چینی بینک پاکستان کو پہلے مرحلے میں فنڈز فراہم کرے گا،سفارتکار

ہفتہ 26 مارچ 2016 16:33

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 مارچ۔2016ء) پاکستان کو یقین ہے کہ اسے اپنے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کیلئے تیار کئے گئے منصوبوں میں ایشیاء انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) سے امداد حاصل ہو جائے گی، بیجنگ میں تعینات پاکستانی سفارتکارنے ”اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 مارچ۔2016ء“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بینک کے اعلیٰ حکام سے اس سلسلے میں مثبت اشارے موصول ہوئے ہیں، جن سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے بینک پہلے مرحلے میں فنڈز فراہم کرے گا، پاکستان اے آئی آئی بی بینک کا بنیادی ممبر ہے اور اس کی خواہش ہے کہ وہ اس میں اپنا قائدانہ کردار ادا کرے گا، بینک کی انتظامیہ بڑی سنجیدگی کے ساتھ منصوبوں کے پہلے مرحلے کیلئے کام کر رہی ہے اور توقع ہے کہ پاکستانی منصوبے ان میں شامل ہو جائیں گے۔

(جاری ہے)

بینک کے صدر جن لی کوئن نے اپنے ایک حالیہ بیان میں پاکستان کے دیہی علاقوں کی ترقی کیلئے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، توانائی، ٹرانسپورٹ اور بندرگاہوں کی ترقی کیلئے فنڈز فراہم کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے،فریقین بینک کی طرف سے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے سلسلے میں آپس میں رابطہ رکھے ہوئے ہیں تا کہ دونوں طرف تعاون میں اضافہ ہو سکے۔

دریں اثناء معلوم ہوا ہے کہ 57بنیادی ممبران کے علاوہ 30اور ممالک بھی بینک میں شامل ہونے کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بینک مزید ممالک کو شامل کرنے کیلئے بھی غور کر رہا ہے اور نئے ممالک کو بینک میں شامل کرنے کا معاملہ اس سال کے خاتمے سے پہلے ہی حل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بینک گزشتہ سال دسمبر میں قائم کیا گیا تھا،اس نے جنوری میں اپنا کام شروع کیا ہے، اس لئے اس سال کے وسط میں یہ اپنے منصوبوں کیلئے سرمایہ کاری کا آغاز کر دے گا۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی مالیاتی ادارہ کسی بھی ملک کے بنیادی ڈھانچے اور دیگر ضروریات کو مکمل طور پر پورا نہیں کر سکتا تاہم اے آئی آئی بی جیسے نئے بینک کی طرف سے اس سلسلے میں بھرپور مدد کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ امریکہ کی طرف سے اس بات کے منتظر ہیں کہ کیا وہ بینک میں شامل ہونا چاہتا ہے کہ نہیں تاہم انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ شامل نہ ہوا تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم کام نہیں کریں گے۔

وہ یہاں باؤ فورم میں بینک کے مختلف رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر کثیر القومی ترقیاتی بینکوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور عالمی معیشت اتنی بڑی ہے کہ اس میں تمام ترقیاتی بینکوں کی طرف سے امداد کے مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ نیا بینک چین اور امریکہ کے درمیان اختلافات کا باعث نہیں بنے گا بلکہ یہ صرف دوسرے بینکوں کی موجودگی میں ایک بینک ہے، یہ بینک چین، امریکہ، جاپان اور دوسرے تمام ممالک کیلئے اکٹھے ہو کر کام کرنے کے مواقع فراہم کرے گا۔

بینک کے صدر جن لی کوئن نے کہا کہ بینک کا انتظام چلانے کے سلسلے میں شروع میں کچھ تحفظات تھے لیکن چین نے دیگر ممالک کا اعتماد حاصل کرلیا ہے اور اب ہمارے درمیان بہتر تعاون موجود ہے، آپ لوگوں کو یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ آپ پر اعتماد کریں بلکہ آپ کو اپنی کارکردگی سے ان کو قائل کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بینک تمام لوگوں کو سہولتیں فراہم کرنے کیلئے اپنا عالمی کردارادا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ دیگر ترقیاتی بینک اس بات سے متفق ہو گئے ہیں کہ نئے ترقیاتی بینکوں کیلئے بھی جگہ موجود ہے، نئے ترقیاتی بینک کے نائب صدر اور چیف مالیاتی آفیسر لیسلی ماس ڈارپ نے کہا کہ نئے ادارے نے ایک جمہوری طریقہ کاراختیار کیا ہے اور اس میں کسی کو بھی ویٹو پاور حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں کئی بڑے مالیاتی ادارے موجود ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ایک دوسرے کے حریف ہیں بلکہ ان سب کے مقاصد ایک ہیں کیونکہ وہ بنیادی ڈھانچے اور مربوط ترقی کیلئے کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے ساتھ قریبی رابطے میں کام کر رہے ہیں کیونکہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کیلئے طلب بہت زیادہ ہے اور بینک کے پاس اتنا کافی سرمایہ نہیں ہے کہ وہ ساری ضروریات پوری کر سکے، ایشین ڈویلپمنٹ بینک کا اندازہ ہے کہ صرف ایشیاء میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کیلئے اب سے 2020 تک ہر سال 800 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :