مقتدر شخصیات کے ظلم کے سامنے جسٹس سسٹم بھی بے بس ہے‘ ڈاکٹر طاہر القادری

ایکسٹینشن اور مرنے تک گریڈ22 کی سہولتوں کی خواہش نے انصاف کا جنازہ نکال دیا ،سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے عالمی عدالت میں جانے ،سڑکوں پر آنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں،28 مارچ کی اے پی سی میں مشاورت کے ساتھ آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے ،خطاب

ہفتہ 26 مارچ 2016 18:56

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔26 مارچ۔2016ء) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے امریکہ (ڈیلس) میں پاکستانی کمیونٹی اور عوامی تحریک اوورسیز تنظیمات کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے عالمی عدالت میں جانے اورفیصلہ کن جدوجہد کیلئے سڑکوں پر آنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔مقتدر شخصیات کے ظلم کے سامنے جسٹس سسٹم بھی بے بس ہے،پونے دو سال گزر گئے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو انصاف نہیں ملا،نوکری میں ایکسٹینشن اور ریٹائرمنٹ کے بعد پرکشش انتظامی سیاسی عہدوں کے لالچ اور مرنے تک گریڈ 22 کی سہولتوں کی خواہش نے انصاف کا جنازہ نکال دیا،ہم جانتے ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ دار حکمرانوں کے ہوتے ہوئے انصاف نہیں ملے گاپھر بھی انصاف کے لیے اتمام حجت کے طور پر قانونی راستہ اختیار کررکھا ہے،پنجاب حکومت کے ماتحت چلنے والی دہشتگردی کی عدالتوں کے جن منصفوں کی گاڑیوں کا پٹرول چیف سیکرٹری کی منظوری سے مشروط ہو وہ بے رحم قاتل حکمرانوں کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں دے سکتے،28 مارچ کی اے پی سی میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے انصاف کیلئے مشاورت سے حتمی لائحہ عمل طے کریں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کی جمہوری تاریخ میں کسی دور حکومت میں سیاسی کارکنوں کا اس طرح خون نہیں بہایا گیا جس طرح حالیہ دو سالوں میں بہا،انہوں نے کہا کہ کوئی جماعت ایسی نہیں جس کے کارکنوں کو موجودہ دور حکومت میں ذبح نہ کیا گیا ہو عوامی تحریک کے درجنوں کارکنوں کو شہید ،سینکڑوں کو شدید زخمی اور ہزاروں کی تعداد میں کارکنوں کو پابند سلاسل کیا گیا، جن میں سے آج بھی سینکڑوں صوبہ بھر کی دہشتگردی کی مختلف عدالتوں میں تاریخیں بھگت رہے ہیں،ہمارے خلاف درج جھوٹے کیسوں کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوتی ہے اور اگر ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن پر قائم جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ لینے عدالت جائیں تو مہینوں بعد بھی تاریخ نہیں ملتی۔

سیاسی مخالفین سے زندہ رہنے کا حق بھی چھین لیا گیاکیا اسے جمہوریت اور آئین و قانون کی بالادستی کہتے ہیں؟۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام ریاست کے اعلیٰ عہدیداروں سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ عوامی تحریک کے 14 شہداء کیا پاکستان کے شہری نہیں تھے؟ کیا وہ کسی اور سیارے کی مخلوق ہیں جو ان کے ورثاء کو انصاف دینے سے انکار کر دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ سفاک اور فرعون حکمرانوں کی یہ بھول ہے کہ وہ ہتھکنڈوں سے انجام سے بچ جائینگے۔سانحہ ماڈل ٹاؤن ریاستی غنڈہ گردی ،حکومتی بربریت اور انسانی حقو ق کی خلاف ورزی کا ایک سنگین سانحہ ہے اس کے ذمہ دار انجام سے نہیں بچ سکتے۔

متعلقہ عنوان :