پوپ فرانسس نے مسلمان مہاجرین کے پاوٴں دھوئے ‘ بوسہ لیا

پوپ فرانسس نے برسلز میں حملہ کرنے والوں کے عمل کو تباہی کا اشارہ قرار دیدیا

جمعہ 25 مارچ 2016 15:07

کاسٹیلنو ڈی پورٹو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 مارچ۔2016ء) مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے مسلمانوں ‘ہندووٴں ‘ آرتھوڈکس اور کیتھولک مسیحی مہاجرین کو ایک ہی رب کی مخلوق قرار دیتے ہوئے ان کے پاوٴں دھوئے اور ان کا بوسہ لیا۔انہوں نے مہاجرین کو خوش آمدید کہنے اور بھائی چارے کی علامت کے طور پر یہ عمل ایک ایسے وقت میں کیا جب بلجیم کے دارالحکومت برسلز میں ہونے والے دھماکوں کے بعد مسلمانوں اور مہاجرین کے خلاف منفی جذبات میں اضافہ دیکھا گیاپوپ فرانسس نے قتل عام کو جنگ کی طرف اشارہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور اسے ان لوگوں کا ایک عمل قرار دیا جو اسلحے کی صنعت کو بڑھاوا دینا چاہتے ہیں۔

پوپ نے مسیحیوں کے مقدس پر روم کے باہر کاسٹیلنو ڈی پورٹو میں مہاجرین کے کیمپ میں ان کے ساتھ وقت گزارا اور مذہبی رسوم کی ادائیگی کی۔

(جاری ہے)

پوپ فرانسس نے برسلز میں حملہ کرنے والوں کے عمل کو تباہی کا اشارہ قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ وہ مہاجرین میں انسانیت کی بنیاد پر قائم بھائی چارے کو ختم کرنا چاہتے تھے۔پوپ فرانسس نے کہا کہ ہمارا تعلق مختلف مذاہب اور تہذیبوں سے ہے، لیکن ہم بھائی ہیں، اور ہم امن سے رہنا چاہتے ہیں جس وقت پوپ فرانسس مہاجرین کے پاوٴں دھو کر ان کو چوم رہے تھے تو کئی افراد بے اختیار رونے لگے۔

مہاجرین کے اس کیمپ میں 892 افراد موجود تھے جن کے ایک بڑے حصے نے اس تقریب میں شرکت کی۔تقریب کے اختتام پر پوپ فرانسس نے انفرادی طور پر سب سے مصافحہ کیا، بعض افراد نے ان کے ہمراہ سلیفیز بھی بنائیں۔واضح رہے کہ عیسائیوں کے مرکز ویٹیکن کے طے کردہ اصولوں کے مطابق اس عبادت میں پہلے صرف مرد ہی شریک ہو سکتے تھے، سابقہ پوپ اس عبادت میں 12 کیتھولک مردوں کو شریک کرتے تھے۔