میرے شوہر قانون نافذکرنے والے اداروں کی تحویل میں ہیں،ایم کیو ایم کے کارکن کاشف ڈیوڈ کی اہلیہ کا دعوی

جمعہ 25 مارچ 2016 22:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 مارچ۔2016ء) ایم کیو ایم کے کارکن محمد کاشف عرف کاشف ڈیوڈ کی اہلیہ راحیلہ کاشف نے دعوی کیا ہے کہ ان کے شوہر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحویل میں ہیں اور انہیں 6 اگست 2015 کو دبئی سے گرفتار کرکے پاکستان منتقل کردیا گیا ہے جس کے بعد سے ان کا کچھ پتا نہیں ہے ،وزیر اعظم ، وزیر داخلہ اور چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست ہے کہ میرے شوہرکو منظر عام پر لایا جائے اگران پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے،وہ جمعہ کو پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے،انہوں نے بتایا کہ میرے شوہر کاشف قصبہ علی گڑھ ٹاؤن اورنگی ٹاؤن یوسی 8 سے ایم کیو ایم کے کارکن ہیں۔

وہ 15 دسمبر 2013 کو دبئی گئے تھے یہاں وہ کام کرکے اہل خانہ کی کفالت کرررہے تھے،یکم جون 2015 کو نماز مغر ب کے بعد انہیں ایجنسی والے گھر سے اٹھا کرلے گئے جس کے بارے میں ہمیں اسی رات معلوم ہوا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایم کیوایم کے کارکن ہونے کی بناء پر انہیں گرفتار کیا گیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ میں 17جون 2015 کو دبئی پہنچی دبئی کے نائف پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی جس کا کیس نمبر 8120/2015ہے دبئی پولیس کے پاس جانے کے باوجود مجھے کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ،ایک ماہ وہاں رہنے کے بعد پاکستان واپس آگئی،28جولائی 2015 کو اچانک کاشف کی کال آئی ان کا فون دبئی سے آیاتھا میرے شوہر نے مجھ سے کہا کہ آپ نے میری حراست کے بارے میں کوئی شکایت پاکستانی سفارتخانے میں درج کروائی ہے جس کے جواب میں نے کہا کہ نہیں ۔

میں نے دبئی کے نائف پولیس اسٹیشن میں آپ کی حراست کے بارے میں شکایت درج کروائی ہے ۔میری ان سے اچھی طرح بات ہوئی انہوں نے بتایا کہ یہ لوگ مجھے جمعرات تک چھوڑدیں گے ۔جمعرات کی صبح کاشف کی دوبارہ کال آئی انہوں نے کہا کہ تم نائف پولیس اسٹیشن سے شکایت واپس لے لو یہ مجھے چھوڑدیں گے ۔میں نے شکایت واپس لینے سے انکار کردیا۔اس کے بعد فون لائن کٹ گئی ۔

2 اگست 2015 کو میں دوبارہ دبئی گئی اور 3 اگست کو نائف پولیس اسٹیشن سے رابطہ کیاجہاں مجھے بتایاگیا کہ میرے شوہر وطبہ جیل میں ہیں اور انہیں پاکستان بھیجنا ہے ۔4 اگست کو جیل جاکر وہاں رابطہ کیا،لیکن مجھے میرے شوہر سے ملنے نہیں دیا گیا ۔ابوظہبی میں ہیومین رائٹس کے دفتر سے بھی رابطہ کیا تو معلوم ہوا کہ انہیں پاکستان بھیجا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 2میں نے دبئی حکام سے درخواست کی کہ انہیں پاکستان نہ بھیجا جائے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی ۔

6 اگست کو دوبارہ وطبہ جیل گئی تو معلو م ہوا کہ انہیں ایئرپورٹ بھیج دیا گیاہے ۔6 اگست 2015 کو ان سے آخری ملاقات ہوئی اور ان کے پاس بورڈنگ اور ایئر ٹکٹ موجود تھا ۔اس بورڈنگ سے مجھے پتا لگا کہ ان کی مانسہر ہ سے اسلام آبا کی کنکٹنگ فلائٹ ہے یہ میری ان سے تاحال آخری ملاقات تھی اس کے بعد سے وہ تاحال لاپتہ ہیں۔سندھ ہائی کورٹ،اسلام آبا د ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کی جبکہ لاپتہ افراد کے کمیشن سے بھی رابطہ کیا ۔

صدر ، وزیر اعظم اور تمام اعلی حکام کو درخواستیں بھیجیں تاہم کہیں شنوائی نہیں ہوئی ۔ انہوں نے بتایا کہ 8 فروری 2016 کو میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ کاشف کو رینجرز نے 90روز کے لئے تحویل میں لے لیا۔انہوں نے بتایا کہ مجھے اب تک ان کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں, انہوں نے اعلی حکام سے اپیل کی کہ میرے شوہر کو سامنے لایا جائے میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں،اگر وہ کسی کیس میں مطلوب ہیں تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :