سپریم کورٹ کا ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے اسلام آباد اور صوبوں کی رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار

جمعہ 25 مارچ 2016 13:08

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔25 مارچ۔2016ء) سپریم کورٹ نے ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے اسلام آباد اور صوبوں کی رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دوبارہ سے پیشرفت رپورٹس جمع کرانے کا حکم دیا ہے تین رکنی بنچ کے سربراہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ سندھ میں پانی کے حوالے سے کوئی ٹریٹمنٹ پلانٹ نہیں لگایا گیا ۔

اس کا ذکر سندھ حکومت کی رپورٹ میں بھی نہیں ہے سندھ حکومت خواہ مخواہ اس کا کریڈٹ لینے کی کوشش نہ کرے جو کام نجی فیکٹریوں نے خود کیا ہے ایسی رپورٹ بنا کر کیا ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ میں بھی اس ملک کا شہری ہوں۔1992 میں بننے والے پلانٹس صرف کاغذوں میں ہیں ایک بھی کام نہیں کرتا جبکہ جسٹس خلجی عارف نے کہا ہے کہ آلودگی کے خاتمے بارے سندھ حکومت کی رپورٹ آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے اسلام آباد آلودگی میں اب کراچی کا مقابلہ کر رہا ہے آلودگی کی وجہ سے اسلام آباد کے شہریوں کو کہیں اور منتقل ہونا پڑے گا ۔

(جاری ہے)

سندھ حکومت نے بھی آلودگی کے خاتمے کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے انہوں نے یہ ریمارکس جمعہ کے روز دیئے ہیں سماعت شرو ع ہوئی تو بلوچستان حکومت کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی اور بتایا گیا کہ بلوچستان کی حکومت نے سلاٹر ہاؤس ، کرشنگ پلانٹس کو کراچی شہر سے منتقل کر دیا ہے ۔ 21 کرشنگ پلانٹس منتقل کئے گئے ۔ کوئٹہ سمیت پانچ شہروں کی آلودگی کے حوالے سے جائزہ لیا جا رہا ہے بہتری لائی جائے گی۔

4 سٹروک انجن کے رکشوں کی جگہ سی این جی رکشے چلائے جا رہے ہیں سندھ حکومت کی جانب سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ 65 ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے گئے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ آپ نے ایسا کوئی پلانٹ نہیں لگایا ۔ آپ کی رپورٹ میں بھی اس بات کا کوئی تذکرہ نہیں ہے اگر نجی فیکٹریوں نے یہ پلانٹس لگائے ہیں تو ان کا کریڈٹ آپ نہیں لے سکتے ۔ اسلام آباد کے حوالے سے بتایا گیا کہ شہر کو ماحول دوست بنانے کے لئے شجرکاری کے ساتھ ساتھ کئی اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں شہر کو آلودگی سے پاک کر دیا جائے گا جس پر عدالت نے کہا کہ صوبوں کی رپورٹس سے مطمئن نہیں ہیں لہذا پیشرفت رپورٹس جمع کرائی جائیں ۔ عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی ۔

متعلقہ عنوان :