مرگی کا دورہ پڑنے پر فوراً سر کے نیچے کوئی نرم چیز رکھیں، سخت چیز ہٹا دی جائے،ڈاکٹر فوزیہ صدیقی

ہفتہ 26 مارچ 2016 21:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 مارچ۔2016ء ) ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ مرگی کا دورہ پڑنے پر فوراً سر کے نیچے کوئی نرم چیز رکھیں، سخت چیز ہٹا دیں، گردن کے گرد قمیض کے بٹن اور ٹائی کھول دیں۔ مرگی کے عالمی دن کے موقع پر نیشنل پریس کلب میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ مرگی کا دورہ پڑنے پر خدارا چپل یا جوتا مت سنگھائیں یا مریض کے گرد ہجوم نہ بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں مرگی کے مریضوں کی تعداد ایک فیصد جبکہ پاکستان میں دو فیصد ہے۔ یہ مرض 30 سال سے کم عمر کے لوگوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ مرض دیہی علاقوں میں زیادہ پایا جاتا ہے جس کا ثبوت 27.5 فیصد دیہی اور 2.9 فیصد شہری علاقوں میں مرگی کے مریض ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرگی ایک بیماری ہے جس کے علاج کے لئے ڈاکٹر کے پاس جانا ضروری ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہماری قوم میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے کہ مرگی کا علاج ممکن ہے اور وزارت صحت کو اس مہم میں کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ اس مرض کے مریضوں کو علاج اور ادویات کی سہولیات مہیا کی جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ دستیاب اعدادوشمار کی بنیاد پر 1.5 تا 2 ملین افراد پاکستان میں مرگی کا شکار ہیں۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ ہمارے ملک میں مرگی کے شکار مریضوں کے ساتھ لوگوں کی اکثریت ناکافی یا نامناسب سلوک کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں مرگی کے 48200 مریضوں کیلئے صرف ایک نیورو لوجسٹ دستیاب ہے جو مرگی کے علاج کو اور بھی سخت بنا دیتا ہے۔

ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے ذرائع ابلاغ پر زور دیا کہ زندگی کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے بیداری مہم پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کریں۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع، آغا خان یونیورسٹی اور پی ایس این نے کہا کہ امراض کے خلاف جدوجہد کا مقصد لوگوں میں شعور اجاگر کرنا تاکہ بیماری کی صورت میں لوگ علاج کی طرف راغب ہوں کیونکہ کسی مریض کو جھٹکے لگنا اور منہ سے جھاگ آنا مرگی نہیں کیونکہ اس مرض کی 100 سے زائد اقسام ہیں۔

جے ایم پی سی کے پروفیسر ڈاکٹر شوکت علی نے میڈیا پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مرگی قابل علاج مرض ہے اس شعور کو شہریوں تک پہنچایا جائے۔ اسسٹنٹ پروفیسر آف نیورو لوجی سول ہسپتال ڈاکٹر نائلہ شہباز نے کہا کہ مرگی ایک کمزور بیماری ہے جو متاثرہ خاندان کو خوفزدہ کرنے کا سبب بنتی ہے۔ مرگی کے مریضوں کو ادویات کی ضروریات پڑتی ہیں اور بعض صورتوں میں یہ ادویات تمام زندگی کا حصہ بن جاتی ہیں اس لئے حکومت مرگی کی ادویات میں سبسڈی دے تاکہ قیمتیں کم اور مریضوں کی پہنچ میں ہوں اور اس مرض کی معلومات کو عام کیا جائے۔

پریس کانفرنس میں مرگی کے مریضوں نے بھی شرکت کی۔ مرگی سے متاثرہ ایک بچے آدم نے کہا کہ اگر آپ صرف وقت پر دوا لیں تو مرض پر قابو پا سکتے ہیں ایک اور مریض شرف الدین نے کہا کہ میں مرگی کے مرض سے متاثر ہوا تھا لیکن علاج کے بعد بہتر زندگی گزار رہا ہوں۔

متعلقہ عنوان :