پراپرٹی ٹیکس کے نظام میں اصلاحات کے نتیجہ میں محصولات کی وصولیوں کی شرح میں37فیصد سے زائد اضافہ ہوا ‘ وزیر خزانہ پنجاب

جمعہ 25 مارچ 2016 14:15

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 مارچ۔2016ء) صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ رواں سال پنجاب میں پراپرٹی ٹیکس کے نظام میں اصلاحات کے نتیجہ میں محصولات کی وصولیوں کی شرح میں37فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے جو آئندہ برس دوگنا سے بھی زیادہ ہو جائے گا، 6اضلاع میں اراضی ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن مزید اضافے کا سبب بنے گی پراپرٹی ٹیکس کا 80فیصد انہی 6اضلاع کے محصولات پر مشتمل ہے دیگر کمپیوٹرائزیشن کا عمل بھی جلد آغاز کردیا جائے گا ۔

ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر نے گزشتہ روز محکمہ ایکسائز اینڈٹیکسیشن کے زیر اہتمام انٹرنیشنل کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کے دوران کیا۔ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کانفرنس کے شرکاء کو بتایا کہ حال ہی میں پنجاب حکومت کی جانب سے کروائے گئے سروے کے دوران 300,000ایکڑاراضی منظر عام پر آئی ہے جو پہلے آفس ریکارڈ میں موجود نہیں تھی اسے بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جارہاہے ۔

(جاری ہے)

کانفرنس کے اختتام پر وزیر خزانہ نے ورلڈ بینک کی ٹیم سے بھی ملاقات کی جس میں ٹیکس نظام میں اصلاحات، ریفارمز کے عمل میں تیزی زرعی ٹیکس کے حوالے سے مشاورت اور پنجاب ریونیو اتھارٹی کی ارگنائزیشن اور محکموں کے اندرونی آڈٹ کے نظام میں بہتری کے حوالے سے تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔ قبل ازیں صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کی ہدایت پر محکمہ فنانس کے زیر اہتمام سول سیکرٹریٹ میں ممبر صوبائی اسمبلی محمود قادری کی زیر صدارت ریسورس مبلائزیشن کمیٹی برائے مالی سال 2017-16کا دوسراجلاس منعقد ہوا جس میں محکمہ ایکسائزاینڈٹیکسیشن ، محکمہ لائیو سٹاک، محکمہ صحت، محکمہ زراعت توانائی، بورڈ آف ریونیو، کیمیونیکیشن اینڈ ورک، محکمہ آبپاشی ، محکمہ جنگلات ، محکمہ ٹرانسپورٹ ، ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن، پلاننگ اور فشریز ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے حکومتی وسائل میں اضافے کے لیے ممکنہ تجاویز پیش کی گئیں۔

سیکرٹری فنانس شوکت علی اور ممبرز صوبائی اسمبلی محمد روف مغل اور حاجی الیاس انصاری نے ہیلتھ اور ٹرانسپورٹ سمیت کسی بھی ایسی سروس پر ٹیکس کی شرح میں اضافے کی مخالفت کی جس کا براہ راست اثر کم آمدن والے غریب طبقہ پر پڑتا۔ سیکرٹری فنانس نے کہا کہ عام آدمی کو علاج کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے پہلے سے سبسڈی دی جارہی ہے ۔ ایسی کسی مد میں لگایا گیا ٹیکس خود حکومت پر بوجھ ہوگا۔

وسائل میں اضافے کے لیے زیادہ آمدن والے ٹیکس نادہندگان کوٹارگٹ کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ کمیٹی ٹیکس میں اضافہ کی بجائے وصولیوں کے نظام میں بہتری کی تجاویز کا خیر مقدم کرے گی تاہم وہ شعبے جن میں گزشتہ کئی سالوں سے ٹیکس ریٹ یکساں چلا آرہاہے ان میں اعداد وشمار کے تناسب کے سے اضافہ عمل لایا جاسکتاہے ۔ محمود قادری نے کہا کہ تمام محکمے اپنے اپنے شعبہ میں لاگو محصولات کی وصولیوں کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں پیش کی جانے والی تجاویز کے مندرجات پر نظر ثانی کے بعد آئندہ اجلاس میں صوبائی وزیر کی مشاورت سے حتمی فیصلے لیے جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :