گلشن اقبال خود کش دھماکے کاایک اور زخمی بچہ دم توڑ گیا‘ہلاک ہونے والوں کی تعداد72ہوگئی‘وزیراعظم کی زیرصدارت لاہور میں اعلی سطحی اجلاس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 28 مارچ 2016 11:33

گلشن اقبال خود کش دھماکے کاایک اور زخمی بچہ دم توڑ گیا‘ہلاک ہونے والوں ..

لاہور(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28مارچ۔2016ء) لاہور کے گلشن اقبال خود کش دھماکے کاایک اور زخمی بچہ دم توڑ گیا جس سے جاں بحق ہونیوالوں کی تعداد 72 ہو گئی۔ خود کش دھماکے میں اب تک 29 بچے ہلاک ہوچکے ہیں‘جاں بحق ہونے والے 56 افراد کی شناخت ہوگئی اور 54کا لاشیں ضروری کاروائی کے بعد ورثاءکے حوالے کی جاچکی ہیں۔جناح ہسپتال میں 122 زخمی زیر علاج جن میں سے18 کی حالت تشویش ناک ہے۔

ہسپتال ذرائع کے مطابق دم توڑنے والا وحدت کالونی کا 6 سال کا بچہ محب سیر کیلئے گیا تھا۔ دھماکے میں سانگھڑ کے ایک ہی خاندان کے 7 افراد کی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے جن میںکمسن ثمینہ کا باپ فیض محمد ، کمسن بھائی شیراز اور ماموں شانی بھی جاں بحق ہو گئے ہیں جبکہ خودکش دھماکے کے بعدسے ثمینہ کی ماں ابھی تک لاپتہ ہے،ثمینہ کے میزبان امجد ، اس کی بیوی زبیدہ اور بیٹی بھی جاں بحق ہو گئی۔

(جاری ہے)

دوسری جانب تھانہ اقبال ٹاون کے ایس ایچ او کے مطابق انسدادِ دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور شواہد اکھٹے کیے۔انھوں نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے لاہور کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کیے جا رہے ہیں اور اب تک 30 افراد گرفتار ہو چکے ہیں۔آج وزیراعظم نواز شریف وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کے ہمراہ لاہور پہنچے جہاں انھوں نے جناح ہسپتال میں زیرعلاج زخمیوں کی عیادت کی۔

لاہور میں نواز شریف سلامتی کی صورتحال پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں جس میں اعلیٰ سول اور فوجی قیادت شریک ہے۔پاکستان کے صدر نے اس دھماکے کی شدید مذمت کی ہے اور صوبائی حکومت نے تین روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا ہے۔ جبکہ وزیراعظم اور آرمی چیف کی صدارت میں سکیورٹی کے حوالے سے الگ الگ اہم اجلاس منعقد ہوئے۔دھماکے کے بعد شہر کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

لاہور پولیس نے سانحہ گلشن اقبال پارک کا مقدمہ نامعلوم دہشت گردوں کیخلاف درج کرلیا گیا، جبکہ سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے ملنے والا شناختی کارڈ خودکش حملہ آور کا ہوسکتا ہے۔لاہور کے علاقے علامہ اقبال ٹاون کے گلشن اقبال پارک میں ہونے والے دھماکے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کرلیا گیاہے۔ مقدمہ سب انسپکٹر عمران یوسف کی مدعیت میں نامعلوم دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف درج کیا گیا ہے،۔

مقدمے میں انسداد دہشت گردی سمیت قتل، اقدام قتل اور دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔دوسری جانب سیکورٹی حکام نے کہا ہے کہ جائے وقوع سے ملنے والا شناختی کارڈ خود کش حملہ آور کا ہوسکتا ہے، شناختی کارڈ کی مدد سے تحقیقات کا دائرہ وسیع کیا جائے گا، شناختی کارڈ پر مبینہ خود کش حملہ آور کا نام محمد یوسف ولد غلام فرید درج ہے، محمد یوسف کا تعلق مظفر گڑھ سے ہے۔

وزیراعظم نوازشریف کہتے ہیں دہشتگرد اپنا انجام دیکھ کر بزدلانہ وار کررہے ہیں،ہم نے ہرحال میں دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہے،انہوں نے کہا کہ سانحے پر دل خون کے آنسو رو رہاہے۔لاہور دھماکے کے بعد وزیراعظم کی زیرصدارت چار گھنٹے تک اہم سیکیورٹی اجلاس ہوا جس میں لاہور دھماکے کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا،اجلاس میں وزیراعظم کو سیکورٹی ایڈوائزر نے بریفنگ دی،اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے اور دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے کا عزم کیا گیا۔

وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ لاہور میں میرے بچے بچیوں اور بہن بھائیوں کو نشانہ بنایاگیا،سانحے پر دل خون کے آنسو رو رہاہے،انہوں نے کہا کہ دہشتگرد اپنا انجام دیکھ کر بزدلانہ وار کررہے ہیں ہم نے ہرحال میں دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہے،اجلاس میں وزیرداخلہ چوہدری نثار ،وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور دیگر وفاقی وزراء شریک ہوئے۔ذرائع کا کہنا ہے لاہور سانحے کے بعد وزیراعظم نوازشریف کے دورہ برطانیہ اور امریکا میں تاخیر کا امکان ہے۔