ایران کے صدر کا دورہ خوشگوار تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہے،میاں زاہد حسین

نئے بارڈرپوائنٹس کھلنے سے کاروباری اخراجات کم، بلوچستان کی معیشت ترقی کرے گی،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

پیر 28 مارچ 2016 17:44

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 مارچ۔2016ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ایران کے صدر کا دورہ خوشگوار تعلقات کے نئے دور کا آغاز ثابت ہو سکتا ہے۔ پڑوسی ملک ایران سے تجارت بڑھانا وقت کی ضرورت ہے۔

اس سلسلے میں وزارت تجارت کے علاوہ وزارت زراعت کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے جسے اس ضمن میں سنجیدہ کوشش کرنا ہو گی۔ایران سے ہماری تجارت 250 ملین ڈالر ہے جبکہ بھارت اور متحدہ عرب امارت سے اسکی تجارت اربوں ڈالرمیں ہے۔مذاکرات کے دوران عام توقعات کے برعکس پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کا ایجنڈے پر نہ ہونا مایوس کن ہے کیونکہ یہ منصوبہ تمام دیگر اقدامات سے زیادہ اہم ہے جسکے بغیر پاکستان میں توانائی کا بحران حل نہیں ہو گا۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ایران کی جانب سے عائد محصولاتی و غیر محصولاتی رکاوٹیں پاکستانی برآمدات بڑھنے نہیں دیتیں جس سے ا سمگلرز فائدہ اٹھاتے ہیں۔ایران کا امپورٹ میکنزم انتہائی عمومی بے ترتیب اور کنفیوز کر دینے والا ہے جبکہ زرعی اجناس کی درآمد کے قوانین اور ضابطے اس سے بھی زیادہ الجھے ہوئے ہیں جو ہمارے ایکسپورٹرز کی سمجھ سے بالا تر ہیں۔

اسی وجہ سے برآمدکنندگان کے اخراجات بڑھتے ہیں جبکہ پاکستان سے برآمد ہونے والی تازہ سبزیوں اور فروٹ کی بھاری مقدار گل سڑ جاتی ہے۔ دوسری طرف پاکستانی قوانین عام فہم ہیں جسکی وجہ سے تجارت کا جھکاؤ ایران کی طرف بڑھتا جا رہاہے جسے معقول بنانے کیلیئے پاکستان کی وزارت فوڈ سیکورٹی کو ایرانی حکام سے مل بیٹھ کر حل نکالنا ہو گا۔انھوں نے کہا کہ پاکستانی چاول برآمد کرنے والوں کو معمول کے ٹیکس اور فیسیں ادا کرنے کے باوجود فی ٹن ایک لاکھ کی اضافی ادائیگی کرنا پڑتی ہے جبکہ انھیں پاکستانی سفارتی مشن سے کوئی مدد نہیں ملتی۔

پاکستان سے برآمدی سامان لے جانے والے ٹرک ایک مخصوص مقام پر مال اتار نے کے پابند ہیں جبکہ ایران سے آنے والے ٹرک ملک بھر میں اپنا مال اتار سکتے ہیں۔ ایرانی سرحدی چیک پوسٹیں پاکستانی مال روکنے اور پاکستانی چیک پوسٹیں اسمگلروں کی اعانت کیلئے مشہور ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایرانی صدر کے دورے کے دوران سرحد پر مزید دو ٹریڈ پوائنٹس کھولنے کا فیصلہ قابل ستائش ہے کیونکہ اس سے ٹرانسپورٹ اور کاروبارکے اخراجات میں کمی کے علاوہ بلوچستان کی معیشت کو فائدہ ہو گا۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ دونوں حکومتیں اپنے اعلانات پر جلد از جلد عمل درآمد کریں۔

متعلقہ عنوان :