پی اے ای سی سائنسی تحقیق کے ذریعے غذائی خودکفالت کیلئے کوشاں ہے‘ 17قسم کے بیج موسمی تبدیلیوں اور بیماریوں کے خلاف مدافعت کی صلاحیت رکھتے ہیں ‘اب تک فصلوں کی 88 اقسام کے بیج متعارف کرائے جاچکے ہیں‘ جوہری توانائی کو زراعت ‘ طب ‘ انجینئر نگ ‘ توانائی اور دیگر پرامن مقاصد کیلئے استعمال کیا جارہاہے‘ پی اے ای سی کے چیئر مین محمد نعیم کا تقریب سے خطاب

جمعرات 24 مارچ 2016 17:53

پشاور۔24 مارچ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔24 مارچ۔2016ء )پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی )کے سائنسدان تحقیق کے مختلف شعبوں میں پوری جانفشانی سے کام کررہے ہیں تاکہ معاشی اور سماجی ترقی ہواورملک میں خوشحالی آئے ‘ ہم ایٹمی توانائی کے پرامن استعمال پر یقین رکھتے ہیں اور پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں جوہری توانائی کو زراعت ‘ طب ‘ انجینئر نگ ‘ توانائی اور دیگر پرامن مقاصد کیلئے استعمال کیا جارہاہے ۔

پاکستان اٹامک انرجی کمیشن زرعی شعبہ میں سائنسی تحقیق کے ذریعے غذائی خود کفالت کے حصول کیلئے کوشاں ہے ۔ یہ بات پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئر مین محمد نعیم نے اٹامک انرجی کمیشن کے ذیلی ادارے نیو کلیئر انسٹیٹیوٹ فار فوڈ اینڈ ایگر یکلچر نیفا ( این آئی ایف اے ) میں کسانوں کی ایک تقریب ” یوم کاشتکار ان ‘ سے خطاب کرتے ہوئے کی ۔

(جاری ہے)

نیفا صوبہ خیبر پختونخوا میں جوہری تکنیک کے ذریعے خوراک و زراعت میں تحقیق کا مستند ادارہ سمجھا جاتا ہے جوکہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے تحت کام کررہاہے ۔جمعرات کے روز نیفا نے ”یوم کاشتکاران “ کا انعقاد کیا جس میں زرعی شعبے سے تعلق رکھنے والے حضرات نے بھر پور شرکت کی ۔ اس موقع پر زرعی شعبہ میں استعمال ہونیو الی مختلف طریقوں اور اٹامک انرجی کمیشن کی تیار کردہ فصلوں کی مختلف اقسام کے بیجوں کے نمائش بھی کی گئی ۔

کاشتکاروں کو نیفا کی تیارکردہ 17 ایسی اقسام کے بیج کے بارے میں آگاہی دی جو نہ صرف زرعی بیماریوں کے خلاف مدافعت رکھتی ہیں بلکہ موسمی تبدیلیوں سے بھی نبر د آزما ں ہوسکتی ہیں ۔ چیئرمین محمد نعیم نے اس موقع پر ” یوم کاشتکاران ‘ کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اس کے ذریعے زرعی سائنسدانوں کو کسان کے حقیقی مسائل سے آگاہی ہوتی ہے اور وہ صحیح سمت میں تحقیق کرسکتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ نیفا چونکہ صوبے کے ایک مرکزی مقام پر واقع ہے اسلئے یہ پورے صوبے میں زرعی تحقیق کے حوالے سے اپنا بھر پور کردار ادا کررہاہے ۔ انہوں نے کہاکہ زراعت آج کے دورے میں ایک صنعت کا درجہ رکھتی ہے اور زرعی ترقی کی بنیاد سائنسی تحقیق پر ہے اس سلسلے میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ملک میں قائم چار زرعی تحقیقی مراکز اپنا کردار ادا کررہے ہیں اور اب تک فصلوں کی 88 اقسام کے بیج متعارف کرائے جاچکے ہیں جن میں گندم ‘ سرسوں ‘ چنا ‘ کپاس ‘ چاول ‘ گنا اور دالیں وغیرہ شامل ہیں ۔

اس موقع پر ممبر سائنس پاکستان اٹامک انرجی کمیشن سید جاوید اختر اور ڈائریکٹر نیفا ڈاکٹر احسان الله نے بھی خطاب کیا اور ادارے میں زرعی شعبہ میں ہونے والی مختلف پیش رفت سے آگاہ کیا ۔ تقریب میں موجود زرعی شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین اور آباد کاروں نے اپنی رائے ‘ مسائل اور مفید مشوروں سے نیفا کے سائنسدانوں کو آگاہی کیا ۔