لاہور ہائیکورٹ کا پبلک سیکٹرکمپنیوں میں اراکین پنجاب اسمبلی کی تعیناتیوں کےخلاف دائر درخواست پرسیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو تحریری جواب سمیت ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعہ 25 مارچ 2016 16:33

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔25 مارچ۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی اکبر قریشی نے کیس کی سماعت کی۔اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی محمود الرشید کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ آئین پاکستان کے تحت صوبائی حکومتیں عوام کی فلاح و بہبود ،جمہوریت اور اداروں کے استحکام کے لئے اپنے اپنے صوبوں میں بلدیاتی اختیارات بلدیاتی اداروں کو تفویض کرنے کی پابند ہیں۔

بلدیاتی انتخابات کے باوجود حکومت پنجاب آئین سے انحراف کرتے ہوئے ضلعی حکومتوں کے اختیارات استعمال کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ صوبہ پنجاب پرائیوئٹ لمیٹڈ کمپنی بن چکا ہے جبکہ حکومت غیر آئینی طور پر خود کاروبار کرنے میں مصروف ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے ن لیگ کے اراکین اسمبلی کو عوامی کمپنیوں کا سربراہ بنا دیا ہے جو کرپشن اور لوٹ مار کے ذریعے حکومت پنجاب کے سیاسی مفادات کو تحفظ دے رہے ہیں اور دوہری مراعات کے ساتھ ساتھ من پسند افراد کو ٹھیکے تقسیم کر رہے ہیں۔

سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کی جانب سے غیر تسلی بخش جواب دینے پر عدالت نے سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو تحریری جواب سمیت ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت سترہ اپریل تک ملتوی کر دی۔