اٹھارہ ہزاری کی زرعی اراضی ، دیہات تیزہی سے دریا برد ہونے لگے

پیر 28 مارچ 2016 18:15

اٹھارہ ہزاری( اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 28 مارچ۔2015ء ) دریائی علاقوں کے غریب عوام کی مشکلات بڑھ گئیں زرعی اراضی کے ساتھ ساتھ دیہات دریا برد ہونے کا سلسلہ بھی تیزی سے جاری ہے۔ تحصیل اٹھارہ ہزاری تقریباً سات سو دریائی بستیوں پر مشتمل ہے اور ان کی زیادہ تر اراضی دریا برد ہوچکی ہے جبکہ یہاں کے عوام کی روزی روٹی کا واحد ذریعہ کاشتکاری ہے۔

(جاری ہے)

دریائے جہلم کے زمینی کٹاؤ کی وجہ سے ہزاروں افراد پر مشتمل گاؤں دریا برد ہو رہے ہیں جو کہ شدید خطرے کی گھنٹی بجا رہے ہیں سماجی رہنما صفدر علی خان نے میڈیا کو بتایا کہ تھل میں موجود سینکڑوں ایکڑ سرکار ی اراضی پر دریائی علاقوں کے متاثرہ آبادکاروں کو اپنا اور اہل و عیال کا سر چھپانے کی جگہ مہیا کر دی جائے تو ہزاروں افراد اور خاندان کسی بڑے سانحے کی نذر ہونے سے محفوظ ہوجائیں انہوں نے کہا کہ دریائے جہلم کے کنارے پر موجود گاؤں کوٹ ملدیو اور دیگر ملحقہ گاؤں کی اراضی دریا برد ہوگئی ہے، عوام فاقوں پر مجبور ہیں ،اگر انتظامیہ نے دادرسی کیلئے کوئی ایکشن نہ لیا تو آئندہ حالات عوامی نمائندوں اور انتظامیہ کیلئے پریشان کن صورتحال پیدا کردیں گے۔