ہائیکورٹ کا ماحولیاتی قوانین عملدرآمد کیس میں تحریری جواب داخل نہ کرانے پر ڈی جی ماحولیات پر برہمی کا اظہار

زبانی باتیں کر کے عدالتی وقت ضائع کیا جا رہا ہے ،کیوں عملدرآمد کی تحریری رپورٹ پیش نہیں کی جا رہی آگاہ کیا ‘ ریمارکس

جمعہ 25 مارچ 2016 20:14

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 مارچ۔2016ء ) لاہور ہائیکورٹ نے ماحولیاتی قوانین عملدرآمد کیس میں تحریری جواب داخل نہ کرانے پر ڈائریکٹر جنرل ماحولیات پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ زبانی باتیں کر کے عدالتی وقت ضائع کیا جا رہا ہے ،کیوں عملدرآمد کی تحریری رپورٹ پیش نہیں کی جا رہی اس حوالے سے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔

گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تحفظ ماحولیات قوانین پر عملدرآمد نہ ہونے سے آبی،ماحولیاتی اور پانی کی آلودگی میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ماحولیاتی کونسل کے غیر فعال ہونے کی بناء پر ماحولیاتی قوانین پر عملدرآمد نہیں ہو رہا جبکہ محکمہ ماحولیات خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

خود ڈی جی ماحولیات کی تعیناتی سیاسی بنیادوں پر کی گئی ہے ،محکمہ ماحولیات کی مجرمانہ خاموشی کی وجہ سے درجہ حرارت میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔فاضل عدالت نے محکمہ ماحولیات کی جانب سے تحریری جواب داخل نہ کرانے پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اگر 29مارچ تک عملدرآمد کے حوالے سے تحریری جواب داخل نہ کرایا گیا تو ڈی جی ماحولیات کو ذاتی حیثیت میں عدالت کے روبرو طلب کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :