چین کے تعاون سے آئل ریفائنریز قائم کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، پارلیمانی سیکرٹری برائے پٹرولیم

موجودہ حکومت کے دور اقتدار میں 66 مقامات سے گیس کے نئے ذخائر دریافت ہوئے، 24 کمپنیوں کو گیس کی تلاش کے لئے لائسنس دیئے،شہزادی عمر زادی ٹوانہ

جمعرات 24 مارچ 2016 17:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔24 مارچ۔2016ء) پارلیمانی سیکرٹری برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل شہزادی عمر زادی ٹوانہ نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے دور اقتدار میں 66 مقامات سے گیس کے نئے ذخائر دریافت ہوئے ہیں ملک میں اس وقت چین کے تعاون سے آئل ریفائنریز قائم کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ 2014-15ء میں اوگرا نے ملاوٹ کے حوالے سے 4 کیسز سامنے آنے والوں کو جرمانے کئے۔

یکم جنوری 2013ء سے 31 دسمبر 2015ء تک ملک میں ایک لاکھ 7 ہزار 84 ایم ایم سی ایف گیس چوری ہوئی۔ 24 کمپنیوں کو گیس کی تلاش کے لئے لائسنس دیئے گئے ہیں جو اس وقت ملک میں گیس کی تلاش کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز وقفہ سوالات کے دوران کیا۔ انہوں نے شاہد رحمانی کے سوال کے جواب میں قومی اسمبلی کو بتایا کہ اس وقت ملک میں چین کے تعاون سے آئل ریفائنریز قائم کرنے کی حکومت کے زیر غور کوئی تجویز نہیں ہے۔

(جاری ہے)

اوگرا نے پٹرولیم مصنوعات میں ملاوٹ کرنے والی کمپنیوں کو جرمانے کئے جن میں بائیکو آئل پاکستان لمیٹڈ پر 5 لاکھ روپے‘ پاکستان ریفائنری لمیٹڈ پر 10 لاکھ‘ ہیسکول پٹرولیم لمیٹڈ پر 20 لاکھ اور پاکستان سٹیٹ آئل پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کئے ہیں۔ تمام قصور وار کمپنیوں نے اپنے جرمانے ادا کر دیئے ہیں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 32713 ‘ خیبر پختونخوا سے 44975‘ سندھ سے 28217 بلوچستان سے 1179 ایم ایم سی ایف حجم کی گیس چوری ہوئی ہے۔

حکومت نے گیس چوری پر قابو پانے کیلئے آرڈیننس 2014ء کا نفاذ عمل میں لاتے ہوئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے تاہم یہ آرڈیننس کی معیاد ختم ہو گئی ہے اور اسے بل کی صورت میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن پٹرولیم کمپنیوں کے خلاف کمپلنٹ آئی ہیں ان کے خلاف کارروائی کی گئی ہے جو جس طرح کی ملاوٹ کرتے ہیں ان کے خلاف اس حساس سے جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2014-15ء میں 2771 ڈیزل طویل مدتی معاہدہ کے تحت 506 اوپن ٹینڈر‘ پیٹرول 3322 اوپن ٹینڈر‘ فرنس آئل 6701 اور جیٹ فیول 46 ہزار میٹرک ٹن درآمد کیا گیا ہے انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ یکم مارچ 2016ء دوران ایل این جی‘ ایچ ایس ایف او‘ ایل ایس ایف او او‘ ایچ ایس ڈی کی لاگت منافع کا موازنہ کچھ اس طرح سے ہے کہ ایل این جی 5.67‘ ایچ ایس ایف او 5.33‘ ایل ایس ایف او 6.11‘ اور ایچ ایس ڈی 8.26 فی ایم ایم بی ٹی یو منافع کا موازنہ ہے۔

وزیر مملکت جمال کمال نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ 8 سے 10 کمپنیوں کے لائسنس کینسل کئے گئے ہیں بہت ساری گیس کی کمپنیوں کو شوکار نوٹس جاری کئے گئے ہیں کمپنیوں کیلئے ایک طریقہ کار واضح کیا جانا ہے۔ تین سال کے اندر کمپنی نے اپنا کام شروع کرنا ہوتا۔ ایک کمپنی کو 11 سو کے قریب لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے مقررہ وقت میں کمپنی نے اپنا کام شروع کرنا ہوتا ہے۔

متعلقہ عنوان :