ہمالیہ سلسلہ گرم ہونے سے آبی وسائل کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے، ماہرین

ہفتہ 26 مارچ 2016 15:14

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 مارچ۔2016ء) بین الاقوامی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اربوں افراد کو پانی اور وسائل فراہم کرنے والے ہندوکش، قراقرم اور ہمالیائی (ایچ کے ایچ) پہاڑی سلسلوں کا مستقبل پیاسا، گرم اور نمی سے بھرپور بھی ہوسکتا ہے جس سے آبی وسائل کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔انٹرنیشنل سینٹر فار انٹی گریٹڈ مانٹین ڈویلپمنٹ (آئی سی آئی ایم او ڈی) اور دیگر بین الاقوامی اداروں کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا کے دریاوٴں کا دامن پانی اور خوراک سے بھرنے والا مشہور ایچ کے ایچ سلسلہ آب و ہوا میں تبدیلی سے شدید متاثر ہورہا ہے اور یہ پہاڑی سلسلے قدرے گرم اور خشک ہوسکتے ہیں۔

اس طرح یہاں رہنے والے لاکھوں کروڑوں افراد کی معاشی اور معاشرتی زندگی شدید متاثر ہوسکتی ہے۔

(جاری ہے)

ماہرین نے اس امر پر مزید تحقیق اور انسانوں کی بہتری کے لئے مزید وسائل اور تیاری پر بھی زور دیا ہے۔ہمالیائی سلسلے کے واٹر اٹلس کے مطابق ہندوکش اور ہمالیہ پہاڑی سلسلے تیزی سے گرم ہورہے ہیں جو دنیا کے بقیہ علاقوں سے زیادہ ہے۔ 2050 تک یہاں کا اوسط درجہ حرارت ایک درجے سینٹی گریڈ تک بڑھ سکتا ہے جب کہ موسمِ سرما بھی قدرے گرم ہوسکتا ہے اس طرح گرمی کی شدت مزید بڑھ سکتی ہے۔

اٹلس کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ بارش کے واقعات کم ہوجائیں گے لیکن بارش کی شدت اور مقدارمیں اضافہ ہوتا جائے گا جس سے ایک طرف سیلاب اور دوسری جانب خشک سالی کا دورانیہ بڑھے گا۔ اسے پانچ بڑے دریاوٴں، گنگا، میکونگ، برہم پترا، سالوین اور سندھ میں 2050 تک پانی کی کوئی کمی نہیں ہوگی لیکن گلیشیئر پگھلنے سے دریا لبا لب بھرجائیں گے اور گلیشیئر پگھلنے سے ان کے پھٹنے اور گلشییائی سیلابوں کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ ان پہاڑوں سے فائدہ اٹھانے والے تمام ممالک سیلابوں سے بچنے کی خصوصی تیاری کریں۔

متعلقہ عنوان :