Live Updates

آرمی پبلک سکول کے سانحہ کے بعد دوبارہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردوں کیخلاف پورے ملک میں آپریشن کی ضرورت ہے ‘ عمران خان

پلان میں اس پر بھی اتفاق رائے کیا جائے پولیس کو غیر سیاسی کر کے پروفیشنل بنایا جائیگا ،گرفتار بھارتی جاسوس سے جامع تحقیقات کی جائیں پورے ملک میں موجود اسکے ساتھیوں کو بھی گرفتار کیا جائے ،حکومت کی ترجیحات درست نہیں‘ چیئرمین پی ٹی آئی کی میڈیا سے گفتگو

پیر 28 مارچ 2016 18:07

آرمی پبلک سکول کے سانحہ کے بعد دوبارہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردوں ..

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 مارچ۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی پبلک سکول پشاور کے سانحہ کے بعد اب دوبارہ وقت آ گیا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردوں کیخلاف پورے ملک میں آپریشن کیا جائے ، اس پلان میں اس پر بھی اتفاق رائے کیا جائے کہ پولیس کو غیر سیاسی کر کے پروفیشنل بنایا جائے گا ،گرفتار ہونے والے بھارتی جاسوس سے جامع تحقیقات کی جائیں اور اسکی روشنی میں پورے ملک میں موجود اسکے ساتھیوں کو بھی گرفتار کیا جائے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جناح ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت اور جامعہ اشرفیہ کے مہتم مولانا عبید اﷲ کے انتقال پر اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

عمران خان نے کہا کہ کچھ لوگ اسلام کے نام پر جو کچھ کر رہے ہیں یہ ہمارے نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کے بالکل برعکس ہے ۔ آرمی پبلک سکول پشاور کے سانحہ کے بعد اب دوبارہ وہ وقت آ گیا ہے کہ اتفاق رائے سے پورے ملک میں جہاں بھی دہشتگرد موجود ہیں انکے پیچھے جایا جائے ۔

نیشنل ایکشن پلان کے تحت خیبر پختوانخواہ، بلوچستان اور پنجاب سمیت جہاں بھی ضرورت ہو ہر جگہ جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان میں اس بات پر بھی اتفاق رائے کیا جائے کہ پولیس کو غیر سیاسی کر کے پروفیشنل بنایا جائے گا ۔ جب پولیس وی وی آئی پیز کی سکیورٹی اور سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے استعمال ہو گی تو اس وقت تک حالات ٹھیک نہیں ہو سکتے ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں پولیس کی سیاسی بھرتیاں کی گئیں،میرٹ پر تعیناتی او رپوسٹنگ نہیں ہو گی تو پولیس سے مطالبہ نتائج حاصل نہیں کئے جا سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختوانخواہ میں اس حوالے سے نیشنل سیفٹی کمیشن فیصلہ کرتی ہے ،اسی طرح ڈسٹرکٹ سیفٹی کمیشن بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کاکام قانون بنانا اور پولیس کا کام اس پر عملدرآمد کرانا ہے ۔

پولیس کاامن و امان کے لئے بہت بڑا کردار ہے اس لئے ضرورت ہے کہ تھانوں کو مضبوط کیا جائے لیکن ہم انہیں سیاست میں لا کر کمزور کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشتگردی کیخلاف آپریشن کیلئے رینجرز بلانی پڑتی ہے تو اسے بلایا جائے لیکن نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختوانخواہ نے باڈر کے ایریا اور قبائلی علاقوں کیلئے رینجرز مانگی ہے کیونکہ جو دہشتگرد افغانستان چلے جاتے ہیں اور پھر واپس آتے ہیں پولیس ان سے نہیں نمٹ سکتی ۔

اسی طرح پنجاب میں بھی رینجرز کا آپریشن ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ میں حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ اپنی ترجیحات ٹھیک کریں ،200ارب روپے ٹرین منصوبے پر لگا دئیے گئے ہیں لیکن سکیورٹی کیلئے اقدامات نہ ہونے پر اتنی بڑی تباہی ہو گئی ۔ انہوں نے مزید پاکستان میں کوئی اکیلا جاسوس کام نہیں کر سکتا ، بھارت کے گرفتا ر جاسوس سے جامع تحقیقات کی جائیں او راس کے پاکستان میں موجود دیگر ساتھیوں کو بھی گرفتار کیا جائے ۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات