ایف بی آرمیں 6 ارب 53 کروڑ ٹیکس چوری کا نیا سکینڈل سامنے آگیا

حکومت کے ایس آر اوز 1125 اور ایس آر اوز 492 کی غلط تشریح کرکے برآمدکنندگان و درآمد کنندگان کو فائدہ دیا گیا‘ سرکاری دستاویزات میں انکشاف

پیر 28 مارچ 2016 20:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28 مارچ۔2016ء) ایف بی ار میں ٹیکس چوری میں 6 ارب 53 کروڑ کی کرپشن کا ایک نیا سکینڈل منظر عام پر آیا ہے۔ نواز شریف حکومت نے متعدد ایس آر اوز کا سہارا لے کر 5874 کسیز میں تاجروں صنعتکاروں اور برآمد کنندگان کو اربوں روپے کا فائدہ اور مجموعی طور پر قومی خزانہ کو چھ ارب 53 کروڑ کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔

آن لائن کو ملنے والی سرکاری دستاویزات کے مطابق ایس آر اوز 1125 کا سہارا لے کر سابق چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ اور موجودہ چیئرمین نے نثار محمد نے برآمدکنندگان کو اربوں روپے کا فائدہ دیا تھا ۔ نواز شریف اقتدار سنبھالتے ہی طارق باجوہ کو سیکرٹری خزانہ پنجاب سے چیئرمین ایف بی آر بنایا تھا۔ ایف بی آر کے 13 فیلڈ افسران نے برآمد کنندگان اور درآمد کنندگان کو چھ ارب سے زائد کا فائدہ پہنچایا ہے جس سے قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا ہے رپورٹ کے مطابق 2015 ء میں حکومت کی طرف سے جاری کئے گئے ایس آر او 1125 اور ایس آر او 492 کا سہارا اور غلط تشریح کرکے حکومت کے چہیتے برآمد کنندگان اور درآمد کنندگان کو ڈیوٹیوں ‘ سیلز ٹیکس کی مد میں فائدہ پہنچایاگیا سب سے زیادہ فائدہ سیالکوٹ کے برآمد کنندگان نے حاصل کیا ہے۔

(جاری ہے)

ان برآمد کنندگان کا تعلق خواجہ آصف وزیر دفاع کے حلقہ انتخاب سے ہے ۔ دستاویزات کے مطابق ایف بی آر کی نئی انتظامیہ نے چھ ارب 53 کروڑ ٹیکس چوری میں سے صرف 37 لاکھ روپے ریکور کئے ہیں جبکہ حکومت نے درآمد کنندگان سے 2 ارب 78 کروڑ وصول نہ کرنے کی ہدایت کی ہے آن لائن کے اس حوالے سے ترجمان ایف بی آر سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس اہم موضوع پر بات کرنے سے انکار کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :