مصرنے حماس کیساتھ مذاکرات میں تعاون کا وعدہ کیا ہے، اسماعیل ھنیہ

جمعہ 25 مارچ 2016 15:14

غزہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 مارچ۔2016ء) ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے نائب صدر اور سابق وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ دو ہفتے قبل حماس کے وفد کے دورہ قاہرہ کے دوران مصری قیادت نے غزہ کی پٹی کے عوام کے حل کا وعدہ کیا ہے۔ حماس مصر سمیت تمام عرب اور مسلمان ممالک کیساتھ مسئلہ فلسطین کی حمایت کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنے کی خواہاں ہے۔

اطلاعات کے مطابق غزہ کی پٹی میں بڑے عوامی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ مصراور حماس کی قیادت نے بات چیت میں غزہ پرعائد پابندیوں میں نرمی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس کے علاوہ فریقین میں ہونیوالی بات چیت میں تین اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ قاہرہ میں حماس اور مصر کے مذاکرات میں غزہ کی پٹی پرپابندیوں میں نرمی کی یقین دہائی کرائی گئی، اس کے علاوہ فریقین میں مسئلہ فلسطین اور دو طرفہ تعلقات کے فروغ پربھی تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ قاہرہ مذکرات کئی سالوں کی تلخی کو کم کرنے میں مدد دینگے اور غزہ کی پٹی کے عوام کیلئے ریلیف کا سبب بنیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہماری بندوق کا ہدف صرف غاصب اسرائیلی ہیں جنہوں نے ہمارے ملک پرغاصبانہ قبضہ کررکھا ہے۔ حماس دشمن کے علاوہ کسی اور پر بندوق نہیں اٹھائیگی اور نہ کسی دوسرے ملک کی سرزمین کو استعمال کیا جائیگا۔

حماس کی تمام تر جدو جہد کا مرکز صرف فلسطین ہے۔ انہوں نے عرب ممالک کیساتھ حماس کے تعلقات کے فروغ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے عرب بھائیوں کیساتھ شانہ بشانہ ملکر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ اسلامی دنیا کیساتھ حماس کے تعلقات کی اساس مسئلہ فلسطین کی حمایت ہے۔ جو ملک بھی فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کریگا حماس اس کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ اس موقع پر اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ حماس پڑوسی ملک مصر کیساتھ بھی اچھے تعلقات کے قیام کی خواہاں ہے۔

انہوں نے توقع ظاہر کی وہ جلد قاہرہ کا دورہ بھی کرینگے۔ اسماعیل ھنیہ نے اپنی تقریر میں فلسطین میں جاری تحریک انتفاضہ فلسطینیوں کے درمیانی قومی مفاہمت اور قبلہ اول کی آئے روز یہودی آباد کاروں کے ہاتھوں ہونیوالی بے حرمتی پربھی تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی نوجوانوں نے تحریک انتفاضہ کے ذریعے صہیونی توسیع پسندی کے سامنے ایک بڑی رکاوٹ پیدا کی ہے، اس کیساتھ یہ تحریک قبلہ اول کے دفاع کیلئے بھی موثر ثابت ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قبلہ اول اور بیت المقدس کا دفاع ان کی جماعت کی اولین ترجیح ہے۔ اس مقدس مقصد کے لیے حماس ہرقسم کی قربانی دینے کیلئے تیار ہے۔اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ فلسطین میں اسرائیلی مظالم کیخلاف فلسطینی نوجوانوں کی شروع کردہ تحریک تیسرے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔

متعلقہ عنوان :