قومی اسمبلی میں حکومت نے الیکشن کمیشن کے ممبران کی تنخوانوں‘ الاؤنسز ‘ مراعات اور سہولتوں میں اضافے کا بل پیش کردیا

جمعہ 25 مارچ 2016 16:28

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 مارچ۔2016ء) قومی اسمبلی میں حکومت نے الیکشن کمیشن کے ممبران کی تنخوانوں‘ الاؤنسز ‘ مراعات اور سہولتوں میں اضافے کا بل پیش کردیا‘ تحریک انصاف اور پی پی پی ارکان کی جانب سے بل کی شدید مخالفت‘ شیریں مزاری‘ شازیہ مری‘ نفیسہ شاہ اور دیگر ارکان کی جانب سے نو نو کے نعرے‘ ڈپٹی سپیکر کی جانب سے بل پیش ہونے کے مرحلے پر مخالفت کو قواعد کے منافی قرار دینے کی رولنگ پر شیریں مزاری نے کورم کی نشاندہی کرکے اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کرادیا۔

جمعہ کو وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے الیکشن کمیشن کے ممبران کی تنخواہوں‘ مراعات‘ الاؤنسز اور سہولتوں میں اضافے کا بل پیش کیا۔

(جاری ہے)

ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے بل مزید غور و خوص کے لئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو ریفر کردیا جس پر پی ٹی آئی کی رکن اسمبلی شیریں مزاری اپنی نشست پر کھڑی ہوئیں اور کہا کہ وہ بل کی مخالفت کرتی ہیں۔

ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ بل صرف پیش کیا جارہا ہے اس مرحلے پر اس کی مخالفت کی جاسکتی ہے نہ اس پر بحث کرائی جاسکتی ہے جب بل قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کی شکل میں منظوری کے لئے واپس ایوان میں آئے گا تب اپوزیشن اس کی مخالفت کرسکتی ہے اور ترامیم بھی پیش کرسکتی ہے تاہم شیریں مزاری اعتراض کرتی رہیں کہ بل کے ساتھ اس کے اغراض و مقاصد نہیں شامل کئے گئے اس لئے اسے پیش نہیں کیا جاسکتا۔

اس موقع پر اپوزیشن ارکان نفیسہ شاہ‘ عذرا فضل‘ شازیہ مری و دیگر نے بھی شیریں مزاری کی حمایت کردی اور نو نو کے نعرے لگائے۔ شازیہ مری نے اسمبلی کے متعلقہ قاعدے کا حوالہ دیا تو ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ یہ قاعدہ صرف نجی کارروائی کے روز ارکان کے نجی بلوں کے لئے ہے حکومتی بلوں کے لئے الگ قاعدہ ہے جس کے تحت حکومت کسی بھی وقت کوئی بل اسمبلی میں متعارف کراسکتی ہے۔

اس موقع پر شیریں مزاری نے کہا کہ اگر آپ ہمارا موقف تسلیم نہیں کرتے تو میں کورم کی نشاندہی کرتی ہوں اس دوران ڈپٹی سپیکر پارلیمانی سیکرٹری برائے پارلیمانی امور رانا محمد افضل کو وزارت خزانہ کا ایک بل پیش کرنے کے لئے فلور دے چکے تھے تاہم پی پی پی کے سید نوید قمر نے نکتہ اعتراض پر توجہ دلائی کہ کورم پوائنٹ آوٹ ہونے پر مزید کارروائی نہیں ہوسکتی جس پر ڈپٹی سپیکر نے کارروائی روک کر گنتی کرائی تو ارکان کی تعداد کورم سے کم نکلی جس پر انہوں نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی۔