خیبر پختونخوا کے بجلی کے بقایا جات اور بلز ادا نہ کرنے والے علاقوں کے اراکین جرگہ تشکیل دے کر مسلے کا حل نکالیں‘ وزارت بھرپور معاونت کرے گی‘ دیامر بھاشا ڈیم کے لئے 70 فیصد اراضی حاصل کرلی ہے‘ یہ منصوبہ 9 سال میں مکمل ہوگا‘ رواں سال کے آخر تک بجلی کی پیداواری استعداد 18ہزار میگاواٹ تک لے جائیں گے وزیر مملکت برائے پانی وبجلی عابد شیر علی کا قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران جواب

جمعہ 25 مارچ 2016 15:26

اسلام آباد ۔ 25 مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔25 مارچ۔2016ء) وزیر مملکت برائے پانی وبجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے جن علاقوں میں بجلی کے بقایا جات اور بلز نہیں دیئے جارہے وہاں کے اراکین جرگہ تشکیل دے کر اس کا حل نکالیں‘ وزارت ان کی بھرپور معاونت کرے گی‘ دیامر بھاشا ڈیم کے لئے 70 فیصد اراضی حاصل کرلی گئی ہے‘ یہ منصوبہ 9 سال میں مکمل ہوگا‘ رواں سال کے آخر تک بجلی کی پیداواری استعداد 18ہزار میگاواٹ تک لے جائیں گے۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران شاہدہ رحمانی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے بتایا کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران پرائیویٹ پاور انفراسٹرکچر بورڈ نے 12 ہزار 620 میگاواٹ کی مجموعی استعداد کے متعدد منصوبے شروع کر رکھے ہیں۔

(جاری ہے)

درآمدی کوئلہ سے چلنے والے پانچ اور تھر یا مقامی کوئلے سے چلنے والے چار پلانٹ شامل ہیں۔ 1210 میگاواٹ کے پانچ ہائیڈل پراجیکٹ شروع کئے گئے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال ہم بجلی کی پیداوار 16 ہزار 200 تک لے گئے تھے اس سال کے آخر تک 18 ہزار میگاواٹ تک لے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بقایا جات کی ادائیگی اور بجلی چوری کی روک تھام کے لئے اراکین جرگہ بنائیں ہم خیبرپختونخوا میں ان سے مکمل تعاون کریں گے، جن علاقوں میں بل ادا نہیں کئے جاتے وہاں پر لوڈشیڈنگ 18,18 گھنٹے تک بھی کی جاتی ہے۔

نفیسہ عنایت اللہ خٹک کے سوال کے جواب میں عابد شیر علی نے بتایا کہ دیامر بھاشا ڈیم کیلئے موجودہ حکومت نے 70 فیصد اراضی حاصل کرنے کا کام شروع کیا۔ فنڈز کا اہتمام ہونے پر تعمیراتی کام شروع کردیا جائے گا۔ اس کی تکمیل نو سال میں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہاکہ صوابی‘ مردان‘ مالاکنڈ میں ٹرانسمیشن لائنیں بہت طویل ہیں ان کو کم کرنے کے لئے 58 کروڑ روپے صوبائی حکومت کو دو سال قبل دیئے تھے۔