سابقہ ادوار میں احتساب کو انتقامی کارروائی کیلئے استعمال کیا جاتا رہا ،پرویز رشید

ایسے نظام کی ضرورت ہے جس میں شرفاء کی پگڑیاں نہ اچھالی جائیں،نیب صوبوں میں کارروائیاں نہیں کرسکتا اور ان کی تمام کارروائیاں غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں,نیب کے ادارے کو بہتر بنانے کیلئے ترامیم کی گنجائش ہے نیب پلی بارگین کے سلسلے کو ختم کرے.ایوا ن میں اظہا ر خیال

جمعرات 24 مارچ 2016 18:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔24 مارچ۔2016ء) وفاقی وزیر اطلاعات نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ احتساب کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے پارلیمنٹرین کی سفارشات کا خیر مقدم کیا جائے گا ، سابقہ ادوار میں احتساب کو انتقامی کارروائی کیلئے استعمال کیا جاتا رہا ہے ایسے نظام کی ضرورت ہے جس میں شرفاء کی پگڑیاں نہ اچھالی جائیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے رکن اسمبلی عمران ظفر لغاری کی جانب سے نیب کی کارکردگی کے معاملے پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کیا اس سے قبل رکن اسمبلی عمران ظفر لغاری نے کہا کہ نیب کا ادارہ صوبوں میں مداخلت کرتا ہے اس ادارے کے قیام کا مقصد سیاستدانوں کی پگڑیاں اچھانا بن چکا ہے انہوں نے کہا کہ نیب کو بے پناہ اختیارات دیئے گئے ہیں چیئرمین نیب ملک میں کسی بھی جگہ حتی کہ پارلیمنٹ کو بھی سب جیل قرار دے سکتا ہے چیئرمین نیب کے اختیارات عدلیہ سے بھی زیادہ ہے کیا نیب کے چیئرمین یا تفتیشی افسران بھی کسی کو جوابدہ ہیں کہ نہیں نیب صوبوں میں مداخلت کرسکتا ہے انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق نیب صوبوں میں کارروائیاں نہیں کرسکتا اور ان کی تمام کارروائیاں غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں انہوں نے کہا کہ ہم کسی خوف میں مبتلا ہیں ہمیں اس کرپشن کے قانون کیخلاف اکٹھا ہونا ہوگا وردی میں کرپشن کرکے ذمہ داری سیاستدانوں پر عائد ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے تمام سیاسی پارٹیاں پوائنٹ سکورنگ کیلئے ایک دوسرے کیخلاف کام کرتی ہیں تاکہ اقتدار حاصل کرسکیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس ادارے کے قیام کا مقصد سیاسی وفاداریاں تبدیل کرانا ہے اور اس مقصد کیلئے سیاستدانوں پر نیب کے ریفرنسز بنائے جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی کے شکر گزار ہیں جنہوں نے صوبے میں قائم احتساب کمیشن کو بھی احتساب کے دائرے میں شامل کیا ہے انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق صوبوں میں نیب کی کارروائیاں غیر آئینی اور غیر قانونی یں اس کے خاتمے کیلئے سیاستدانوں کومل کر قانون بنانا چاہیے پی ٹی آئی کے رکن مراد سعید نے کہا کہ نیب کے ادارے کو بہتر بنانے کیلئے ترامیم کی گنجائش ہے نیب پلی بارگین کے سلسلے کو ختم کرے چیئرمین نیب کو لگانے کیلئے موجودہ طریقہ کار میں تبدیلی کی جائے نیب کو ہر سال اپنی رپورٹ صدر مملکت کو جمع کرانی ہوتی ہیں مگر یہ نہیں ہورہا ہے اس کو دوبارہ شروع کیاجائے انہوں نے کہا کہ پنجاب کے حوالے سے آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق اربوں روپے کی کرپشن مختلف محکموں میں ہوتی ہے اس طرح نندی پور پراجیکٹ میٹرو بس میں بھی کرپشن ہے جس کے بعد وزیراعظم نیب کیخلاف بولتے ہیں اور مختلف وزراء نیب کیخلاف بولتے ہیں ۔

رکن اسمبلی ظفراللہ خان جمالی نے کہا کہ جب تک ایوان میں سچ نہیں بولا جائے گا اس وقت تک ایوان کو سچا نہیں سمجھا جائے گا کرپشن کو کم تو کیا جاسکتا ہے مگر کرپشن کو مکمل ختم نہیں کیاجاسکتا جن پارٹیوں نے نیب کے چیئرمین کو اختیارات دیئے تھے اب وہی ان کیخلاف بول رہی ہیں تمام سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اپنے دور کا گریبان جھانکیں تو انہیں دوسروں پر الزامات عائد کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی پارلیمنٹ کا تقدس پامال نہ کیاجائے ۔

وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ ا حتساب کے ذریعے انتقامی کارروائیاں اسی طرح نیب کے ذریعے حکومتوں کو گرانے اور وفاداریاں تبدیل کرنے کا کام کیا گیا احستاب کے نظام کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے اس سلسلے میں پارلیمنٹ جو سفارشات پیش کرے گی احتساب کے نظام کو بہتر بنانے اور ایسا نظام لائے جس کے نتیجے میں بدعنوان بچ نہ سکیں ایسی تجاویز کا خیر مقدم کیا جائے گا ۔ ایوان کا جلاس جمعہ کے روز ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا

متعلقہ عنوان :