پٹھان کوٹ ائیر بیس حملے کی تحقیقات کیلئے پاکستان کی پانچ رکنی ٹیم خصوصی طیارے کے ذریعے بھارت پہنچ گئی

ٹیم کی قیادت ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی رائے طاہر کر رہے ہیں ،پٹھان کوٹ واقعہ کے عینی شاہدین اورزخمیوں سے سوالات کی اجازت ہو گی

اتوار 27 مارچ 2016 14:13

لاہور/نئی دہلی( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 مارچ۔2016ء) پٹھان کوٹ ائیر بیس حملے کی تحقیقات کیلئے پاکستان کی پانچ رکنی ٹیم خصوصی طیارے کے ذریعے بھارت پہنچ گئی ، تحقیقاتی ٹیم کی قیادت جے آئی ٹی کے کنوینر ایڈیشنل آئی جی کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ رائے طاہر کر رہے ہیں جبکہ بھارتی میڈیا نے کہا ہے کہ پاکستانی ٹیم کو پٹھان کوٹ واقعہ کے عینی شاہدین اورزخمیوں سے سوالات کی اجازت اور ائیر بیس میں حملے کی جگہ تک محدود رسائی دی گئی ہے تاہم سکیورٹی اہلکاروں سے تحقیقات کی اجازت نہیں دی گئی ۔

تفصیلات کے مطابق پٹھان کوٹ ائیر بیس پر حملے کی تحقیقات کیلئے پاکستان کی پانچ رکنی ٹیم جے آئی ٹی کے کنوینر ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی رائے طاہر کی قیادت میں خصوصی طیارے کے ذریعے اتوار کے روز لاہور سے بھارت پہنچی ۔

(جاری ہے)

ٹیم کے دیگر ممبران میں آئی بی کے محمد عظیم ارشد، آئی ایس آئی لیفٹیننٹ کرنل تنویر احمد، ایم آئی کے لیفٹیننٹ کرنل عرفان مرزااور سی ٹی ڈی گوجرانوالہ کے شاہد تنویر شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستانی ٹیم نے روانگی سے قبل بھارت میں تمام پہلوؤں پر تحقیقات کے حوالے سے اپنا بھرپور ہوم ورک کیا اور اس سلسلے میں باقاعدہ سوالنامہ بھی تیار کیاگیا ۔ بھارتی میڈیا کے حوالے سے بتایاگیا کہ پاکستانی تحقیقاتی ٹیم بھارتی سکیورٹی فورس کے افسران یا اہلکاروں سے سوالات نہیں کر سکتی البتہ عینی شاہدین اور زخمیوں سے سوالات کرنے کی اجازت ہو گی بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستانی ٹیم کو بھارتی سکیورٹی فورس کے ائیر کرافٹ کے ذریعے پٹھان کوٹ ائیر بیس لیجایا جائے گا لیکن وہاں اسے محدود رسائی دی گئی ہے ۔

پاکستانی تحقیقاتی ٹیم ائیر بیس کے ٹیکنیکل علاقے میں نہیں جا سکے گی ۔ پاکستانی ٹیم سارے معاملے پر شواہد اکٹھے کرنے کے بعد بھارت کی نیشنل انوسٹی ایجنسی کے حکام سے بھی ملاقات کرے گی ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان سے آنے والی ٹیم کو انتہائی سخت سکیورٹی فراہم کی گئی ہے ۔ پاکستانی سے روانہ ہونے والی ٹیم کے حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ ٹیم نے روانگی سے قبل تحقیقات کے حوالے سے اپنا بھرپور ہوم ورک کیا ہے ۔ پاکستان سے جانے والی ٹیم کا ممکنہ طور پر سات روزہ دورہ ہے اور ٹیم بھارت سے واپسی کے بعد اس پر اپنی مکمل رپورٹ تیار کرے گی اور بھارت کی طرف سے فراہم کئے جانے والے ثبوتوں اور اپنے طور پر کی جانے والی تحقیقات کے حوالے سے مفصل رپورٹ حکومت کو پیش کی جائے گی ۔