں میری شمولیت بحیثیت کمیشن افسر تھی۔ اور میں دسمبر 2001تک اپنی خدمات سر انجام دیتا رہا۔ اس کے بعد جب بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو میں نے بھارتی خفیہ ایجنسی کے لیے بھارت ہی میںجاسوسی کے فرائض سرانجام دینا شروع کیے۔ کلبھوشن یادیو نے بتایا کہ میں ممبئی کا رہائشی ہوں، کلبھوشن یادیو نے بتایا کہ میں فی الوقت بھی بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر ہوں، اور 2022میں میری بطور کمیشن افسر ہی ریٹائرمنٹ بھی ہے۔

اپنے اعترافی بیان میں بتایا کہ 2002میں اپنی چودہ سالہ نیول سروس کے بعد2003میںمیں نے انٹیلی جنس آپریشن شروع کیے اور ایران چابہار میں اپنا ایک چھوٹا سا کاروبار شروع کیا۔کلبھوشن نے بتایا کہ میں نے 2003اور 2004میں اپنے کوڈ نام کے ذریعے کراچی کے کئی دورے کیے جس کا مقصد بھارتی خفیہ ایجنسی را کے کچھ بنیادی ٹاسک مکمل کرنا تھا۔ جس کے بعد2013میں مجھے را میں شامل کر لیا گیا تھا۔

میں بطور را آفیسربلوچستان اور کراچی میں کارروائیاں کرنے سمیت کراچی میں لاءاینڈ آرڈر کی صورتحال خراب بھی کرواتا رہا ہوں، کلبھوشن نے انکشاف کیا کہ میں بنیادی طور پر را کے جوائنٹ سیکرٹری انیل کمار گپتا کے ماتحت ہوں۔ اور انیل کمار گپتا کے پاکستان میں موجود رابطوں بالخصوص بلوچ اسٹوڈنٹ تحریک کو ہینڈل کرنا میرا کام تھا۔میرا مقصد بلوچ باغیوں کے ساتھ مسلسل میٹنگز کرنا تھا اور انہی کے اشتراک سے میں کارروائیاں کرتا تھا۔

یہ کارروائیاں مجرمانہ اور قومی سالمیت کے خلاف تھیں۔ اور ان کارروائیوں کو دہشت گردانہ کارروائیاں بھی کہا جا سکتا ہے۔ جن کا مقصد پاکستان کے شہریوںکو نقصان پہنچانا اور انہیں ہلاک کرنا تھا۔ اس سارے کام میں مجھ پر یہ بات کھلی کہ را بلوچ لبریشن کی کاررائیوں میں پوری طرح ملی ہوئی جس کی زد میں پاکستان سمیت پورا خطہ شامل ہے۔ بلوچ باغیوں کو بہت سارے طریقوں اور راستوں سے فنڈنگ کی جاتی ہے۔

بلوچ باغیوں اور ان کے را میں موجود سر پرستوں کی کارروائیاں مجرمانہ اور قومی سلامتی کے خلاف ہیں جن کا مقصد پاکستانی شہریوں کو قتل کرنا اور انہیں نقصان پہنچانا ہوتا تھا۔ ان سر گرمیوں کا زیادہ تر دائرہ کار میری دی گئی معلومات پر مبنی ہوتا تھا جو کہ گوادر، پسنی اور پورٹ کے گرد دیگر تنصیبات پر مشتمل ہوتا تھا۔ جن کا واحد مقصد بلوچستان میں موجود تنصیبات کو نقصان پہنچانا ہوتا تھا۔

ان ساری کارروائیوں کا مقصد بلوچ لبریشن میں مجرمانہ سرگرمیوں کی ذہنیت کو مضبوط کرنا ہوتا تھا تا کہ پاکستان کو عدم استحکام کی جانب دھکیلا جا سکے۔ کلبھوشن نے بتایا کہ میرے را کے افسران کی جانب سے مجھے دئے گئے مختلف ٹارگٹس کے لیے میں ایران کے ساراوان بارڈر سے پاکستان کی سرحد عبور کرتا تھا۔ جب تین مارچ2016 کو پاکستانی حکام کے ہاتھوں پاکستانی علاقہ میں گرفتا ر ہو گیا۔

پاکستان میں داخل ہونے کا مقصد بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں کے ساتھ بلوچستان میں کارروائیوں کے لیے میٹنگز کرنا تھا۔ اور جو پیغامات وہ پیچھے بھارتی ایجنسیوں کو بھیجنا چاہیں وہ لیے جائیں۔ اس میٹنگ کا مقصد تھا کہ را بلوچستان میںکچھ بڑی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرنا چاہتی تھی۔ جن سے متعلق بلوچ علیحدگی پسندوں سے بات چیت کرنا تھی۔

اور میرا اس بار پاکستان میں داخل ہونے کا بنیادی مقصد بھی یہی تھا۔ جیسے ہی مجھے پتہ چلا کہ میرے انٹیلی جنس آپریشنز ناکام ہو چکے ہیں اور میں پاکستان کی حراست میں آ چکا ہوں میں نے اپنی شناخت ظاہر کر دی کہ میں بھارتی نیوی کا افسر ہوں۔ کلبھوشن کا کہنا تھا کہ میرے یہ بتاتے ہی پاکستانی حکام کا رویہ بدل گیا، جس کے بعد انہوں نے مجھے بہت اچھے طریقے سے ڈیل کیا۔

اور ایک اچھے اور پیشہ ورانہ انداز میں مجھ سے سلوک کیا۔ کلبھوشن کا کہنا تھا کہ مجھے ٹھیک ایسے ہی ہینڈل کیا گیا جیسے کسی افسر کو کیا جاتا ہے۔ اب مجھے احساس ہو چکا ہے کہ میرے انٹیلی جنس آپریشن مفلوج ہو چکے ہیں، میں نے فیصلہ کیا کہا س سارے مسئلے سے نکلنے کے لیے مجھے پاکستانی حکام کے ساتھ مکمل تعاون کرنا چاہئیے۔ تاکہ وہ پیچیدگیاں بھی ختم ہوں جن میں میں خود پھنس چکا ہوں۔ کل بھوشن یادیو نے کہا کہ م یں نے اب تک جو کہا سچ کہا اور میں نے یہ بیان بھی مرضی سے دیا ہے، میں نے یہ بیان کسی دباﺅ کے بغیر دیا ہے جو کہ بالکل سچ ہے۔ تاکہ پچھلے چودہ سال سے میں جو کام کرتا رہا ہوں اس سے باہر نکل سکوں۔