پولیس کے سابق کانسٹیبل کے چہلم میں شریک افراد کا دھرنا دوسرے روز بھی جاری ‘ تعداد کم ہوگئی

پیر 28 مارچ 2016 14:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 مارچ۔2016ء) پولیس کے سابق کانسٹیبل کے چہلم میں شریک افراد کا دھرنا دوسرے روز بھی پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر جاری رہا تاہم دھرنے میں شریک افراد کی تعداد کم ہوگئی ‘ ریڈزون میں موبائل فون سروس پھر کئی گھنٹے بند رہی ‘ سفارتخانوں میں کام کر نے والے ملازمین کو نہ آنے کی ہدایت کی گئی ‘ اہم عمارتوں اور تنصیبات کا کنٹرول کا پاک فوج نے سنبھالے رکھا اور سکیورٹی ہائی الرٹ رہی۔

تفصیلات کے مطابق اتوار کو شروع ہونیوالا احتجاجی دھرنا دوسرے روز بھی جاری رہا تاہم دھرنے میں شریک افراد کی تعداد کم ہوگئی ۔مظاہرین نے حکومت کے سامنے اپنے مطالبات پیش کرتے ہوئے ریڈ زون میں دھرنا دیا ‘ان مطالبات میں ملک میں شریعت کا نفاذ بھی شامل ہے۔

(جاری ہے)

مطالبات میں دہشت گردی اور قتل سمیت مختلف مقدمات میں گرفتار کیے گئے سنی علماء اور رہنماوٴں کی غیر مشروط رہائی، ممتاز قادری کو شہید تسلیم کیا جانا، راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قادری کے سیل کو قومی ورثہ قرار دینا اور توہین کے قوانین میں کسی بھی قسم کی ترمیم نہ کیے جانے سمیت دیگر مطالبات شامل ہیں۔

اسلام آباد کے ریڈ زون ایریا اور ملحقہ علاقوں میں پیر کی صبح سے موبائل فون سروسز بھی بند ہونا شروع ہو گئی تھیں جو کئی گھنٹے بند رہی۔پولیس ذرائع کے مطابق فی الحال پولیس کو جو احکامات جاری کیے گئے ہیں ان کیمطابق ہمیں اہم تنصیبات کی حفاظت کرنی ہے۔ اور فوج بھی اسی لیے طلب کی گئی ہے کیونکہ لوگ بہت زیادہ مشتعل ہیں۔

متعلقہ عنوان :