Live Updates

موجودہ دھرنے کا ہمارے ساتھ موازنہ نہ کیا جائے،دونوں کے مقاصد میں فرق ہے ،عمران خان

منگل 29 مارچ 2016 16:46

موجودہ دھرنے کا ہمارے ساتھ موازنہ نہ کیا جائے،دونوں کے مقاصد میں فرق ..

ایبٹ آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 مارچ۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ دھرنے کا ہمارے دھرنے سے موازنہ نہ کیا جائے، ہمارے دھرنے کا مقصد اور ان کا اور ہے،126دن تک دھرنا دیا ایک گملہ بھی نہیں ٹوٹا، قانون کی بالادستی قائم کرنا حکومت کا کام ہے، پنجاب میں پولیس غیر سیاسی نہیں، پولیس کے کام نہ کرنے پر صوبوں میں رینجرز باربار بلائی جا رہی ہے، ہم صوبے میں نہیں قبائل کے بارڈرز پر تعیناتی کیلئے رینجرز مانگ رہے ہیں، پل اور سڑکیں بنانے سے تبدیلی نہیں آتی، زلزلے کو 11سال گزرگئے وفاقی حکومت نے700سکولوں پر کام شروع نہیں کیا، حکومت کو بیرونی امداد کے طور پر15ارب ملے، نواز شریف نے 4 ارب دینے کا وعدہ کیا تھا وہ بھی نہیں دیئے،بیرون ممالک کی فنڈنگ کہاں گئی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو ایبٹ آباد میں گرلز سکول کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعدمیڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 2005ء کے زلزلے میں ہزارہ ڈویژن میں تقریباً اڑھائی ہزار سکول متاثر ہوئے تھے، ان سکولوں کی بحالی اور تعمیر نو کیلئے 15 ارب روپے درکار تھے جو بیرونی فنڈنگ کے ذریعے وفاقی حکومت کو ملے، اڑھائی ہزار سکولوں میں سے صرف 700 سکولوں پر کام شروع کیا گیا،گیارہ سال پہلے شروع ہونے والے اس کام کو آج تک مکمل نہیں کیا جا سکا،600سکولوں پر تو کام شروع ہی نہیں کیا گیا اورزلزلے سے متاثر ہونے والے ساڑھے سات سو سکول کا ملبہ تک ایرا اٹھا کر لے گیا، وہ سکول ویسے کے ویسے ہی پڑے ہیں، اب صوبائی حکومت نے ان سکولوں کی تعمیر نو کا کام اپنے ذمے لیا ہے اور سات ارب روپے خرچ کئے جا رہے ہیں، حالانکہ یہ پیسے بیرونی فنڈنگ کی شکل میں ایرا کے پاس آئے تھے۔

عمران خان نے کہا کہ نواز شریف نے کہا تھا کہ ان سکولوں کی بحالی کیلئے 4 ارب روپے دیں گے، ایک سال ہونے کو ہے ابھی تک ایک پیسہ بھی نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں 29 ہزار سکول ہیں، جن میں سے 10ہزار سکولوں میں سے کسی کی دیواریں نہیں اور کسی میں ٹائلٹ اور کسی میں بجلی نہیں ہے، صوبائی حکومت نے دائرہ کار میں نہ ہونے کے باوجود ان سکولوں پر کام کیا اور اب صرف پانچ فیصد ایسے ہیں جن کی دیواریں نہیں ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ ملک کے مستقبل کیلئے تعلیم سب سے زیادہ ضروری ہے، صوبائی حکومت نے سب سے زیادہ بجٹ تعلیم کیلئے رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو زلزلہ سے متاثرہ سکولوں کی بحالی کیلئے جو فنڈز ملے وہ کہاں گئے اس بات کی تحقیقات ہونی چاہیے، حکومت لاہور میں 27کلو میٹر کی اورنج ٹرین پر 200 ارب روپے لگا رہے ہیں لیکن زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں سکول نہ ہونے کے باعث بچوں کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے، اس پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔

انہوں نے کہا کہ قومیں میٹرو اور پلوں سے نہیں بنتیں بلکہ قومیں تعلیم سے بنتی ہیں، ہماری آدھی سے زیادہ آبادی 20 سال سے کم عمر کے نوجوانوں کی ہے، اگر ان کو تعلیم نہ دی تو آگے جا کر بربادی کا سبب بنے گی، وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سکولوں کی بحالی کے حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کرے۔ ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پولیس غیر سیاسی ہو چکی ہے جو صوبے میں تبدیلی کا واضح ثبوت ہے، خیبرپختونخوا میں ایک ایکٹ منظور کرنے جا رہے ہیں، جس کے ذریعے پولیس میں ذرا سی بھی سیاست مداخلت نہیں ہو سکے گی، اداروں میں بہتری اور شفافیت آئے گی تب ہی ملک ترقی کرے گا، سندھ اور پنجاب میں پولیس میں سیاسی مداخلت کی جاتی ہے، جس کیلئے پھر بار بار حالات بہتر کرنے کیلئے رینجرز کو بلانا پڑتا ہے، ہم خیبرپختونخوا میں رینجرز کا مطالبہ قبائلی سرحدی علاقوں میں تعیناتی کیلئے کر رہے ہیں، اس بارڈر کو سیل کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ دہشت گرد وہاں سے آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام قانون کی بالادستی قائم کرنا ہوتا ہے، ہمارے دھرنے کا موجودہ دھرنے سے موازنہ نہ کیا جائے، ہمارا126دن کا دھرنا پرامن تھا، ہمارے دھرنے کے دوران ایک بھی گملہ نہیں ٹوٹا، ہمارا دھرنا دھاندلی کے خلاف تھا، تمام سیاسی جماعتوں نے کہا تھا کہ عام انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے، الیکشن کمیشن اور مسلم لیگ(ن) نے مل کر دھاندلی کی، ہمارا موقف تھا کہ جب سب کہتے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے تو اس کی تحقیقات ہونی چاہیے، ہمارے جائز مطالبے پر گولیاں چلائی گئیں، توڑ پھوڑ والے دھرنے کا مقصد اور ہے اور ہمارے دھرنے کا مقصد اور تھا۔

انہوں نے کہا کہ پختونخوا میں 30فیصد بلدیاتی فنڈ نچلی سطح پر منتقل کئے گئے ہیں خیبرپختونخوا کے بلدیاتی نظام اور سندھ و پنجاب کے بلدیاتی نظام میں بہت فرق ہے، مشرف کے دور میں بلدیاتی نظام میں صرف 2 ارب روپے بلدیات میں گیا تھا جبکہ اب 44 ارب جا رہا ہے۔ پہلی دفعہ پولیس بیورو کریسی کا احتساب بلدیاتی نمائندوں کے ہاتھوں ہو سکے گا،پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا،ہر ضلع میں پبلک سیفٹی کمیشن بنیں گے، پہلی دفعہ پولیس اور اداروں کا احتساب عوام خود کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی وزیروں کے تبادلے کی سفارش نہیں کی اور ایسے کریں گے یہ تو صرف کھانے کھلانے کے طریقے ہیں اس لئے ہم نے اس کلچر کو ختم کیا ہے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات

متعلقہ عنوان :