وزیر اعظم کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ‘مردم شماری غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کرنے کی متفقہ منظوری دیدی

جمعہ 25 مارچ 2016 14:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 مارچ۔2016ء) مشترکہ مفادات کونسل نے مردم شماری غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کرنے کی متفقہ منظوری دیدی‘ صوبائی حکومتوں‘ مسلح افواج سے مشاورت کے بعد مردم شماری کی نئی تاریخ کا تعین کیا جائے گا‘ سیلاب سے بچاؤ کی قومی حکمت عملی (فلڈ پروٹیکشن پلان ) میں کالا باغ ڈیم شامل کئے جانے کے خلاف سندھ اور خیبرپختونخوا کے وزراء اعلیٰ کے اعتراض پر چاروں وزراء اعلیٰ ‘ وزیر پانی و بجلی اور موسمیات پر مشتمل کمیٹی قائم کردی گئی جو اس حوالے سے صوبوں کے تحفظات دور کرے گی‘ وزیراعلیٰ سندھ نے مردم شماری موخر کئے جانے کے خلاف بھی احتجاج کرتے ہوئے مرحلہ وار کرانے کا مطالبہ کردیا جس پر وزیراعظم نے یقین دہانی کروائی کہ ابھی فوج آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہے مردم شماری کی حتمی تاریخ نہیں دی جاسکتی لیکن اسی سال ہوجائے گی۔

(جاری ہے)

جمعہ کو وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا 29 واں اجلاس وزیراعظم آفس میں ہوا ۔ اجلاس میں چاروں وزراء اعلیٰ، وفاقی وزرا اور سی سی آئی کے ارکان نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک میں چھٹی مردم شماری اور سیلاب سے بچاؤ کی قومی حکمت عملی کی تیاری پر غور کیا گیا ۔ مشترکہ مفادات کونسل کو سیکرٹری محکمہ شماریات نے مردم شماری 2016 کی تیاریوں کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مردم شماری کرانے کے لئے صوبائی حکومتوں اور مسلح افواج سے مشاورت کی گئی۔

مردم شماری مستقبل کی منصوبہ بندی کے لئے انتہائی اہم ہے۔ شفاف مردم شماری کے انعقاد اور سکیورٹی کے لئے تین لاکھ فوجی درکار ہونگے۔ آپریشن ضرب عضب اور شوال میں مصروفیات کے باعث مردم شماری کے لئے مطلوبہ جوان دستیاب نہیں ہیں۔ موجودہ حالات کے تناظر میں مردم شماری مرحلہ وار کرانا قابل عمل ہے۔ دنیا میں مرحلہ وار مردم شماری کرانے کی کوئی مثال موجود نہیں ہے۔

مخصوص عوامل کے پیش نظر مردم شماری کی ساکھ پر اعتراضات اٹھ سکتے ہیں لہذا مرحلہ وار مردم شماری نہیں کروا سکتے جس پر مشترکہ مفادات کونسل نے مردم شماری کو موخر کرنے کا متفقہ فیصلہ کرلیا۔ صوبائی حکومتوں اور مسلح افواج سے مشاورت کے بعد مردم شماری کرانے کی نئی تاریخ کے تعین کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل فلڈ پروٹیکشن پلان بھی منظور نہ کرسکی۔

سندھ اور خیبر پختونخوا کے وزراء اعلیٰ نے کالا باغ ڈیم شامل کئے جانے پر فلڈ پروٹیکشن پلان پر اعتراضات اٹھا دیئے جس پر کونسل کے اجلاس میں صوبائی وزراء اعلیٰ ‘ وفاقی وزیر پانی و بجلی اور وزیر موسمیات پر مشتمل کمیٹی بھی تشکیل دیدی گئی جو اس حوالے سے تحفظات دور کرے گی۔ اجلاس میں نیشنل فلڈ کمیشن کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ مشترکہ مفادات کونسل نے کمیٹی کو فلڈ پلان پر مزید مشاورت کرکے سفارشات کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی اور اس حوالے سے سیلاب بچاؤ سے متعلق امور پر صوبوں سے مزید مشاورت بھی کی جائے گی۔