پاکستان اٹامک انرجی کمیشن زرعی شعبہ میں سائنسی تحقیق کے ذریعے غذائی خوکفالت کے حصول کیلئے کوشاں ہے،اکرام اﷲ گنڈہ پور

زرعی سائنسدان موسمی تغیرات کو مدنظر رکھتے ہوئے فصلوں کی ایسی اقسام دریافت کریں جو ہر قسم کے موسمی حالات کا مقابلہ کریں ، وزیر زراعت کے پی کے

پیر 28 مارچ 2016 19:27

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 مارچ۔2016ء) پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے سائنسدان سائنسی تحقیق کے مختلف شعبوں میں پوری جانفشانی سے کام کررہے ہیں تاکہ اس سے ملک کی معاشی اور سماجی ترقی کے ساتھ ساتھ اس میں خوشحالی آئے۔ ہم ایٹمی توانائی کے پُر امن استعمال پر یقین رکھتے ہیں اور پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں جوہری توانائی کو زراعت، طب، انجینئرنگ، توانائی اور دیگر پُرامن مقاصد کے لئے استعمال کیا جارہاہے۔

پاکستان اٹامک انرجی کمیشن زرعی شعبہ میں سائنسی تحقیق کے ذریعے غذائی خوکفالت کے حصول کیلئے کوشاں ہے۔ ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز صوبائی وزیر زراعت خیبر پختونخوا سردار اکرام اﷲ خان گنڈہ پور نے اٹامک انرجی کمیشن کے ایک ذیلی ادارے نیوکلئیر انسٹی ٹیوٹ فار فوڈ اینڈایگریکلچر نیفا (NIFA)میں کسانوں کی ایک تقریب " یوم کاشتکاران"سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر " یوم کاشتکاران" کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے وزیر زراعت نے کہا کہ اس کے ذریعے زرعی سائنسدانوں کو کسان کے حقیقی مسائل سے آگاہی حاصل ہوتی ہے اور اس طرح صحیح سمت میں تحقیق کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔ نیفا چونکہ صوبے کے ایک مرکزی مقام پر واقع ہے اس لئے یہ پورے صوبے میں زرعی تحقیق کے حوالے سے اپنا بھرپور کردار ادا کررہا ہے۔ صوبائی وزیر زراعت نے زرعی سائنسدانوں پر زور دیا کہ موسمی تغیرات کو مدنظر رکھتے ہوئے فصلوں کی ایسی اقسام دریافت کریں جو ہر قسم کے موسمی حالات کا مقابلہ کریں اوراس کے ساتھ گندم کے بیج کی خودکفالت کے لئے سیڈ انڈسٹری کے قیام میں صوبائی حکومت کے ساتھ بھر پور کردار ادا کریں۔

پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چئیرمین محمد نعیم نے یوم کاشتکاران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زراعت آج کے دور میں ایک صنعت کا درجہ رکھتی ہے اور زرعی ترقی کی بنیاد سائنسی تحقیق پر ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ملک میں قائم چار زرعی تحقیقی مراکز اپنا کردار اداکررہے ہیں اور اب تک فصلوں کی 88 نئی اقسام کے بیج کسانوں میں متعارف کرائے جا چکے ہیں۔

جن میں گندم، سرسوں، چنا، کپاس، چاول، گنا اور دالیں وغیرہ شامل ہیں۔نیفا صوبہ خیبر پختونخوا میں جوہری تکنیک کے ذریعے خوراک و زراعت میں تحقیق کا مستند ادارہ سمجھا جاتاہے جوکہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے تحت کام کررہاہے۔ کسانوں اور زرعی شعبے میں کام کرنے والے دیگر افراد کی آگاہی کیلئے نیفا ہر سال " یوم کاشتکاران" (Farmer Day)کا اہتمام کرتاہے۔

جس میں صوبے کے اہم کاشتکار حضرات شریک ہوتے ہیں۔ اس سال بھی نیفا نے " یوم کاشتکاران" کا انعقاد کیا۔ جس میں زرعی شعبے سے تعلق رکھنے والے حضرات نے بھر پور شرکت کی۔ اس موقع پر زرعی شعبے میں استعمال ہونے والی مختلف طریقوں اور اٹامک انرجی کمیشن کی تیار کردہ فصلوں کی مختلف اقسام کے بیجوں کے نمائش بھی کی گئی۔کاشتکار حضرات کو نیفا کی تیارکردہ 17 ایسی اقسام کے بارے میں بھی آگاہی دی گئی جونہ صرف زرعی بیماریوں کے خلاف مدافعت رکھتی ہیں بلکہ موسمی تبدیلیوں سے بھی نبردآزما ہوسکتی ہے۔

اس موقع پر ممبر سائنسدان پاکستان انرجی کمیشن سید جاوید اختر اور ڈائریکٹر نیفا ڈاکٹر احسان اﷲ نے بھی خطاب کیا اور ادارے میں زرعی شعبہ میں ہونے والی مختلف پیش رفت سے آگاہ کیا۔ تقریب میں موجود زرعی شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین اور اہلکاروں نے اپنی آراء، مسائل اور مفید مشوروں سے نیفا کے سائنسدانوں کو آگاہ کیا۔

متعلقہ عنوان :