ٹی بی دنیا کاقدیم ترین مرض ، خاتمہ کی بجائے کنٹرول کرنے میں لگے ہوئے ہیں ،ڈاکٹر شمع اسحاق

سب کو مل کر ٹی بی ،ایم ایم آر ،آئی ایم آر جیسے انسانوں کونگلنے والے اژدھاؤں کو ختم کرناہوگا ، رہنما نیشنل پارٹی

جمعرات 24 مارچ 2016 17:27

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 مارچ۔2016ء ) نیشنل پارٹی کے رہنماء ورکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر شمع اسحاق نے کہاہے کہ ٹی بی دنیا کاقدیم ترین مرض ہے مگر افسوس کہ اب تک ہم اس کا مکمل خاتمہ کرنے کی بجائے اس سے کنٹرول کرنے میں لگے ہوئے ہیں زچگی کے دوران ماؤں اور کم سن بچوں کی شرح اموات میں اضافے کیساتھ دیگر متعدی امراض بھی ہمارے لئے کسی المیہ سے کم نہیں سرکاری ہسپتالوں میں صحت کی مفت سہولیات میں مشکلات کے باعث لوگ دیگر ذرائع کااستعمال شروع کرتے ہیں ہر 3منٹ میں ایک شخص کاٹی بی سے ہلاکت المیہ سے کم نہیں ان خیالات کااظہارانہوں نے کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں ایڈ گروپ اوربلوچستان ٹی بی کنٹرول پروگرام کے زیراہتمام ٹی بی کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا تقریب سے ایڈیشنل سیکرٹری صحت عبداللہ خان ،ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر مسعود نوشیرانی ،نعمت اللہ خان ،نعمت اللہ گچکی ،مذہبی اسکالر ڈاکٹر عطاء الرحمن سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شمع اسحاق بلوچ کاکہناتھاکہ ہم سب کو مل کر ٹی بی ،ایم ایم آر ،آئی ایم آر جیسے انسانوں کونگلنے والے اژدھاؤں کو ختم کرناہوگا اس سلسلے میں سمینارز اورورکشاپس کا انعقاد وقتاََ فوقتاََ ہوتارہتاہے تاہم کوئی یہ نہیں سوچتا کہ ان کے نتائج کیا برآمد ہوئے انہوں نے کہاکہ دور جدید میں بھی ہم ٹی بی جیسے قدیم بیماری کو کنٹرول کرنے میں لگے ہوئے ہیں حالانکہ اس سے اب تک ختم ہوجاناچاہے تھا انہوں نے کہاکہ ہمیں متعدی امراض کو کنٹرول کرنے کیلئے ماحول کوبہتر بنانے لوگوں کی معیار زندگی کی بہتری اوران کی خوراک سمیت دیگر مسائل کو حل کرناہوگا انہوں نے کہاکہ پہلے لوگ بیماریوں کاعلاج نہ ہونے سے مرتے تھے علاج ہے مگر سہولیات اورادویات نہ ہونے کے باعث وہ جان کی بازی ہاررہے ہیں ان کاکہناتھاکہ سرکاری ہسپتالوں میں مفت علاج کانام ونشان ہی نہیں اس لئے لوگ دم درود کی طرف راغب ہورہے ہیں انہوں نے کہاکہ اس دور میں بھی چھاتی کی سرطان میں مبتلا خواتین کو علاج کیلئے فرسودہ طریقہ علاج اپنانا پڑرہاہے انہوں نے کہاکہ کوئی بھی مرض لاعلاج نہیں تاہم آخری مراحل میں اس سے کنٹرول کرنا زیادہ مشکل ہوتاہے ایڈیشنل سیکرٹری صحت عبداللہ خان نے کہاکہ موجودہ حکومت ٹی بی سمیت دیگر امراض کے خاتمے کیلئے کوشاں ہے محکمہ صحت میں صرف ہسپتال ودیگر نہیں آتے بلکہ اس میں خوراک ،پانی اوردیگر کابھی بڑے حد تک عمل دخل ہے انہوں نے کہاکہ ہم پروینٹیو سائٹ سے دیگر پر بھی توجہ دے رہے ہیں بلوچستان ملک کارقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے جہاں آبادیوں میں زیادہ فاصلے حکومت کیلئے مشکلات کاباعث بن رہی ہے انہوں نے کہاکہ ٹی بی سمیت دیگر متعدی امراض کے خاتمے کیلئے حکومت کوشاں ہے اس سلسلے میں پروگرام ترتیب دیاجاچکاہے سیکرٹریٹ سائٹ سے ہرممکن تعاون کیاجائیگا۔

(جاری ہے)

ڈائریکٹرجنرل ہیلتھ ڈاکٹرمسعود نوشیروانی کاکہناتھاکہ ٹی بی ایک قابل علاج مرض ہے مگر اس میں مزاحمتی ٹی بی انتہائی پیچیدہ مرض بھی ہے جس کے خاتمے کیلئے جتنی مہم جوئی کی جائے وہ کم ہے ہم طبی اورغیرطبی عملے کی تربیت پربھی بھرپورتوجہ دے رہے ہیں اس سلسلے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کام جاری ہے صوبائی ٹی بی کنٹرول پروگرام کے منیجر ڈاکٹر امین اللہ نے کہاکہ ٹی بی دنیا بھر کیلئے ایک چیلنج بناہواہے ہرمنٹ میں اس مرض کے باعث 3افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں جبکہ سالانہ اس مرض سے مرنے والے افراد کی تعداد 15لاکھ سے زائد ہے انہوں نے کہاکہ 30لاکھ افراد ایسے ہے جومرض کی تشخیص سے قبل مرجاتے ہیں جرمن سائنسدان رابرٹ ہاک نے اس مرض کاجرثومہ ایجاد کرکے دنیا پراحسان کیاہے ڈاکٹر نعمت اللہ گچکی کاکہناتھاکہ ٹی بی مرض کوکنٹرول کرنے کیلئے ڈاکٹرز کاکردار انتہائی اہمیت کاحامل ہے مگر افسوس کہ اس میں ڈاکٹرز سنجیدگی کامظاہرہ نہیں کررہے تمام اضلاع میں ٹی بی کے علاج کیلئے حکومت نے الگ ڈاکٹرز تعینات کئے مگر اس سلسلے میں تعینات ہونے والے ڈاکٹرز نے دوسرے شعبوں میں خدمات انجام دیناشروع کردئیے ہیں جو قابل افسوس آمر ہے انہوں نے کہاکہ مزاحمتی ٹی بی ایک اژدھے کی شکل اختیار کررہی ہے جس سے فوری طورپرختم کیاجاناچاہئے ڈاکٹرمولانا عطاء الرحمن کاکہناتھاکہ انسانی زندگی کی کوئی قیمت نہیں اسلامی تعلیمات اس پرزور دیتی ہے ہم ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں بدقسمتی سے 3لاکھ 75ہزار سے زائد بچے مختلف امراض کے باعث پانچ سال کی عمر کوپہنچنے سے قبل موت کی وادی میں پہنچ جاتے ہیں انہوں نے کہاکہ اچھائی اوربرائی میں تمیز کئے بغیر معاشرے میں سدھار پیدانہیں کیاجاسکتاٹی بی کنٹرول کرنے کیلئے سب کومل کرکام کرناہوگابصورت دیگر ہم بھیانک صورتحال کاسامنا کرناپڑے گا۔

متعلقہ عنوان :